نماز کی جگہ کا پاک ہونا
3.نماز کی جگہ کا پاک ہونا 1.نماز کے صحیح ہونے کے لئے نماز پڑھنے کی جگہ کا پاک ہو نا شرط ہے اس سے مراد قیام اور سجود کی جگہیں ہیں ، یعنی صرف دونوں قدموں ، دونوں ہاتھوں ، دونوں گھٹنوں اور پیشانی کی جگہ کا پاک ہونا شرط ہے ، زمین یا فرش وغیرہ جس چیز پر نماز پڑھتا ہے اس کے سارے حصہ کا پاک ہونا نماز کی صحت کے لئے شرط نہیں پس اگر ایسے فرش پر نماز پڑھی جس کے ایک طرف نجاست تھی اور اس کے دونوں پاؤں اور سجدے کی جگہ پاک ہے تو مطلقاً نماز جائز ہے خواہ وہ فرش بڑا ہو یا ایسا چھوٹا ہو کہ ایک طرف کے ہلانے سے دوسری طرف ہلتا ہو کیونکہ جو چیز نمازی کے بدن سے متصل نہیں جیسا کہ فرش و کپڑے وغیرہ کا جانماز تو اگر ان اعضا کی جگہ پاک ہو جو اس جانماز پر ٹکتے ہوں تو اس پر مطلقاً نماز جائز ہے خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا 2.اگر ناک رکھنے کی جگہ نجس ہو اور پیشانی رکھنے کی جگہ پاک ہو تو بلا خلاف نماز درست ہے ، اسی طرح اگر ناک رکھنے کی جگہ پاک ہو اور پیشانی رکھنے کی جگہ نجس ہو اور ناک پر سجدہ کرے تو بلا خلاف اس کی نماز جائز ہو گی کیونکہ عذر کے ساتھ ناک پر اکتفا کرنا سجدہ کے لئے کافی ہے ، اگر ناک اور پیشانی کی جگہ ناپاک ہو اور ناک اور پیشانی دونوں پر سجدہ کرے تو اصح یہ ہے کہ اس کی نماز درست نہ ہو گی اور صرف سجدہ ناک پر کرے تو امام ابوحنیفہ سے ایک روایت کے مطابق نماز درست ہو جائے گی، اس لئے کہ ناک ایک درہم سے کم جگہ پر لگتی ہے 3.اگر نجاست غلیظہ نمازی کے ایک پاؤں کے نیچے قدرِ درہم سے زیادہ ہو اور دوسرے پاؤں کی جگہ پاک ہو اور اس نے دونوں پاؤں رکھ کر نماز پڑھی تو اس میں مشائخ کا اختلاف ہے ، اصح یہ ہے کہ اس کی نماز جائز نہ ہو گی اور اگر وہ پاؤں رکھا جس کی جگہ پاک ہے اور دوسرا پاؤں جس کی جگہ ناپاک ہے اُٹھا لیا تو نماز جائز ہو گی بلا ضرورت ایک پاؤں پر کھڑے ہو کر نماز پڑھنا مکروہ ہے ، اگر نجاست دونوں پاؤں کے نیچے ہے اور ہر ایک پاؤں کے نیچے قدرِ درہم سے کم ہے اور جمع کیا جائے تو قدرِ درہم سے زیادہ ہو جائے گی تو جمع کریں گے اور اس سے نماز جائز نہیں ہو گی اسی طرح سجدہ کی جگہ اور پاؤں کی جگہ کی نجاست جمع کی جائے گی 4.اگر سجدہ میں ہاتھوں یا گھٹنے کے نیچے کی جگہ قدرِ درہم سے زیادہ نجس ہو تو صحیح یہ ہے کہ نماز درست نہ ہو گی 5.اگر پاک جگہ پر نماز پڑھی اور پاک جگہ پر ہی سجدہ کیا لیکن سجدہ میں اس کا کپڑا دامن وغیرہ خشک نجس جگہ پر پڑتا ہے تو اس کی نماز درست ہے 6.اگر نجاست نمازی کے کپڑے میں قدرِ درہم سے کم ہو اور اس کے پاؤں کے نیچے بھی قدرِدرہم سے کم ہو اور جمع کریں تو قدرِدرہم سے زیادہ ہو جائے تو جمع نہیں کریں گے اور نماز درست ہو جائے گی 7.اگر نمازی پاک جگہ پر کھڑا ہوا پھر نجس جگہ پر چلا گیا پھر پہلی ( پاک) جگہ آ گیا تو اگر نجس جگہ پر اتنی دیر نہیں ٹھہرا جتنی دیر میں چھوٹا رکن ادا کر سکیں یعنی تین بار سبحان اللّٰہ کہنے کی مقدار نہیں ٹھہرا تو اس کی نماز درست ہو گی اور اگر رکن کی مقدار ٹھہرا تو نماز درست نہیں ہو گی 8.اگر نجس جگہ پر کھڑے ہو کر نماز شروع کی اور پھر پاک جگہ میں چلا گیا تو نماز شروع ہی نہیں ہوئی نئے سرے سے پاک جگہ پر نیت باندھے ۹.اگر فرش پر نجاست لگی اور یہ معلوم نہیں کہ کس جگہ لگی ہے تو جس جگہ اس کے دل میں پاکی کا گمان غالب ہو وہیں نماز پڑھے 10. اگر نجاست کی جگہ اپنے بدن کا کوئی حصہ مثلاً ہاتھ بچھا کر اس پر سجدہ کرے تو نماز جائز نہیں ، اسی طرح جو کپڑا نمازی کے بدن سے متصل ہے اس کا فالتو حصہ مثلاً آستین وغیرہ بچھا کر اس پر سجدہ کرے تو صحیح یہ ہے کہ نماز نہیں ہو گی اس لئے کہ وہ بدن کے تابع ہے 11. اگر زمین یا فرش پر خشک نجاست ہو اور اُس پر کوئی کپڑا بچھایا تو اگر وہ کپڑا اتنا باریک ہو کہ اس میں سے نجاست نظر آتی ہو یا اس کی بو آتی ہو تو اس پر نماز جائز نہیں اور اگر وہ کپڑا گاڑھا ہے کہ اس میں سے نجاست نظر نہ آئے اور اس کی بو بھی نہ آئے تو اس پر نماز درست ہے ، اگر اعضاء سجدہ کی جگہ پاک ہو تو قریب یا بعید سے نجاست کی بو کا آنا نماز کا مانع نہیں ہے لیکن بلا ضرورت قصداً ایسی جگہ نماز پڑھنا مکروہ ہے 12. اگر جانماز کا کپڑا دوہرا ہو اور اس کے اوپر کی تہہ پاک ہو اور نیچے کی تہہ ناپاک ہو اگر یہ دونوں تہیں آپس میں سلی ہوئی نہ ہوں اور اوپر کی تہہ اتنی موٹی ہو کہ نیچے کی نجاست کا رنگ یا بو محسوس نہ ہو تو نماز اس پر درست ہے اور اگر دونوں تہیں ( پرت) سلی ہوئی ہیں تو احتیاط اس میں ہے کہ اس پر نماز نہ پڑھے اور اگر ایک ہی کپڑے کی دوہری تہ کر لے اور اوپر کی تہہ پاک ہو اور نیچے کی تہہ ناپاک ہو تو اس پر نماز جائز ہے 13. اگر نجس زمین پر کچھ خشک مٹی چھڑک دی تو اگر مٹی اتنی تھوڑی ہے کہ نجاست کی بو آتی ہے تو نماز جائز نہیں ہو گی اور اگر اتنی بہت ہے کہ بو نہیں آتی تو نماز درست ہو گی اگر نجس زمین کو گارے یا چونے سے لیپ دیا اور خشک ہونے پر اس پر نماز پڑھی تو جائز ہے اگر نجس کپڑا بچھائے اور اس پر مٹی بچھا کر نماز پڑھے تو جائز نہیں 14. اینٹیں اگر ایک طرف سے نجس ہوں اور ان کی دوسری جانب پر جو پاک ہے نماز پڑھے تو جائز ہے خواہ اُن اینٹوں کا زمین پر فرش لگا ہوا ہو یعنی جڑی ہوئی ہوں یا ویسے ہی رکھی ہوں 15.اگر چکی کے پتھر یا دروازے کے تختہ یا موٹے بچھونے وغیرہ سخت چیز پر نماز پڑھی اور وہ اوپر سے پاک ہے اور نیچے سے نجس ہے تو اس پر نماز جائز ہے ، اور ایسے نمدے اور موٹے فرش کا جس کے موٹائی میں چیر کر دو بن سکیں اور اس لکڑی کا بھی جو موٹائی میں چر سکے یہی حکم ہے 16.اگر نجاست پر کھڑا ہو اور پاؤں میں جوتیاں یا جرابیں یا موزے پہنے ہوئے ہو تو نماز جائز نہ ہو گی کیونکہ وہ نمازی کے بدن کے تابع ہیں اور اگر جوتیاں نکال کر اُن پر کھڑا ہو جائے اور جوتیوں کے اوپر کی جانب جہاں پاؤں رکھتا ہے پاک ہے تو نماز جائز ہے خواہ نیچے کی جانب جو زمین سے ملتی ہے پاک ہو یا ناپاک 17.اگر جانور کی پیٹھ پر نماز پڑھی اور اس کی زین پر نجاست قدرِ درہم سے زیادہ ہے تو صحیح یہ ہے کہ اس کی نماز جائز ہے ، اسی پر فتویٰ ہے جن مقامات پر نماز پڑھنا مکروہ ہے 1.راستہ، 2.اونٹ، گائے ، بیل، بھیڑ، بکری وغیرہ چوپایوں کے باندھنے کی جگہ، 3.گھوڑے پر، 4.جانوروں کی ذبح کرنے کی جگہ، 5.پاخانہ اور اس کی چھت، 6.غسل خانہ اور اس کی چھت، 7.حمام اور اس کی چھت، 8.کعبہ معظمہ کی چھت (کیونکہ تعظیم و ادب کے خلاف ہے اور حدیثِ پاک میں بھی اس کی ممانعت آئی ہے ) مسجد کی چھت کا بھی یہی حکم ہے جبکہ بلا ضرورت پڑھے، ۹.مقبرہ (قبرستان) لیکن اگر قبرستان میں نماز کے لئے الگ جگہ بنائی گئی ہو اور اس جگہ کوئی قبر نہ ہو اور نہ نمازی کے سامنے کوئی قبر ہو اور نہ وہاں کوئی نجاست ہو تو ایسی جگہ نماز پڑھنا مکروہ نہیں ہے اگر قبر نمازی کے دائیں یا بائیں یا پیچھے ہو یا اگر سامنے ہو مگر سترے کی مقدار کوئی چیز نمازی اور قبر کے درمیان حائل ہو تو کچھ کراہت نہیں 10.نالہ بہنے کی جگہ، 11.آٹا پیسنے کی چکی کے پاس، 12.مزبلہ ( کوڑا ڈالنے کی جگہ)، 13.چھینی ہوئی زمین یا پرائی زمین میں مالک کی اجازت کے بغیر جبکہ وہ بوئی یا جوتی ہوئی ہو، ورنہ مجبوری کی حالت میں راستہ میں پڑھے 14.جنگل و میدان میں سترے کے بغیر نماز پڑھنا، سترے کی تفصیل مکروہاتِ نماز میں ہے ، ( گھاس، بوریا، چٹائی اور کپڑے وغیرہ کے فرش پر نماز پڑھنے اور سجدہ کرنے میں کوئی کراہت نہیں لیکن زمین پر اولیٰ ہے کہ اس میں عجز و نیاز ظاہر ہوتا ہے ) ہمارے زمانے میں احتیاطاً سفر میں اپنے ہمراہ جانماز ( مصلی) رکھنا بہتر ہے پانی کے لئے لوٹا وغیرہ بھی ہمراہ ہونا بہتر ہے
Top