ستر عورت
4.ستر عورت 1.سترِعورت یعنی جسم کے جس حصہ کو چھپانا فرض ہے اس کا چھپانا جبکہ اس پر قادر ہو نماز صحیح ہونے کے لئے شرط ہے اگرچہ اس چیز سے ہو جس کا پہننا جائز نہیں مثلاً مرد کے لئے ریشم لیکن بلا عذر ایسا کرنے سے گناہگار ہو گا نماز کے علاوہ لوگوں کے سامنے اور تنہائی و تاریکی میں بھی ستر عورت فرض ہے لیکن غرض مثلاً پیشاب، پاخانہ و استنجا و ختنہ و جماعِِ حلال وغیرہ کے لئے اعضاء ستر کا ضرورت کے مطابق کھولنا جائز ہے 2.مرد کے ناف کے نیچے سے گھٹنوں تک ستر عورت ہے ناف ستر میں داخل نہیں ، گھٹنے ستر میں داخل ہیں ، آزاد عورت ( جو لونڈی نہ ہو) کا چہرہ ( منھ) اور دونوں ہتھیلیوں اور دونوں قدموں کے سوا تمام بدن ستر عورت ہے ، عورت کے بال جو سر پر ہیں اور جو لٹکے ہوئے ہیں سب ستر عورت ہیں ، عورت کی کلائی بھی ستر ہے ، بعض کے نزدیک عورت کی آواز بھی ستر میں داخل ہے اس لئے احتیاط ضروری ہے اگرچہ عورت کو نماز میں منھ ڈاھپنا فرض نہیں لیکن غیر مردوں کے سامنے کھلے منھ آنا یا نماز پڑھنا بھی جائز نہیں ہے باندی (لونڈی) کا ستر وہی ہے جو مرد کا ہے نیز اس کا پیٹ اور پیٹھ بھی ستر ہے اور پہلو، پیٹ اور پیٹھ کے تابع ہے خنثیٰ مشکل اگر غلام ہے تو اس کا ستر باندی کی طرح ہے اور اگر آزاد ہے تو اس کا ستر آزاد عورت کی مانند ہے ، چار برس تک کے بچے کا بدن عورت نہیں اس کا چھپانا ضروری نہیں ہے اور اس کا دیکھنا یا چھونا مباح ہے اس کے بعد دس برس تک پیشاب یا پاخانہ کا مقام اور ان کے گردو نواح کا حصہ عورتِ غلیظہ اور چھپانے کے قابل ہو جاتا ہے ، دس برس کے بعد اس کے لئے ستر چھپانے کا حکم بالغ کی مانند ہے اور پندرہ برس کا لڑکا عورتوں میں جانے سے منع کیا جائے ، جب علامات کے لحاظ سے پندرہ برس سے پہلے بالغ ہو جائے تو اُسی وقت سے منع کیا جائے 3.جو عضو بدن کے ساتھ ہوتے ہوئے سترِ عورت میں داخل ہیں وہ بدن سے جدا ہونے کے بعد بھی سترہے اور اس کا دیکھنا درست نہیں 4.بےریش لڑکے کے چہرے کی طرف دیکھنا جبکہ شہوت پیدا ہونے کا شک ہو حرام اور منع ہے بغیر شہوت کے نظر کرنا مباح ہے اگرچہ وہ خوبصورت ہو اعضاء ستر کی تفصیل مرد میں سترِ عورت کے اعضا آٹھ ہیں 1.ذکر مع اپنے اجزا حشفہ قصبہ قلفہ سمیت ایک عضو ہے 2.دونوں خصیے مع اپنے ارد گرد کے ایک عضو ہیں 3،4.ہر ایک سرین علیحدہ علیحدہ عضو ہیں 5،دبر مع اپنے اردگرد کے یہ سرین سے الگ ایک عضو ہے 6،7.ہر ایک ران، چڈھے کی جڑ سے گھٹنے تک الگ الگ ایک ایک عضو ہے گھٹنا اس میں شامل ہے 8.ناف کے نیچے سے عانہ کی اُٹھی ہوئی ہڈی تک ( یعنی عضو تناسل کی جڑ تک) بمعہ اس حصہ کے جو اس کے محاذ میں پیٹ اور پیٹھ اور دونوں رانوں سے اس کے ساتھ ملا ہوا ہے یہ سب ایک عضو ہے آزاد عورت کے لئے پانچ عضو، منھ (چہرہ)، دونوں ہتھیلیوں ، دونوں قدموں کے علاوہ سارا بدن عورت (ستر) ہے اور وہ تیس اعضاء ہیں 1. سر یعنی پیشانی کے اوپر سے شروع گردن تک اور کان سے دوسرے کان تک یعنی جتنی جگہ پر عادتاً بال اگتے ہیں 2. سر کے بال جو کانوں سے نیچے لٹکے ہوئے ہوں الگ عضو ہیں 3،4. دونوں کان دو علیحدہ علیحدہ عضو ہیں ، 5. گردن مع گلا، 6،7. دونوں کندھے، 8،۹. دونوں بازو مع کہنیاں ، 10،11. دونوں کلائیاں کہنی کے بعد سے پہنچوں کے نیچے تک، 12. سینہ، گلے کے جوڑ سے دونوں پستان کے نیچے کی حد تک، 13،14. دونوں پستانیں جبکہ اچھی طرح اٹھ چکی ہو اگر بالکل نہ اٹھی ہوں یا معمولی سی ابھری ہوں کہ الگ عضو نہ بن سکیں تو سینہ کے ساتھ ہیں الگ عضو نہیں ، دونوں چھاتیوں کے درمیان کی جگہ ہر حال میں سینہ میں داخل ہیں الگ عضو نہیں ہے ، 15. پیٹ، سینے کی حد ختم ہونے سے لے کر ناف کے نیچے کے کنارے تک پس ناف بھی پیٹ میں شمار ہوتی ہے ، 16. پیٹھ یعنی پیچھے کی جانب سینے کے مقابل سے کمر تک، 17. دونوں کندھوں کے درمیان کی جگہ بغل کے نیچے سے سینے کے نیچ کی حد تک، دونوں کروٹوں میں جو جگہ ہے اس کا اگلا حصہ سینے میں اور پچھلا حصہ شانوں یا پیٹھ میں شامل ہے ، اور اس کے بعد سے دونوں کروٹوں میں کمر تک جو جگہ ہے اس کا اگلا حصہ پیٹ میں اور پچھلا حصہ پیٹھ میں شامل ہے 18. ناف کے نیچے پیڑو اور اس کے متصل جو جگہ ہے اور اس کے مقابل پشت کی جانب سب مل کر ایک عضو ہے ، 1۹. فرج مع اپنے ارد گرد کے، 20. دبر مع اپنے اردگرد کے، 21،22. دونوں سرین، 23،24. دونوں رانیں ، چڈھے سے گھٹنے تک، گھٹنے بھی شامل ہیں ، 25،26. دونوں پنڈلیاں ٹخنوں سمیت، 27،28. دونوں ہتھیلیوں کی پشت، 2۹،03. دونوں پاؤں کے تلوے ( بعض کے نزدیک دونوں ہاتھوں کی پشت اور دونوں پاؤں کے تلوے ستر نہیں ہیں ) عورت کا چہرہ اگرچہ ستر میں شامل نہیں لیکن فتنے کی وجہ سے غیر محرم کے سامنے کھولنا منع ہے ، اسی طرح نماز میں بھی عورت کو منھ چھپانا فرض نہیں لیکن غیر مردوں کے سامنے سفر وغیرہ میں منھ ڈھانپ کر نماز پڑھے خصوصاً جوان عورت کو اس پر پابندی زیادہ ضروری ہے اور غیر محرم کو بھی اُس کی طرف نظر کرنا جائز نہیں اور چھونا تو اور زیادہ منع ہے مسائل متعلقہ ستر 1. اگر آزاد بالغ عورت نے ایسا لباس پایا جو اس کے بدن کو اور چوتھائی سر کو ڈھانپ سکتا ہے تو بدن اور چوتھائی سر دونوں کا ڈھانپنا فرض ہے اگر کپڑا اتنا ہے کہ چوتھائی سر کو نہیں ڈھانپ سکتا بلکہ کم ڈھانپتا ہے تو اس کا ڈھانپنا واجب نہیں ، افضل و مستحب ہے اگر بلوغ کے قریب لڑکی چوتھائی سر ڈھانپ سکنے کی صورت میں ڈھانپنا چھوڑ دے گی تو اس پر نماز کا اعادہ واجب نہیں اگر وہ ننگی یا بغیر وضو نماز پڑھے تو نماز کو لوٹانے کا حکم کیا جائے اور بغیر اوڑھنی کے پڑھے تو نماز ہو جائے گی لیکن احسن یہ ہے کہ اوڑھنی سے پڑھے 2. نماز میں اپنا ستر دوسروں سے چھپانا بالاجماع فرض ہے اور اپنے آپ سے چھپانا عام مشائخ کے نزدیک فرض نہیں ، پس اگر گریبان میں سے اس کو اپنا ستر نظر آئے تو نماز فاصد نہ ہو گی، یہی صحیح ہے لیکن قصداً اپنے ستر کی طرف نظر کرنا مکروہِ تحریمی ہے 3. دوسرے لوگوں سے ستر ڈھانپنے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے بدن کو چاروں طرف سے ڈھانپنا ضروری ہے نیچے کی طرف سے نہیں پس تہمد کے نیچے سے ستر کا نظر آنا نماز کا مانع نہیں ہے جبکہ چاروں طرف سے ستر صحیح ہو 4. اگر اندھیرے میں ننگا ہو کر نماز پڑھی اور اس کے پاس کپڑا موجود ہے تو نماز جائز نہیں ہو گی 5. باریک کپڑا جس میں سے بدن نظر آتا ہو ستر کے لئے کافی نہیں اور اس کو پہن کر نماز جائز نہیں جبکہ اعضائے ستر پر ہو، اسی طرح اگر چادر یا دوپٹہ میں سے عورتوں کے بالوں کی سیاہی چمکے تو نماز نہ ہو گی 6. موٹا کپڑا جس سے بدن کا رنگ نظر نہ آتا ہو مگر بدن سے ایسا چپکا ہوا ہو کہ اعضائے بدن کی شکل معلوم ہوتی ہو ایسے کپڑے سے نماز ہو جائے گی مگر دوسرے لوگوں کو اس کے اعضا کی ہئیت کی طرف نظر کرنا جائز نہیں اور ایسا کپڑا لوگوں کے سامنے پہننا منع ہے خصوصاً عورتوں کے لئے بدرجہ اولیٰ منع ہے نماز میں ستر کھل جانے کے مسائل 1. نماز میں کسی عضو کا چوتھائی سے کم ستر کا کھل جانا معاف ہے خواہ کتنی ہی دیر کھلا رہے چوتھائی یا زیادہ ستر کھل جانے سے نماز فاسد ہو جاتی ہے جبکہ ایک رکن کی مقدار ( تین بار سبحان اللّٰہ کہنے کے مقدار) کھلا رہے ، پس جن اعضا کا ڈھاپنا فرض ہے ان میں سے کوئی عضو نماز کے اندر چوتھائی یا زیادہ کھل گیا اور اس نے فوراً رکن کی مقدار سے پہلے پہلے ڈھانپ لیا تو نماز فاسد نہ ہو گی اور اگر ایک رکن کی مقدار کھلا رہا تو نماز فاسد ہو گئی، یہ حکم اس وقت ہے جب کہ بلا ارادہ کھل گیا ہو اور اگر اپنے ارادہ سے یا اپنے فعل سے کھولا تو رکن کی مقدار کی رعایت نہیں بلکہ فوراً یہ نماز جاتی رہے گی، اگرچہ رکن کی مقدار سے پہلے پہلے ڈھانپ لیا ہو، اگر نماز شروع کرتے وقت ستر کے کسی عضو کی چوتھائی کھلی ہوئی ہے اور اسی حالت میں تکبیر تحریمہ کہی تو نماز شروع ہی نہیں ہوئی اگرچہ رکن کی مقدار سے کم وقت گزرے 2. اصح یہ ہے کہ سترغلیظ ہو یا خفیف اس کا حساب چوتھائی حصہ سے ہی کیا جاتا ہے ستر کا غلیظ یا خفیف ہونا صرف حرمتِ نظر کے اعتبار سے ہے 3. مرد اور عورت میں پیشاب و پاخانہ کا مقام اور جو جگہ ان دونوں کے آس پاس ہے ستر غلیظ ہے اس کے علاوہ سب ستر خفیف ہے ( گھٹنا بہ نسبت ران کے خفیف ستر ہے پس گھٹنا کھولنے والے کو نرمی سے منع کیا جائے اور ران کھولنے والے کو سختی سے منع کیا جائے لیکن اگر نہ مانے تو اس کو مارے نہیں اور اگر عورت غلیظہ کھولے ہوئے ہو اور وہ شخص مارنے پر قادر ہے مثلاً باپ یا حاکم تو اس کو مارے) 4. چوتھائی سے مراد اعضائے ستر میں سے ہر عضو کی اپنی چوتھائی ہے اگر ایک عضو میں کئی جگہ تھوڑا تھوڑا کھلا ہو تو جمع کریں گے اگر دو یا زیادہ اعضا میں کھلا ہوا ہو تو اس کو بھی جمع کریں گے لیکن اس کا حساب ان میں سے سب سے چھوٹے عضو کی چوتھائی سے کیا جائے گا 5. اگر ایک عضو میں سے کئی جگہ سے کھلا ہو تو اجزاء یعنی پانچواں چھٹا حصہ وغیرہ کے حساب سے جمع کیا جائے گا اور اگر چند اعضا میں کھلا ہو تو چھٹا آٹھواں حصہ وغیرہ معتبر نہیں بلکہ پیمائش سے جمع کیا جائے گا ساتر نجس کے متعلق مسائل 1. اگر ایسی چیز کے سوا جو اصلاً ناپاک ہو اور کوئی چیز ستر ڈھاپنے کے لئے نہ ملے مثلاً مردار کی کھال جس کی دباغت نہیں ہوئی تو یہ شخص اس سے نماز میں ستر نہ ڈھانپے بلکہ ننگا رہ کر نماز پڑھے اور نماز کے علاوہ وقت میں اس کھال سے ستر چھپائے ، اور اگر وہ چیز اصلاً ناپاک نہیں بلکہ کسی خارجی نجاست مثلاً پیشاب یا پاخانہ یا خون وغیرہ کے لگنے سے ناپاک ہوئی ہے تو اگر وہ کل ناپاک ہے یا اس میں چوتھائی سے کم پاک ہے تو اس کو اختیار ہے کہ اس کپڑے کے ساتھ کھڑے ہو کر رکوع و سجود سے نماز پڑھے اور یہی مستحب و افضل ہے یا ننگا نماز پڑھے اور اگر اس کا چوتھائی حصہ پاک ہو تو اسی میں نماز پڑھنا ضروری و واجب ہے اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ ایسی چیز نہ پائے جو نجاست کو دور کر دے یا اس کو کم کر دے اگر ایسی چیز مل جائے تو نجاست کو دور کرنا یا کم کرنا واجب ہے 2. اگر کسی کے پاس دو کپڑے ہوں اور ان میں سے ہر ایک قدرِ درہم سے زیادہ نجاست غلیظہ سے نجس ہے تو اگر ان میں کوئی کپڑا چوتھائی کی مقدار نجس نہیں تو اختیار ہے جس سے چاہے نماز پڑھے اور مستحب یہ ہے کہ کم نجاست والے میں پڑھے اور اگر ایک میں نجاست چوتھائی سے کم ہو اور دوسرے میں بقدر چوتھائی سے زیادہ ہو تو جس میں نجاست کم ہو اس سے نماز پڑھے اور اس کے برخلاف جائز نہیں اور اگر دونوں میں سے ہر ایک میں چوتھائی حصہ نجس ہے یا کسی ایک میں چوتھائی سے زیادہ اور تین چوتھائی 34 سے کم ہو اور دوسرے میں بقدر چوتھائی ہو تو دونوں میں حکم برابر ہیں جس میں چاہے نماز پڑھے اور افضل یہ ہے کہ جس میں نجاست کم ہو اس میں پڑھے اور اگر ایک چوتھائی حصہ پاک ہو اور دوسرا چوتھائی سے کم پاک ہو یا کل ناپاک ہو تو جس کا چوتھائی پاک ہے اس میں نماز پڑھے اس کے برخلاف جائز نہیں 3. اگر کسی کپڑے کے ایک جانب خون وغیرہ کوئی نجاست لگی ہو اور وہ اس قدر پاک ہو کہ اس سے تہبند باندھ سکتا ہے اگر نہ باندھے گا تو نماز جائز نہیں ہو گی خواہ ایک طرف کے ہلانے سے دوسری طرف ہلتی ہو یا نہ ہلتی ہو 4. اگر ننگے آدمی کے پاس ریشمی کپڑا ہے جو پاک ہے اور ٹاٹ کا کپڑا بھی ہے جس میں نجاست قدرِ درہم سے زیادہ لگی ہے تو ریشمی کپڑے میں نماز پڑھے 5. اگر کسی کے سب کپڑے نجس ہیں اور پاک پانی بھی موجود ہے تو دھو کر گیلے کپڑے سے نماز پڑھ لے اور نماز قضا نہ کرے 6. اگر ستر کا کپڑا یا اس کے پاک کرنے والی چیز سے عاجز ہونا بندوں کے فعل سے ہو تو برہنہ یا ناپاک کپڑے کے ساتھ نماز پڑھ لے اور پھر عذر جاتے رہنے پر اُس اعادہ لازمی ہے ، اور اگر عذر بندوں کے فعل سے لاحق نہ ہو بلکہ قدرتی ہو تو اس عذر کو ساتھ نماز پڑھ لے اور اس کا اعادہ لازمی نہیں
Top