صلٰواة تسبیح
اس نماز کا ثواب احادیث میں بہت زیادہ آیا ہے ، اگر ہو سکے تو ہر روز ایک مرتبہ اس نماز کو پڑھ لیا کرے ورنہ ہر ہفتہ میں ایک بار ( مثلاً ہر جمعہ کے روز) پڑھ لیا کرے اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو ہر مہینہ میں ایک بار ورنہ سال میں ایک بار پڑھ لے اور یہ بھی نہ کر سکے تو تمام عمر میں ایک بار پڑھ لے صلٰواةِ تسبیح کی چار رکعتیں ہیں ، بہتر یہ ہے کہ چاروں رکعتیں ایک سلام سے پڑھی جائیں اور اگر دو سلام سے پڑھی جائیں تب بھی درست ہے ، یہ نماز سوائے اوقات مکروہہ کے ہر وقت پڑھ سکتا ہے اور بہتر یہ ہے کہ زوال کے بعد ظہر سے پہلے پڑھے اور اعتدال کا درجہ یہ ہے کہ اس کو ہر جمعہ کے روز زوال کی بعد نماز جمعہ سے پہلے پڑھا کرے اس نماز کے پڑھنے کا طریقہ جو حضرت عبداللّٰہ بن مبارک سے ترمذی شریف میں مذکور ہے یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ کے بعد ثنا یعنی سبحانک اللھم الخ پڑھے پھر کلمات تسبیح یعنی سُبحَانَ اللّٰہِ وَاَلحَمدُ للّٰہِ وَلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اللّٰہُ اَکبَر ط پندرہ مرتبہ پڑھے پھر حسب دستور اعوذ باللّٰہ و بسم اللّٰہ و الحمد شریف اور سورة پڑھے پھر قیام میں ہی یعنی سورة کے بعد رکوع میں جانے سے پہلے وہی کلمات تسبیح دس مرتبہ پڑھے پھر رکوع کرے اور رکوع کی تسبیح کے بعد وہی کلمات دس بار کہے پھر رکوع سے اٹھ کر قومہ میں سمع اللّٰہ لمن حمدہ اور ربنالک الحمد کے بعد دس بار اور دونوں سجدوں میں سجدے کی تسبیح کے بعد دس دس بار اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنے کی حالت میں یعنی جلسہ میں دس بار وہی کلماتِ تسبیح کہے ، اس طرح ہر رکعت میں الحمد سے پہلی پندرہ مرتبہ اور سورة ملانے کے بعد رکوع میں جانے سے پہلے قیام ہی میں دس مرتبہ اور رکوع و قومہ اور دونوں سجدوں میں اور دونوں سجدوں کے درمیانی جلسے میں دس دس بار وہی کلمات کہے اس طرح ہر رکعت میں پچھتر (75) مرتبہ اور چار رکعتوں میں تین سو مرتبہ یہ کلماتِ تسبیح ہو جائیں اور اگر ان کلمات کے بعد وَلَا حُولَ وَلَا قُوَّةَ اِلاَّ بِاللّٰہِ العَلِیَّ العَظِیمِ ط بھی ملا لے تو بہتر ہے کیونکہ اس سے بہت ثواب ملتا ہے اور ایک روایت میں یہ الفاظ زیادہ آئے بھی ہیں دوسرا طریقہ جو حضرت عبداللّٰہ ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما سے ترمذی شریف میں آیا ہے اس طرح ہے کہ ثنا کے بعد اور الحمد شریف سے پہلے کسی رکعت میں ان کلمات تسبیح کو نہ پڑھے بلکہ ہر رکعت میں الحمد اور سورة پڑھنے کے بعد پندرہ مرتبہ پڑھے اور رکوع اور قومہ اور دونوں سجدوں اور جلسہ میں بدستور دس دس مرتبہ پڑھے اور دوسرے سجدے کے بعد بیٹھ کر یعنی جلسہ استراحت میں دس مرتبہ پڑھے اس طرح ہر رکعت میں پچھتر(75) مرتبہ پڑھے اور دونوں قعدوں میں التحیات سے پہلے پڑھ لے، یہ دونوں طریقے صحیح ہیں لیکن پہلا طریقہ حنفی مذہب کے زیادہ موافق ہے کیونکہ دوسرے طریقہ میں جلسئہِ استراحت میں پڑھنا آیا ہے اور جلسہ استراحت احناف کے نزدیک مکروہ ہے لیکن بعض فقہا نے اس کو ترجیح دی ہے کیونکہ یہ حدیث مرفوع سے ثابت ہے ، بہتر یہ ہے کہ کبھی ایک روایت پر عمل کرے اور کبھی دوسری پر تاکہ دونوں پر عمل ہو جائے اس نماز کی چاروں رکعتوں میں کوئی سورة معین نہ کرے، لیکن کبھی کبھی استحباب کے لئے چاروں رکعتوں میں علی الترتیب التکاثر، العصر، الکافرون اور اخلاص پڑھا کرے اور کبھی اذا زلزلت اور ولعٰدیات اور اذا جائ اور سورة اخلاص پڑھے اگر تسبیح کے کلمات بھول کر کسی جگہ دس سے کم پڑھے جائیں یا بالکل نہ پڑھے جائیں تو اس کو دوسری جگہ یعنی تسبیح پڑھنے کے آگے والے موقع میں پڑھ لے تاکہ تعداد پوری ہو جائے لیکن رکوع میں بھولے ہوئے کلمات تسبیح قومہ میں نہ پڑھے بلکہ دوسرے سجدے میں پڑھے کیونکہ قومہ اور جلسہ کا رکوع و سجدے سے طویل کرنا مکروہ ہے کلماتِ تسبیح کو انگلیوں پر شمار نہ کرے بلکہ اگر دل کے ساتھ شمار کر سکے اور نماز کی حضوری میں فرق نہ آئے تو یہی بہتر ہے ورنہ انگلیاں دبا کر شمار کرے
Top