سجدۂ تلاوت واجب ہونے کے اسباب
سجدۂ تلاوت واجب ہونے کے تین اسباب ہیں 1.آیتِ سجدہ کو خود تلاوت کرنا، جس طرح پوری آیتِ سجدہ کی تلاوت سے سجدۂ تلاوت واجب ہوتا ہے آیت سجدہ کا بعض حصہ تلاوت کرنے سے بھی سجدۂ تلاوت واجب ہو جاتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ جو لفظ سجدہ پر دلالت کرتا ہے اس کے ساتھ ایک کلمہ شروع میں یا بعد میں ملا کر پڑھا ہو، آیت سجدہ لکھنے یا اس پر نظر کرنے یا زبان کے بغیر صرف دل میں پڑھنے یا بچوں کو ہجے کرانے کے طرح ایک ایک حرف کر کے پڑھنے سے سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہوتا اگر سجدہ کی آیت کا ترجمہ اردو فارسی وغیرہ کسی زبان میں پڑھا تو پڑھنے والے پر سجدۂ تلاوت واجب ہو گا خواہ اس کو معلوم ہو کہ یہ آیت سجدہ کا ترجمہ ہے یا معلوم نہ ہے ، لیکن سننے والے پر آیت سجدہ کے ترجمے سے اس وقت سجدۂ تلاوت واجب ہو گا جبکہ اس کو معلوم ہو جائے کہ یہ آیت سجدہ کا ترجمہ ہے اسی پر فتویٰ ہے اگر بہرے آدمی نے آیت سجدہ پڑھی تو اس پر سجدۂ تلاوت واجب ہے ، کسی نے سوتے ہوئے آیت سجدہ پڑھی اگر کسی نے اس کو جاگنے پر خبر دے دی تو سجدۂ تلاوت واجب ہو گا ورنہ نہیں 2. آیت سجدہ کا کسی انسان سے سننا، خواہ قصداً سنے یا بغیر قصد کے سننے میں آ جائے اس پر سجدۂ تلاوت واجب ہو گا، کسی پرندے سے آیت سجدہ سنی یا گنبد کے اندر یا پہاڑ یا جنگل میں بلند آواز سے پڑھنے والے کی آواز ٹکرا کر جب واپس لوٹی تو آیت سجدہ اس گونج کی آواز سے سنی تو اس پر سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہے ، اگر کسی نے نشے کی حالت میں آیتِ سجدہ پڑھی تو پڑھنے اور سننے والے پر سجدۂ تلاوت واجب ہو گا، اگر بےوضو آیتِ سجدہ پڑھی یا سنی تو اس پر بھی سجدۂ تلاوت واجب ہو گا اگر کسی نے سوتے ہوئے آدمی سے آیتِ سجدہ سنی تو اصح یہ ہے کہ اس پر سجدۂ تلاوت واجب نہیں 3. ایسے شخص کی اقتدا کرنا جس نے آیت سجدۂ تلاوت کی ہو خواہ اس کی اقتدا سے پہلے تلاوت کی ہو یا اقتدا کے بعد کی ہو، خواہ امام نے آہستہ تلاوت کی ہو، پھر سب مقتدیوں پر امام کے ساتھ سجدۂ تلاوت کرنا واجب ہے ، عورت نے اگر اپنی نماز میں سجدے کی آیت پڑھی اور ابھی سجدہ نہیں کیا تھا کہ اس کو حیض آ گیا تو وہ سجدہ اس سے ساکت ہو گیا
Top