قضا نمازوں کے پڑھنے کا بیان
1.کسی عبادت کو اس کے مقررہ وقت کے اندر شروع کر دینے کو ادا کہتے ہیں اور فرض و واجب عبادات کو اس کے مقررہ وقت گزر جانے کے بعد شروع کرنے کو قضا کہتے ہیں مثلاً ظہر کی نماز ظہر کے وقت میں پڑھ لی تو ادا کہلائے گی اور ظہر کا وقت نکل جانے کے بعد پڑھی تو قضا کہلائے گی 2.اگر نماز کے وقت کے اندر نماز کی تحریمہ باندھ لیا تو وہ نماز ادا ہو گی اگرچہ تحریمہ باندھنے کے بعد وقت نکل جائے سوائے فجر و جمعہ و عیدین کے کہ اگر ان میں سلام سے پہلے بھی وقت نکل گیا تو نماز جاتی رہی 3.تمام فرض نمازوں کی قضا فرض اور واجب کی قضا واجب ہے اور بعض سنتوں کی قضا سنت ہے 4.کسی فرض و واجب یا سنت نماز کو قصداً بلا عذر اس کے وقت پر ادا نہ کرنا گناہ ہے فرض و واجب کو وقت پر ادا نہ کرنے کا گناہ بہت بڑا ہے اس کے بعد سنت کا ہے ، لیکن اگر بلا قصد یا کسی عذر کی وجہ سے قضا ہو جائے تو گناہ نہیں ، عذرات کی تفصیل آگے آتی ہے 5.اگر کسی کی فرض یا واجب نماز قضا ہو جائے تو جب یاد آ جائے یا جاگے یا وہ عذر دور ہو جائے تو فوراً پڑھ لے قضا نماز پڑھنے میں کسی عذر کے بغیر دیر لگانا گناہ ہے لیکن اگر وہ وقت مکروہ ہو تو مکروہ وقت نکل جانے کے بعد پڑھے 6.اگر کسی وقت کی سنت قضا ہو جائیں تو ان کی قضا نہیں ہے سوائے سنت فجر کے کہ اگر فرضوں کے ساتھ قضا ہوئی ہوں تو طلوع آفتاب کے بعد دوپہر شرعی سے پہلے سنت و فرض دونوں کو ادا کر لے اگر زوال کے بعد پڑھے تو صرف فرض پڑھے سنت نہ پڑھے اور اگر فجر کی صرف سنتیں قضا ہوئیں تو ان کو طلوع آفتاب سے پہلے پڑھنا مکروہ ہے اور آفتاب نکلنے کے بعد پڑھنا مکروہ نہیں بلکہ بہتر ہے لیکن وہ سنتیں نہ ہوں گی نفل ہو جائیں گی، ظہر اور جمعہ کی پہلی چار مؤکدہ سنتیں اگر فرض سے پہلے نہیں پڑھیں تو فرض نماز کے بعد کی مؤکدہ سنتوں سے پہلے یا بعد میں پڑھ لے بہتر ہے کہ ان سنتوں کے بعد پڑھے اور ان کو قضا کہنا مجازاً یا حقیقتہً نہیں
Top