نماز توڑ دینے کے احکام و عذرات
نماز توڑ دینے کے احکام 1.نماز روزہ وغیرہ عبادات کو قصداً بلا عذر توڑ دینا حرام ہے ، نماز کی اصلاح اور کمال حاصل کرنے کے لئے توڑ دینا مشروع و مطلوب ہے 2.نماز کو توڑ دینا کبھی واجب ہوتا ہے مثلاً جان بچانے کے لئے اور کبھی مستحب ہوتا ہے مثلاً جماعت میں شامل ہونے کے لئے اور کبھی جائز و مباح ہوتا ہے مثلاً جب مال ضائع ہونے کا اندیشہ ہو نماز توڑ دینے کے عذرات 1.کسی شخص کا جانور بھاگ جائے یا چرواہے کو اپنی بکریوں میں بھیڑیے کا خوف ہو یا سانپ بچھو وغیرہ سامنے آ جائے اور اس سے ایذا کا خوف ہو، یا کھلی ہوئی مرغی کے پاس بلی آ گئی جس سے مرغی کی جان کا خوف ہو 2.کسی مال کے ضائع ہونے کا خوف ہو اور اس کی قیمت کم از کم ایک درہم یا اس سے زیادہ ہو خواہ مال اپنا ہو یا کسی دوسرے کا ہو، خواہ چوری کا خوف ہو یا ہنڈیا جل جانے یا ابل جانے یا روٹی جل جانے کا خوف ہو، اسی طرح اگر ریل گاڑی سے اتر کر نماز پڑھ رہا ہو اور سامان یا بال بچے ریل گاڑی میں ہوں اور ریل گاڑی روانہ ہو جائے تو نماز توڑ کر سوار ہو جائے 3.کسی مصیبت زدہ کی پکار پر یا کسی کی ہلاکت کا خوف ہو یا کوئی اندھا جا رہا ہے اور آگے کنواں ہے جس میں اس اندھے کے گر جانے کا خوف ہے 4.جب کسی شخص کو اس کا باپ، ماں ، دادا، دادی، نانا، نانی وغیرہ میں سے کوئی پکارے اور وہ فرض نماز پڑھ رہا ہو تو نماز نہ توڑے جب کہ وہ یونہی کسی فریاد کے بغیر پکاریں اور اگر فریاد خواہی کے لئے پکاریں تو جواب دے اور نماز توڑ دے اور اگر نفل یا سنت پڑھتا ہو اور ان میں سے کوئی پکارے اور اس کو اس کا نماز میں ہونا معلوم نہ ہو تو ہر حال میں نماز توڑ کر اس کی بات کا جواب دینا فرض ہے اور اگر اس کو اس کا نماز میں ہونا معلوم ہو تو جب تک اس کے لئے کسی تکلیف یا نقصان کا ڈر نہ ہو نماز نہ توڑے اور تکلیف کا ڈر ہو تو نماز توڑ دینا فرض ہے 5.اگر نماز میں پیشاب یا پاخانہ زور کرے یا ریح کا غلبہ ہو تو نماز توڑ دے خواہ نماز فرض ہو یا نفل اور فراغت حاصل کرنے کے بعد پڑھے خواہ جماعت جاتی رہے ، اگر اسی حالت میں پوری کرے گا تو وہ نماز مکروہِ تحریمی ہو گی جس کا لوٹانا واجب ہے لیکن اگر وقت نکل جانے کا خوف ہو تو اسی حالت میں نماز پوری کر لے اور پھر لوٹانے یا قضا کرنے کی ضرورت نہیں ہے 6.اگر نماز میں ایسی حالت ہو جائے جس سے کسی دوسرے امام کے نزدیک نماز فاسد ہو جاتی ہے اور احناف کے نزدیک فاسد نہیں ہوتی اور جماعت یا وقت فوت ہونے کا خوف نہ ہو تو اختلاف ائمہ سے بچنے کے لئے نماز کو توڑ کر نئے سرے سے اس طرح ادا کرنا کہ سب ائمہ کے نزدیک درست ہو جائے مستحب ہے ، اگر جماعت یا وقت جاتے رہنے کا خوف ہو تو وہ نماز نہ توڑے 7.جب کوئی ذمی کافر آ کر نماز پڑھنے والے سے کہے کہ مجھے مسلمان کر لے تو نماز توڑ دینا فرض ہے خواہ وہ نماز فرض ہو یا نفل 8.بچہ جنانے والی دائی کو اگر بچہ کی جان کا یا اس کے کسی عضو کے ضائع ہونے کا یا بچہ کی ماں کی جان کے نقصان کا خوف غالب ہو تو نماز توڑ دینا واجب ہے اور اگر خوف ہو لیکن گمان غالب نہ ہو تب بھی نماز توڑ دینا اور موخر کرنا جائز ہے ۹.جب کوئی شخص فرض و واجب یا سنت و نفل نماز پڑھ رہا ہو اور وقتی فرضوں کی جماعت کھڑی ہو جائے تب بھی نماز کے توڑ دینا مشروع ہے
Top