قضا نمازوں کا حکم اور پڑھنے کا طریقہ
1.قضا نمازوں کا حکم یہ ہے کہ جس صفت کی نماز قضا ہوئی ہے اس صفت کے ساتھ ادا کی جائے پس فرض کی قضا فرض ہے اور واجب کی قضا واجب ہے اور بعض سنتوں کی قضا سنت ہے ، فجر کی سنتیں اگر فرضوں کے ساتھ قضا ہو جائیں اور دوپہر شرعی سے پہلے قضا کرے تو ان سنتوں کو قضا کرنا سنت ہے ، حالت اقامت کی قضا حالت اقامت کی طرح ہے پس خواہ اس کو حالت اقامت میں قضا کرے یا حالت سفر میں ، چار رکعت والی نماز پوری یعنی چار رکعت پورا کرے اور حالت سفر کی قضا حالت سفر کی طرح ہے پس خواہ اس کو حالت سفر میں قضا کرے یا حالت اقامت میں وہ چار رکعت والی نماز کو قصر یعنی دو رکعت ہی قضا کرے 2.قضا نماز کی ادائگی کے وقت اگر کوئی عذر ہو گا تو اس کا اعتبار نہیں ہو گا پس جس وقت کی نماز قضا ہوئی اگر اس وقت کھڑا ہو کر نماز پڑھ سکتا تھا اور جب اس کو قضا کرنے کا ارادہ کیا تو وہ کھڑا ہو کر پڑھنے پر قادر نہیں ہے تو بیٹھ کر پڑھ لے اور اگر بیٹھ کر پڑھنے پر قادر نہیں ہے اور اشارہ سے پڑھ سکتا ہے تو اشارہ ہی سے قضا کر لے اس کے بعد جب صحت و قیام پر قدرت حاصل ہو جائے اس نماز کو لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اگر نماز قضا ہونے کے وقت قیام پر قادر نہیں تھا اور جب اس کو قضا کرنے کا ارادہ کیا تو قیام پر قادر ہو چکا ہے تو اب اس کے کھڑے ہو کر نماز قضا ادا کرنا واجب ہے 3.اگر جہری قضا نمازوں کو جماعت سے پڑھے تو امام کو چاہئے کہ نماز میں جہر کرے اور اگر ان کو تنہا پڑھے تو جہر و آہستہ پڑھنے میں اختیار ہے مگر جہر افضل ہے اور آہستہ قرأت کی نمازوں کو امام و منفرد دونوں کے لئے آہستہ پڑھنا واجب ہے جیسا کہ وقت کے اندر حکم ہے 4.زندگی میں جب چاہے قضا نماز پڑھ سکتا ہے لیکن تین اوقات مکروہہ یعنی طلوع آفتاب و نصف نہار شرعی سے زوال تک اور غروب آفتاب کے وقت میں نہ پڑھے قضا نمازوں کے ادا کرنے میں جلدی کرنا چاہئے بلا عذر تاخیر کرنا مکروہ و گناہ ہے ، اگر بہت زیادہ قضا نمازیں جمع ہو گئی ہوں تو جس قدر فرصت ملے پڑھ لیا کرے ایک وقت میں دو یا تین یا چار یا جس قدر قضا نمازیں پڑھ سکے پڑھ لیا کرے ایک وقت میں کم از کم ایک ہی قضا نماز پڑھ لیا کریں ، نوافل پڑھنے کی بجائے قضا نماز میں مشغول ہونا اولیٰ و افضل ہے بلکہ اہم ہے لیکن وہ مشہور مؤکدہ وغیرہ مؤکدہ سنتیں جو فرضوں کے ساتھ ہیں اور نماز تراویح و نماز تہجد و اشراق و چاشت و اوابین و صلوة تسبیح و تحیتہ المسجد و تحیتہ الوضو جن کا ذکر احادیث میں ہیں اس سے مستثنٰی ہیں 5.اگر قضا نمازوں کو ادا کی نیت سے پڑھ لیا تب بھی درست ہے قضا نمازوں کی نیت اس طرح کرنی چاہئے کہ میں فلاں دن کی فلاں نماز کی قضا پڑھتا ہوں ، قضا کے وقت و دن کا تعین ضروری ہے صرف یہ نیت کر لینا کہ ظہر یا فجر کی قضا پڑھتا ہوں کافی نہیں ہے ، اور اگر مہینے و دن کا تعین یاد نہ ہو تو سہولت کے لئے اس طرح نیت کریں کہ مثلاً میرے ذمہ جس قدر فجر کی نمازیں باقی ہیں ان میں سے پہلی فجر کی نماز پڑھتا ہوں اسی طرح ہر نماز کے وقت کے ساتھ یہ الفاظ دل میں خیال کرے اور زبان سے بھی کہہ لے یا یوں نیت کرے کہ میرے ذمہ جس قدر فجر کی نمازیں ہیں ان میں سے آخری فجر کی نماز پڑھتا ہوں ہر دفعہ اسی طرح نیت کر لیا کرے
Top