مسائلِ مساجد کا بیان
1. مسجد کا دروازہ بند کرنا اور قفل لگانا مکروہِ تحریمی ہے لیکن اگر مسجد کا مال و اسباب جاتے رہنے کا خوف ہو تو مکروہ نہیں لیکن نماز کے اوقات میں بند کرنا اس صورت میں بھی مکروہ ہے 2.مسجد کی چھت پر پیشاب یا پاخانہ کرنا یا جماع کرنا جنبی مرد و عورت یا حیض و نفاس والی عورت کا مسجد کی چھت کے اوپر جانا مکروہِ تحریمی ہے جیسا کہ مسجد کے اندر مکروہِ تحریمی ہے 3.مسجد کی چھت پر بلا ضرورت چڑھنا یا نماز پڑھنا مکروہ ہے مگر اس سے اعتکاف باطل نہیں ہوتا 4.مسجد کو بلا عذر راستہ بنا لینا مکروہ ہے اگر کسی عذر کی وجہ سے مسجد میں سے گزرتا ہے تو جائز ہے لیکن اس کو چاہئے ہر روز جب وہ ایک یا کئی مرتبہ گزرے تو ایک مرتبہ اس میں تحیتہ المسجد پڑھ لیا کرے بلا عذر گزرنے کی عادت والا بھی اگر اعتکاف کی نیت کر لیا کرے تو گناہ سے بچ جائے گا 5.مسجد کو ہر قسم کی گندگی و خرابی سے بچانا چاہئے اور نجاست کا مسجد میں لے جانا مکروہ ہے مثلاً ناپاک تیل مسجد کے اندر جلانا یا ناپاک گارے سے لیپنا، کلی کرنا، وضو کرنا، وغیرہ 6.ایسے بچوں اور پاگلوں کو جن سے مسجد کے ناپاک ہونے کا گمان غالب ہو مسجد میں لے جانا مکروہِ تحریمی ہے اور اگر یہ گمان غالب نہ ہو تو مکروہِ تنزیہی ہے 7.مسجد میں جوتیاں اور موزے لے جانے والے کو چاہئے کہ اچھی طرح صاف کر کے لے جائے 8.مسجد میں کچا لہسن یا پیاز یا مولی وغیرہ کھانا یا کھا کر جانا جب تک اس کی بو باقی ہو مکروہِ تحریمی ہے کوڑھ اور سفید داغ والے اور گندہ دہن و گندہ بغلی کی بیماری والے اور غیبت اور چغلی کرنے والے وغیرہ کو مسجد میں آنے سے منع کیا جائے گا اسی طرح مٹی کا تیل اور وہ دیا سلائی جس کے رگڑنے سے بدبو اڑتی ہو مسجد میں جلانا مکروہ ہے ۹.اگر کوئی اپنے مال سے مسجد میں نقش و نگار بنائے یا چونا گچ کرے اور مسجد کی تعظیم کی نیت ہو اور قبلے والی دیوار و محراب پر نہ ہو تو مکروہ نہیں اور اگر قبلے والی دیوار اور محراب پر ہو تو مکروہِ تنزیہی ہے کیونکہ اس سے نمازیوں اور امام کے دل کو مشغولی ہو گی بلکہ دائیں بائیں کا بھی یہی حکم ہے وقف کے مال سے نقش و نگار کرنا حرام ہے 10.مسجد کی دیواروں اور محرابوں پر قرآن مجید کی آیتوں اور سورتوں کا لکھنا بہتر نہیں 11.مسجد کے اندر کنواں نہیں کھودنا چاہئے اور اگر کنواں پہلے سے موجود ہو اور پھر وہ مسجد میں آ جائے تو اس کو باقی رکھنے میں مضائقہ نہیں 12.مسجد میں درخت لگانا مکروہ ہے اگر مسجد کے فائدہ کے لئے ہو تو مضائقہ نہیں 14.مسجد کا چراغ گھر نہ لے جائے گھر سے مسجد میں چراغ لے جائے مسجد کا چراغ تہائی رات گئے تک روشن رکھنے میں مضائقہ نہیں اس سے زیادہ نہ رکھے، لیکن اگر وقف کرنے والے نے یہ شرط کی ہو یا وہاں اس کی عادت ہو تو مضائقہ نہیں 15.مسجد میں سوال کرنا مطلقاً حرام ہے اور اس سائل کو دینا ہر حال میں مکروہ ہے بعض کے نزدیک مختار یہ ہے کہ اگر سائل لوگوں کی گردنیں پھلانگے تو مکروہ ہے ورنہ نہیں 16.گمشدہ چیز کے متعلق مسجد میں پوچھ گچھ کرنا مکروہ ہے 17.مسجد میں شعر پڑھنا اگر حمد و نعت و وعظ و نصیحت وغیرہ کے لئے ہو تو بہتر ہے اگر گزشتہ زمانوں اور امتّوں کا ذکر ہے تو مباح ہے اگر کسی مسلمان کی ہجو یا بیوقوفی کی باتیں ہوں تو حرام ہے اگر خدوخال وغیرہ کا وصف ہو تو مکروہ ہے 18.مسجد میں خرید و فروخت کرنا منع و مکروہ ہے البتہ اعتکاف کرنے والے کے لئے جائز ہے جبکہ اپنی اور اپنے بال بچوں کی ضرورت کے لئے ہو تجارت کے لئے نہ ہو اور وہ چیز مسجد میں نہ لائی گئی ہو، ضرورت سے زیادہ اس کے لئے بھی جائز نہیں 1۹.بلند آواز سے ذکر کرنا اس وقت مکروہ ہے جبکہ اس میں ریاح کا خوف ہو یا نمازیوں یا قاریوں یا سونے والوں کو تکلیف و خلل کا خوف ہو مگر ان باتوں کا خوف نہ ہو تو مکروہ نہیں 20.مسجد میں باتوں کے لئے بیٹھنا مکروہ ہے اگرچہ وہ باتیں مباح ہوں اگر عبادت کے لئے بیٹھا ہو اور دنیا کا کلام بھی کر لیا تو مکروہ نہیں 21.چمگادڑ و کبوتروں وغیرہ کے گھونسلے مسجد کی صفائی کے لئے نوچ کر پھینکنے میں مضائقہ نہیں 22.مسجد میں ماتم کے لئے بیٹھنا مکروہ ہے 23.مسجد کا کوڑا جھاڑو دے کر ایسا جگہ نہ ڈالیں جہاں بےادبی ہو 24.مسجد میں مسافر اور اعتکاف کرنے والے کے سوا کسی اور کو کھانا پینا سونا جائز نہیں اگر کسی کو ایسا کرنا ہی پڑے تو وہ اعتکاف کی نیت کر کے مسجد میں جائے پہلے کچھ ذکر الہی کر لے یا نماز پڑھ لے، پھر کھا پی لے یا سو جائے تو مکروہ نہیں ، اور مسافر کے لئے بھی یہی بہتر ہو اس طرح ان کو اعتکاف کا ثواب بھی ملے گا 25.درزی یا کاتب یا کسی اور پیشہ ور کو مسجد میں بیٹھ کر سینا وکتابت وغیرہ اپنا پیشہ کرنا مکروہ ہے لیکن اگر مسجد کی حفاظت کے لئے وہاں بیٹھے اور ضمناً اپنا کام بھی کرتا جائے تو مکروہ نہیں 26.اگر مسجد کی چٹائی وغیرہ کا گھانس و تنکا وغیرہ نمازی کے کپڑے میں لپٹ کر آ گیا اور اس نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا تو اس کا وہاں واپس لوٹانا اس پر واجب نہیں 27.نماز کے علاوہ مسجد میں بیٹھنے میں مضائقہ نہیں لیکن اگر اس سبب سے وہاں کی کوئی چیز خراب ہو گئی تو قیمت ادا کرنی پڑے گی 28.اگر کسی نے غصب کی زمین میں مسجد بنائی تو اس میں نماز پڑھنا جائز ہے افضل نہیں ہے 2۹.قبلے کی طرف قصداً بلا عذر دونوں پاؤں یا ایک پاؤں پھیلانا مکروہ ہے خواہ سوتے میں ہو یا جاگتے میں اگر عذر سے یا بھول کر ایسا ہو جائے تو مکروہ نہیں ہے نابالغ کے لئے بھی یہی حکم ہے اور بےسمجھ نابالغ کو اس طرح لٹانے کا گناہ لٹانے والے پر ہو گا اسی طرح قرآن مجید اور شرعی کتابوں کی طرف بھی پاؤں پھیلانا مکروہ ہے لیکن اگر کتابیں اونچی جگہ پر ہوں تو پھر ان کی طرف پاؤں پھیلانا مکروہ نہیں ہے 03.مسجد کی مرمت و عمارت اور بوریا و چٹائی بچھانے اور لوٹے، چراغ، بتی وغیرہ کا انتظام کرنے اور اذان و اقامت کہنے اور امامت کی لیاقت ہوتے ہوئے امامت کرانے کا حق اس شخص کو ہے جس نے مسجد بنا کر اللّٰہ کے واسطے وقف کر دی ہو اور اگر وہ امامت کا اہل نہیں ہے تو اسی کی تجویز سے کوئی دوسرا شخص مقرر ہو گا اسی طرح اس کے بعد اس کی اولاد اور کنبے والے غیروں سے زیادہ حقدار ہیں 31.اگر مسجد میں وعظ اور تلاوتِ قرآن ہو رہی ہو تو عوام کے لئے وعظ کا سننا بہتر ہے 32.مسجد کی کسی جگہ کو اپنے لئے خاص کر لینا مکروہ ہے اگر کوئی شخص کسی ضرورت مثلاً وضو وغیرہ کے لئے اپنی جگہ سے اٹھ کر گیا اور اس کو جلدی ہی واپس آنا ہے تو اس کا حق فائق ہے اور دوسرے بیٹھنے والے کو وہاں سے اٹھا دینا اس کے لئے جائز ہے خاص طور پر جب کہ اپنا کپڑا وغیرہ وہاں رکھ گیا ہو 33.مسجدوں میں سب سے افضل مسجد مکہ معظمہ کی مسجد ہے جس کو مسجدالحرام کہتے ہیں کیونکہ اس میں خانہ کعبہ ہے ، اس کے بعد مسجد نبوی علٰی صاحبہا الصلوة و السلام ہے پھر بیت المقدس کی مسجد ہے جس کو مسجدِ قدس بھی کہتے ہیں پھر مسجد قبا پھر اس کے بعد ہر شہر کی جامع مسجدیں پھر محلے کی مسجدیں پھر راستے کی مسجد، اپنی محلے کی مسجد میں پنجوقتہ نماز پڑھنا اگرچہ وہاں جماعت تھوڑی ہو جامع مسجد سے افضل ہے اگرچہ وہاں جماعت بڑی ہو بلکہ اگر محلے کی مسجد میں جماعت نہ ہوئی ہو تو وہاں تنہا جائے اور اذان و اقامت کہے اور نماز پڑھے خواہ وہ اکیلا ہی ہو اس کی یہ نماز جامع مسجد کی جماعت سے افضل ہے
Top