ترک جماعت کے عذرات
1.عورت ہونا 2.نابالغ ہونا 3.بیماری جس سے چل پھر نہ سکے اور مسجد تک آنے میں مشقت ہو یا مدت کا مریض ہو جو بغیر مشقت نہ چل سکے 4.اپاہج یعنی لنگڑا لولا ہو یا دونوں ہاتھ یا دونوں پاؤں کٹے ہوئے ہوں یا شل ہوں یا ایک ہاتھ اور ایک پاؤں مخالف جانب یا ایک ہی جانب کے کٹے ہوئے ہوں یا شل ہوں 5.جس کو فالج کا مرض ہو گیا ہو 6.بہت بوڑھا جو چلنے پھرنے سے عاجز ہو اور اس کو مسجد تک جانے میں مشقت ہو 7.اندھا ہونا 8.بہت بارش ہونا ۹.مسجد کے راستہ میں کیچڑ ہونا 10.سخت سردی ہونا 11.بہت اندھیرا ہونا 12.رات کے وقت آندھی اور تیز ہوا ہونا، یہ دن میں عذر نہیں ہے 13.جو شخص کسی بیمار کی خدمت و تیمار داری کرتا ہو 14.مسجد میں جانے سے مال و اسباب کے چوری ہو جانے وغیرہ کا خوف ہو یا ہنڈیا وغیرہ کے یا تندور میں روٹی کے ضائع ہونے کا خوف ہو 15.قرض خواہ کے ملنے اور اس سے تکلیف پہنچے یا قید کر لینے کا خوف ہو جب کہ وہ قرض ادا کرنے پر قادر نہ ہو 16.کسی دشمن یا ظالم کے مل جانے سے اپنی جان یا مال پر خوف ہو 17.جب کہ سفر کا ارادہ ہو اور قافلہ نکل جانے اور تنہا سفر کرنے میں خوف ہو یا ریل گاڑی یا جہاز یا موٹر کی روانگی کا وقت قریب ہو 18.پیشاب یا پاخانہ کی غالب حاجت یا ریح کے غلبہ کے وقت 1۹.جب کھانا حاضر ہو اور بھوک سے نفس اس کی طرف زیادہ راغب ہو اور خواہ کوئی وقت ہو یہی حکم پینے کا ہے 20.صحت نماز کی کسی شرط مثلاً طہارت یا ستر عورت وغیرہ کا نہ پایا جانا 21.امام کا مقتدی کے مذہب کی رعایت نہ کرنا ( ان میں سے جو عذر بالکل مانع ہو جیسے زیادہ بڑھاپا یا فالج وغیرہ تو اگر اس کی نیت تھی کہ عذر نہ ہوتا تو ضرور شامل ہوتا، اس کو جماعت کا ثواب مل جائے گا اور جو عذر بالکل مانع نہیں جیسے بارش و کیچڑ و سردی و اندھا ہونا وغیرہ تو اس کو ترک سے جماعت میں شامل ہونا بہتر ہے ورنہ جماعت کی فضیلت سے محروم رہے گا البتہ ترک جماعت کا گناہ اس پر نہیں ہو گا)
Top