مفسدات نماز کا بیان
جن چیزوں سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور اس نماز کو لوٹانا فرض ہوتا ہے ان کو مفسدات نماز کہتے ہیں یہ دو قسم کے ہیں 1. اقوال 2. افعال قسم اول: پہلی قسم یعنی اقوال یہ ہیں اقوال 1.کلام یعنی بات کرنا خواہ بھول کر ہو یا قصداً تھوڑی ہو یا بہت جب کہ وہ کلام کم سے کم دو حرفوں سے مرکب ہو یا اگر ایک حرف ہو تو بمعنی ہو جیسےعربی میں قِ بمعنی بچا ِبمعنی حفاظت کر اور وہ کلام ایسا ہو جیسے لوگ آپس میں باتیں کرتے ہیں اور اس طرح کلام کرے کہ سنا جائے اگرچہ اتنی آواز سے ہو کہ صرف خود ہی سن سکے 2.کسی کو سلام کرنے کے قصد سے سلام یا تسلیم یا اسلام علیکم یا آداب یا کوئی اور ایسا لفظ کہنا 3.زبان سے سلام کا جواب دینا عمداً ہو یا سہواً نماز کو فاسد کرتا ہے اشارہ سے سلام کا جواب دینا مکروہ ہے مگر نماز کو فاسد نہیں کرتا 4.چھینک کا جواب دینا یعنی زبان سے یرحمک اللّٰہ کہنا 5.نماز میں کسی خوشی کی خبر پر الحمد اللّٰہ کہنا لیکن اگر اپنے متعلق نماز میں ہونے کی خبر دینے کے لئے کہا تو نماز فاسد نہ ہو گی 6.نماز میں بری خبر سنی مثلاً کسی کی موت کی خبر سنی تو انا للّٰہ و انا الیہ راجعون ط پڑھنا جب کہ جواب کی نیت ہو 7.نماز میں تعجب کی خبر سن کر سبحان اللّٰہ یا لا الہ الا اللّٰہ یا اللّٰہ اکبر کہنا جب کہ جواب کی نیت سے ہو 8.نماز کی حالت میں قرآن پڑھا یا اللّٰہ کا ذکر کیا اور اس سے کسی آدمی کو کہنے یا منع کرنے کا ارادہ کیا ۹.بچھو نے نمازی کے ڈنک مارا اور اس نے بسم اللّٰہ کہا تو اس میں اختلاف ہے فتویٰ اس پر ہے کہ نماز فاسد نہیں ہو گی اگر کسی اور درد یا مشقت کی وجہ سے بسم اللّٰہ کہا تب بھی یہی حکم ہے 10.چاند دیکھ کر ربی و ربک اللّٰہ کہنا 11.بخار وغیرہ کسی مرض کے لئے اپنے اوپر قرآن پڑھنا 12.اگر نمازی نے اللّٰہ کا نام سن کر جل جلالہ کہا یا نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا نام سن کر درود پڑھا یا قرأت سن کر صدق اللّٰہ و صدق الرسولہ کہا، اگر جواب کا ارادہ کیا تو نماز فاسد ہو جائے گی اور اگر تعظیم اور ثنا کے ارادہ سے کہا تو فاسد نہ ہو گی 13.کسی آیت میں شیطان کا ذکر سن کر لعنۃ اللّٰہ کہنا 14.وسوسہ کے دور ہونے کے لئے لاحول ولا قوة کہنا اگر وسوسہ دنیاوی امور سے متعلق ہے تو نماز فاسد ہو گی اور اگر امور آخرت سے متعلق ہے تو فاسد نہ ہو گی 15.قرآن کی آیت کو جو شعر کی طرح موزوں ہے شعر کی نیت سے پڑھنا 16.امام کا اپنی نماز سے باہر کے آدمی سے لقمہ لینا یا اس کے مقتدی کا باہر کے آدمی سے سن کر لقمہ دینا یا اپنے امام کے سوا کسی دوسرے کو لقمہ دینا اپنے مقتدی سے لقمہ لینے سے امام اور مقتدی دونوں کی نماز فاسد نہیں ہوتی جبکہ اس مقتدی نے اپنی یاد سے لقمہ دیا ہو، خواہ لقمہ دینے والا سمجھ والا نابالغ ہی ہو 17.نماز میں ایسی دعا مانگنا جس کا بندوں سے مانگنا ممکن ہے مثلاً یہ کہنا اَللّٰھُمَّ اَطعِمنِی، اَللّٰھُم اَقضِ دَینِی، اَللّٰھُم زَوَّجنِی، اَللّٰھُم ارزُقنِی مَالاً وغیرہ 18.نماز سے باہر والے کسی شخص کی دعا پر آمین کہنا 1۹.حج کرنے والا کا نماز کے اندر لبیک کہنا 20.اگر نماز کے اندر اذان کے کلمات اذان یا جواب اذان کے ارادہ سے یا بلا کسی ارادہ کے کہے تو نماز فاسد ہو جائے گی 21.نماز کے اندر لفظ نعم کہنا جب کہ عادت ہو کہ یہ لفظ جاری ہو جایا کرتا ہے اور اگر عادت نہیں تو نماز فاسد نہیں ہو گی اور وہ قرآن سے شمار ہو گا، اگر اس کا ترجمہ یعنی اردو میں ہاں یا فارسی میں بلے یا آرے کہا تب بھی یہی حکم ہے اور ایک روایت کے مطابق ترجمہ والے لفظ سے مطلقاً نماز فاسد ہو جائے گی خواہ تکیہ کلام ہو یا نہ ہو 22.نماز میں آواز سے آہ یا اوہ یا اف کہا یا ایسا رویا کہ اس سے حروف پیدا ہو گئے ، اگر جنت یا دوزخ کے ذکر کی وجہ سے تھا تو اس کی نماز فاسد نہیں ہو گی اور اگر درد یا مصیبت سے رویا یا آہ وغیرہ کی تو نماز فاسد ہو جائے گی، لیکن اگر تکلیف کی وجہ سے اپنے نفس کو نہیں روک سکتا تو بوجہ ضرورت نماز فاسد نہیں ہو گی، اسی طرح امام کی قرأت اچھی لگنے پر رو کر نعم یا ہاں یا آرے بلے وغیرہ کہا تب بھی یہی حکم ہے کیونکہ یہ خشوع کی دلیل ہے اور اگر لہجہ اور خوش آوازی کی لذت میں آ کر کہے گا تو نماز فاسد ہو جائے گی اگر اپنے گناہوں کی کثرت کا خیال کر کے آہ کی تو نماز فاسد نہ ہو گی 23.کھانسنا یا کھنکارنا بلا عذر یا بلا غرض صحیح نماز کو فاسد کرتا ہے عذر کے ساتھ ہو مثلاً نمازی طبعیت کو نہیں روک سکتا یا کسی صحیح غرض کے ساتھ ہو مثلاً آواز کو درست کرنے یا امام کو قرأت میں یا اٹھنے بیٹھنے وغیرہ کی غلطی بتانے کے لئے ہو تو مفسد نہیں 24.چھینک یا ڈکار یا جماہی بھی کھانسنے کے حکم میں ہیں 25.اپنے سجدے کی جگہ سے مٹی کو پھونک مارنا، اگر سانس لینے کی مانند تھا کہ اس کی آواز سنی نہیں جاتی تو مفسد نہیں ہے لیکن قصداً ایسا کرنا مکروہ ہے اور اگر اس طرح سننے میں آئے کہ اس سے حروف تہجی پیدا ہوتے ہوں تو بمنزلہ کلام کے ہو کر مفسد ہے 26.قرآن مجید میں دیکھ کر پڑھنا، قرآن مجید یا محراب میں سے دیکھ کر پڑھنے اور کم یا زیادہ پڑھنے اور امام یا منفرد کے پڑھنے میں کوئی فرق نہیں سب کا ایک ہی حکم ہے لیکن کم از کم ایک آیت پڑھی ہو یہی اظہر ہے نماز میں کسی لکھے ہوئے پر نظر پڑی وہ آیت تھی اس کو سمجھ لیا یا فقہ کی کتاب پر نظر پڑی اور اس کو سمجھ لیا یا محراب پر سوائے قرآن کے کچھ اور لکھا ہوا تھا اس کو نمازی نے دیکھا اور سمجھ لیا تو نماز فاسد نہ ہو گی یعنی نماز کے اندر کوئی لکھی ہوئی چیز بغیر قصد کے دیکھنا اور سمجھنا خواہ وہ قرآن یا فقہ وغیرہ کوئی اور چیز ہو بالاتفاق مفسد نہیں ہے اور مکروہ بھی نہیں ہے اور قصداً ہو تب بھی مفسد نہیں لیکن مکروہ ہے 27.نماز کی اندر قرأت کی جگہ انجیل یا تورات یا زبور میں کچھ پڑھا اور قرآن کچھ نہ پڑھا تو ہر حال میں مفسد ہے لیکن اگر نماز جائز ہونے کی مقدار قرآن پڑھ لیا ہو پھر کچھ آیات تورات یا انجیل کی پڑھیں جن میں ذکر الہی ہے تو نماز مفسد نہیں ہو گی لیکن ایسا کرنا مکروہ ہے 28.نماز کی اندر اللّٰہ اکبر کہتے وقت اللّٰہ کی ہمزہ کو بڑھایا اور مد کیا یا اکبر کے ہمزہ کو مد کر دیا، یا اکبر کی ب کو بڑھا کر اکبار پڑھا تو نماز ٹوٹ جائے گی اور اگر تکبیر تحریمہ میں ایسا کرے گا تو سرے سے نماز شروع ہی نہیں ہو گی افعال قسم دوم : یعنی افعال یہ ہیں 1.عمل کثیر جبکہ وہ عمل نماز کی جنس سے نہ ہو یا نماز کی اصلاح کے غرض سے نہ ہو، جس عمل کو دور سے دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے وہ عملِ کثیر ہے ورنہ عملِ قلیل ہے ، عمل کثیر خواہ اختیار سے ہو یا بغیر اختیار کے ہر حال میں مفسد ہے عملِ کثیر کی جزئیات درج ذیل ہیں 1.جب کوئی عمل قلیل ایک ہی رکن میں تین بار کیا جائے تو وہ بھی کثیر کے حکم میں ہو کر مفسد ہے 2.اگر کسی نماز پڑھنے والے کو کسی دوسرے شخص نے اٹھا کر اس کے جانور پر بٹھا دیا یا ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچا دیا تو یہ بھی عملِ کثیر ہے 3.پے درپے تین پتھر پھینکے یا تین جوئیں ماریں یا ایک ہی جوں کو تین بار مارا یا تین بال اکھیڑے یا آنکھوں میں سرمہ لگایا یہ سب عملِ کثیر ہیں 4.کسی کو ایک ہاتھ سے مارنا خواہ بغیر آلے کے ہو جیسے طمانچہ یا تھپڑ وغیرہ یا کوڑا وغیرہ مارا تو یہ بہ سبب دشمنی کے یا ادب سکھانے کے یا بطور کھیل کے ہونے کی وجہ سے عمل کثیر ہے ، جانور پر پتھر اٹھا کر مارنا عملِ کثیر ہے اگر پتھر پہلے سے اپنے ساتھ ہو پھر نماز میں مارا تو عملِ قلیل ہے اور مفسد نہیں لیکن مکروہ ہے ، گھوڑے پر نماز پڑھنے والے کا گھوڑے کو تیز کرنے کے لئے مارنا عملِ کثیر ہے 5.نماز پڑھتے ہوئے جانور پر سوار ہونا عملِ کثیر ہے ، جانور سے اُترنا اگر عملِ قلیل سے ہو تو مفسد نہیں مثلاً دونوں پاؤں ایک طرف کو کر کے پھسل جائے اور عمل کثیر سے ہو تو مفسد ہے 6.جانور پر زین کسی یا لگام دی تو یہ عمل کثیر ہے 7.نماز میں تین کلموں کی مقدار اس طرح لکھا کہ حروف ظاہر ہوں اگر تین کلموں سے کم لکھا یا حروف ظاہر نہ ہوں مثلاً ہوا یا پانی پر لکھا یا بدن پر خالی انگلی سے لکھا تو مفسد نہیں لیکن یہ فعل عبث و مکروہ ہے 8.رکوع میں جاتے وقت یا رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کرنے سے نماز فاسد نہیں ہو گی اور نماز کے اندر دعا کے بعد دونوں ہاتھ منھ پر پھیرنے سے نماز فاسد ہو جائے گی ۹.دروازہ بند کرنا مفسد نہیں دروازہ کھولنا مفسد ہے 10.نماز کے اندر سانپ یا بچھو کو مارنا جب کہ تین قدم یا زیادہ چل کر یا تین ضرب یا زیادہ کے ساتھ ہو عمل کثیر کی وجہ سے مفسد ہے لیکن اس کو مارنے کی اجازت ہے اور اس سے کم ہو تو مفسد نہیں ہے 11.اگر کوئی عورت نماز پڑھ رہی تھی کہ بچہ نے اس کے پستان کو چوسا اگر دودھ نکلا تو نماز فاسد ہو جائے گی اگرچہ ایک یا دو چسکی میں ہی دودھ آ جائے اور اگر دودھ نہ نکلا تو دو چسکی تک مفسد نہیں تین چسکی یا زیادہ عملِ کثیر ہے 12.نماز پڑھنے میں اپنے سر یا داڑھی میں تیل ڈالا یا اپنی سر پر گلاب لگایا نماز فاسد ہو گئی جب کہ شیشی وغیرہ سے لگایا اور اگر تیل پہلے سے ہاتھوں پر لگا ہوا ہے اور سر پر پونچھ لیا تو فاسد نہیں ہو گی 13.اپنی داڑھی یا سر میں کنگھی کرنا 14.ایک رکن میں تین بار کھجلی کرنا جبکہ ہر بار ہاتھ کو اٹھائے ، ایک بار ہاتھ رکھ کر چند مرتبہ حرکت دینا ایک ہی بار کا کھجلی کرنا کہلائے گا بلا ضرورت ایک بار کھجلی کرنا مکروہ ہے 15.نماز کی حالت میں پہلی سے بٹی ہوئی بتی چراغ میں رکھنا یا اٹھانا عملِ قلیل ہے 16.عورت کا نماز کے اندر بالوں کا جوڑا باندھنا 17.نمازی کے آگے سے بغیر سترے کے گزرنا مفسد نہیں ہے لیکن مکروہ ہے 2.نماز کے اندر کھانا پینا، مطلقاً نماز کو فاسد کرتا ہے خواہ قصداً ہو یا بھول کر تھوڑا ہو یا زیادہ حتی کہ اگر باہر سے ایک تل منھ میں لیا اور نگل گیا تو نماز فاسد ہو جائے گی یا کوئی پانی وغیرہ کا قطرہ یا برف کا ٹکڑا منھ کے اندر چلا گیا اور وہ اسے نگل گیا تو نماز فاسد ہو جائے گی، نماز شروع کرنے سے پہلے کوئی چیز منھ میں لگی ہوئی تھی اگر وہ چنے کی مقدار سے کم تھی اور اس کو نگل گیا تو نماز فاسد نہیں ہو گی مگر مکروہ ہے اور اگر چنے کے برابر یا زیادہ ہو گی تو نماز فاسد ہو جائے گی اصول یہ ہے کہ جس چیز کو کھانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اس سے نماز بھی ٹوٹ جاتی ہے ورنہ نہیں ، کوئی میٹھی چیز نماز سے پہلے کھائی تھی نماز کے اندر اس مٹھاس کا اثر جو منھ میں موجود تھا وہ تھوک کے ساتھ اندر جاتا ہے تو مفسد نہیں اگر مصری یا شکر یا پان وغیرہ منھ میں رکھ لیا چبایا نہیں اور وہ گھل کر حلق میں جاتا ہے تب بھی نماز فاسد ہو جائے گی اگر دانتوں سے خون نکلا اور تھوک میں مل کر حلق یں گیا اور نگل گیا تو خون کا مزہ حلق میں محسوس ہونے کی صورت میں نماز ٹوٹ جائے گی نماز اور روزے کے لئے مزہ کا اعتبار کیا جائے گا اور وضو توڑنے کے لئے رنگ کا 3.نماز کے اندر چلنا، ایک دم متواتر دو صف کی مقدار چلنا عملِ کثیر اور مفسدِ نماز ہے اس سے کم قلیل ہے پس اگر ایک دم دو صف کی مقدار چلا تو نماز فاسد ہو جائے گی اس سے کم چلا تو نماز فاسد نہ ہو گی کثیر غیر متواتر بھی مفسد نہیں جبکہ قبلے کی طرف سے منھ نہ پھرے ورنہ مفسد ہے کثیر غیر متواتر کی مثال یہ ہے کہ بقدر ایک صف کے چلا پھر ایک رکن کی مقدار ٹھہرا پھر مقدار ایک صف کے چلا پہر ایک رکن کی مقدار ٹھہرا تو اس سے نماز فاسد نہیں ہو گی اگرچہ بہت چلا ہو جب تک کہ وہ مسجد میں ہونے کی صورت میں مسجد سے باہر نہ ہو جائے اور میدان میں ہونے کی صورت میں صفوں سے باہر نہ ہو جائے یا قبلہ سے نہ پھر جائے ، عملِ قلیل میں بھی اگر قبلہ سے پھر گیا تو نماز فاسد ہو جائے گی ورنہ نہیں ، جس عمل کا کثیر مسفد ہے اس کا قلیل مکروہ ہے ، عذر کے ساتھ اور نماز کی اصلاح کے لئے چلنا کسی حالت میں مفسد و مکروہ نہیں ہے خواہ تھوڑا چلے یا زیادہ اور متواتر ہو یا غیر متواتر قبلے سے پھرے یا نہ پھرے ( یہ دونوں نمبر بھی عملِ کثیر کی وضاحت میں شمار ہو سکتے ہیں ، نیز یہ تینوں نمبر صحتِ نماز کی ایک شرط تحریمہ کے منافی ہیں اس لئے یہ سب امور آگے آنے والے پانچویں نمبر کے اجزائ ہو سکتے ہیں ) 4.حالت نماز میں نماز فرض ہونے کی شرطوں میں سے کسی شرط کا مفقود ہو جانا، شرطوں کا بیان پہلے ہو چکا ہے ، نیز نمازی کا اپنے دل میں مرتد ہو جانا مفسدِ نماز ہے اور امام کا نماز کے اندر مر جانا بھی مفسد ہے حتیٰ کہ اگر قعدہ اخرہ کے بعد مر گیا تو مقتدیوں کی نماز باطل ہو گئی نئے سرے سے پڑھیں ، جنون و بیہوشی بھی مفسدِ نماز ہے جس کی تفصیل مریض کے بیان میں ہے 5.حالت نماز میں نماز صحیح ہونے کی شرطوں میں سے کسی شرط کا نہ پایا جانا، مثلاً طہارت کا باقی رہنا یا ستر کّھل جانے کی حالت میں ایک رکن کی مقدار تک رہنا یا ناپاک جگہ پر بغیر کسی حائل کے سجدہ کرنا یا قبلے کی طرف سے بلا عذر سینہ پھرنا، یا نیت تبدیل کرنے کی نیت سے اللّٰہ اکبر وغیرہ کہنا، اگر عذر کے ساتھ سینہ قبلے سے پھرا تو نماز فاسد نہیں ہو گی عذر دو ہیں اول: حدث ہو جانے کی بعد وضو کے لئے جانا، دوم: نماز خوف میں دشمن کے مقابل آنا جانا اور اس آنے جانے میں قبلے کی طرف سے سینہ پھر جانا بلا عذر سینے کا پھرنا اگر اپنے اختیار سے ہو تو خواہ ایک رکن سے کم ہو تب بھی مفسد ہے اور اگر بے اختیاری سے ہو تو رکن کی مقدار سے کم معاف ہے اور رکن کی مقدار یا اس سے زیادہ مفسد ہے صرف منہ قبلے سے پھرنا جب کےہ سینہ قبلے سے نہ پھرے مفسد نہیں مکروہ ہے لیکن اس قدر پھیرے رہنا کہ دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ نماز میں نہیں ہے مفسد ہے ، بالغ نمازی کا قہقہہ مار کر یا آواز سے ہنسنا نماز و وضو دونوں کو توڑ دیتا ہے 6.صحتِ نماز کی شرطوں میں سے کسی شرط کا بلا عذر چھوڑ دینا، اگر عذر کے ساتھ ہو مثلاً ستر کے لئے کپڑا موجود نہ تھا یا نجاست کو پاک کرنے کے لئے کوئی چیز نہ تھی یا استقبال قبلہ پر قادر نہ تھا تو نماز فاسد نہیں ہو گی 7.نماز کے ارکان میں سے کسی رکن یعنی فرض کو عمداً یا سہواً ترک کر دینا اور سلام پھیرنے سے پہلے اس کو ادا نہ کرنا 8. کسی واجب کا عمداً ترک کرنا ۹. مقتدی کا اپنے امام سے پہلی کسی رکن کو کر لینا اور پھر اس میں اس کا شریک نہ ہونا یا بلا عذر امام سے آگے بڑھ جانا 10.مسبوق کا سجدہ سہو میں اپنے امام کی پیروی اس وقت کرنا جبکہ امام سے الگ ہو چکا ہو یعنی جبکہ وہ اپنی مسبوقانہ نماز کی رکعت کا سجدہ کر چکا ہو اس وقت امام کو سجدہ سہو یاد آیا ہو، تو اگر وہ مسبوق اس وقت سجدہ سہو میں امام کی متابعت کرے گا تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی 11.سجدہ نماز یا سجدہ تلاوت بھولنے پر جب قعدہ اخیرہ کے بعد یاد آنے پر ادا کیا اور قعدہ کا اعادہ نہ کیا 12.جب کسی پورے رکن کو نیند کی حالت میں ادا کیا، جاگنے پر اس کو دوبارہ نہ کرنا اگر پوری رکعت سونے کی حالت میں ادا کرے گا تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی 13.قرآن مجید کی تلاوت میں غلطی کا ہو جانا جس کی تفصیل قاری کی لغزشوں کے بیان میں درج ہے 14.عورت کا مرد کے کسی عضو کے محاذی کھڑا ہونا ( تفصیل آ چکی ہے ) 15.حدث لاحق ہونے پر امام کا بلا خلیفہ بنائے مسجد سے نکل جانا یا ایسے آدمی کو خلیفہ بنانا جو امامت کا اہل نہ ہو یا حدث کے ساتھ کوئی رکن ادا کرنا یا رکن کی مقدار ٹھہرنا ( تفصیل " خلیفہ کرنے کے بیان" میں درج ہے ) 16.پوری ایک رکعت زیادہ کر دینا، رکن کی زیادتی سے نماز فاسد نہیں ہوتی
Top