قضا نماز کے متفرق مسائل
1.کسی شخص کی ایک نماز قضا ہو گئی اور وہ یہ بھول گیا کہ وہ کون سے نماز تھی اور گمان غالب بھی کسی نماز پر نہیں ہوتا تو ایک دن رات کی نمازوں یعنی پانچوں نمازوں کا اعادہ کرے اسی طرح اگر دو دن کی دو نمازیں قضا ہوئیں اور یہ یاد نہیں کہ کون سے تھی تو دو دن کی سب نمازوں کا اعادہ کرے علی الہذا القیاس زیادہ دنوں کی ایک ایک نماز قضا ہونے اور بھول جانے پر بھی اتنے دنوں کی پانچوں نمازوں کا اعادہ کرے 2.اگر ایک دن ظہر کی نماز اور ایک دن عصر کی نماز قضا ہوئی اور یہ یاد نہیں کہ کون سے نماز اول قضا ہوئی تھی اور کسی طرح گمان غالب نہیں ہوتا، تو امام ابوحنیفہ کے نزدیک دونوں نمازیں پڑھ کر جس کو اول پڑھا ہے اس کو دوبارہ بھی پڑھے اس میں احتیاط ہے ، پس مثال مذکور میں اگر اول ظہر پڑھی پھر عصر پڑھی پھر ظہر کا اعادہ کیا تو یہ افضل ہے اور اگر اول عصر پڑھ کر پھر ظہر پڑھی پھر عصر کی نماز کا اعادہ کیا تو یہ بھی جائز ہے اور صاحبین کے نزدیک اس سے ترتیب ساکت ہے پس پہلی نماز کے اعادہ لازم نہیں ہے 3.کسی نابالغ لڑکے نے عشا کی نماز پڑھی پھر سو گیا اور اس کو احتلام ہو گیا تو اب اس پر نماز فرض ہو گئی پس اگر وہ فجر کی طلوع سے پہلے جاگ گیا تو عشا کی نماز دوبارہ پڑھے اس کی پہلے پڑھی ہوئی نماز عشا نفل ہو جائے گی اور اگر وہ طلوع فجر کے بعد جاگا تو بعض کے نزدیک اس کو عشا کی نماز قضا کرنا لازم ہے یہی مختار ہے حیض کے ساتھ بالغ ہونے والی لڑکی کا حکم اس کے خلاف ہے پس اگر لڑکی فجر طلوع ہونے سے پہلے حیض کے ساتھ بالغ ہوئی تو اس پر نماز عشا کی قضا واجب نہیں لیکن اگر لڑکی بھی احتلام کے ساتھ بالغ ہوئی تو اس کا بھی وہی حکم ہے جو لڑکے کا ہے اور اگر لڑکا یا لڑکی عمر کے لحاظ سے پورے پندرہ سال کا ہو کر بالغ ہو اور اس وقت تک بلوغ کی کوئی علامت ظاہر نہ ہو تو جس وقت میں وہ پندرہ سال کا ہوا ہے اگر اس وقت کی نماز پہلے پڑھ چکا ہے تو وہ نفل ہو جائے گی اور اس پر اس نماز کا اعادہ فرض ہو گا 4.ایام حیض کا فاصلہ ترتیب کا مانع نہیں ہے خواہ کتنا ہی ہو پس اگر کسی ترتیب والی عورت کی ایک نماز قضا ہو گئی پھر اس کو حیض ہوا جب وہ حیض سے پاک ہو جائے تو اس کو پہلے قضا نماز پڑھنی چاہئے پھر وقتی نماز پڑھے اگر قضا نماز یاد ہونے اور وقت کی گنجائش کے باوجود اس کو قضا نہ کیا اور وقتی نماز پڑھ لی تو یہ درست نہیں ہے وہ پہلے قضا پڑھے پھر وقتی نماز کا اعادہ کرے 5.جس شخص کو یاد نہ ہو کہ اس کے ذمے کتنی قضا نمازیں ہیں وہ گمان غالب پر عمل کرے اور احتیاطاً کچھ زیادہ ہی پڑھ لے 6.جن نمازوں کے قضا ہونے یا مکروہ تحریمی ادا ہونے کا شک ہے یا کراہتِ تنزیہی سے ادا ہوئی ہے ان کو قضا کرنا مستحب ہے اور وہ شخص ایسی نماز کی ہر رکعت میں الحمد اور سورت پڑھے اور مغرب کی نماز میں چار رکعتیں تین قعدوں سے پڑھے یعنی تسری رکعت کے قعدے میں تشہد پڑھ کر کھڑا ہو جائے اور ایک رکعت اور پڑھ کر چار پوری کر لے اور قعدہ کر کے سجدہ سہو کرے پھر تشہد درود و دعا پڑھ کر سلام پھیر دے، وتر کی بھی چار رکعتیں تین قعدوں سے مغرب کی طرح ادا کرے اور دعائے قنوت تیسری رکعت میں بدستور پڑھے 7.بعض لوگ قضا عمری شبِ قدر یا آخیر جمعہ رمضان میں جماعت سے پڑھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اس ایک نماز سے تمام عمر کی قضا نمازیں ادا ہو جائیں گی یہ باطلِ محض ہے اس کا کوئی فائدہ نہیں 8.کسی بے نمازی نے اس فعل سے توبہ کی تو جتنی نمازیں عمر بھر میں قضا ہوئی ہیں سب کی قضا پڑھنی واجب ہے توبہ سے نمازیں معاف نہیں ہوتی البتہ اب تک نہ پڑھنے کا گناہ معاف ہو جائے گا اگر اب ان کی قضا نہیں پڑھے گا تو پھر گناہگار ہو گا
Top