تداخل سجود تلاوت و تبدیل و اتحادِ مجلس کا بیان
1.تداخل کا مطلب یہ ہے کہ ایک سجدۂ تلاوت دوسرے کی تابع ہو کر ایک ہی سجدۂ تلاوت کافی ہو جائے اور اس کی بنا آیت و مجلس کا متحد ہونا ہے پس ایک ہی آیت کو ایک ہی مجلس میں مکرر پڑھنے یا مکرر سننے سے ہر پڑھنے یا سننے والے پر ایک ہی سجدہ واجب ہو گا اسی طرح اگر ایک آیت کو خود پڑھا اور اسی آیت کو اس مجلس میں کسی دوسرے سے سنا تب بھی ایک ہی سجدہ واجب ہو گا اور جہاں ایک سجدہ کافی ہوتا ہے اس کا مکرر کرنا مندوب بھی نہیں ہے 2.کئے سجدوں کے لئے ایک سجدہ کافی ہونے کی شرط یہ ہے کہ ایک ہی آیت ایک ہی مجلس میں متعدد مرتبہ پڑھی جائے ، خواہ جتنی دفعہ پڑھی ہو ایک ہی سجدہ کافی ہے ، خواہ اخیر میں سجدۂ تلاوت کر لے یا پہلی دفعہ پڑھنے کے بعد کر لے اور پھر اُسی آیت کو بار بار پڑھتا رہے اور درمیان میں کسی وقت سجدہ کر لے اور اس کے بعد بھی اس آیت کو پڑھتا رہے ان سب صورتوں میں وہی ایک سجدۂ تلاوت کافی ہے اگر نماز میں سجدے کی ایک ہی آیت کو کئی دفعہ پڑھے تب بھی ایک ہی سجدہ کافی ہو گا خواہ سب دفعہ کے بعد اخیر میں سجدہ کرے یا پہلی دفعہ بیچ میں سجدہ کر لے 3.سجدے کے مکرر ہونے کے لئے تین باتوں میں سے ایک بات کا پایا جانا ضروری ہے اول:اختلافِ تلاوت یعنی ایک ہی مجلس میں سجدہ کی مختلف آیتین تلاوت کرنا دوم:اختلافِ سماعت یعنی ایک ہی مجلس میں مختلف آیات سجدہ کا سننا سوم:اختلافِ مجلس یعنی ایک ہی آیت کا مختلف مجلسوں میں سننا، اس سے معلوم ہوا کہ ایک سجدہ کافی ہونے کے لئے آیت و مجلس کا متحد ہونا شرط ہے پس اگر ایک ہی آیت مختلف مجلسوں میں پڑھی یا سنی یا مختلف آیتیں ایک ہی مجلس میں پڑھی یا سنی ہوں تو اتنے ہی تلاوت کے سجدے واجب ہوں گے، اگر سننے والے کی مجلس بدل گئی اور پڑھنے والے کی نہ بدلی تو ایک آیت کے مکرر سننے سے سننے والے پر مکرر سجدہ واجب ہو گا اور پڑھنے والے پر ایک ہی سجدہ واجب ہو گا اور اگر پڑھنے والے کی مجلس بدل گئی سننے والی کی نہ بدلی تو پڑھنے والے پر مکرر سجدہ ہو گا سننے والے پر ایک ہی سجدہ واجب ہو گا 4.مجلس بدلنے کی دو قسمیں ہیں اول:حقیقی یعنی ایک ہی مجلس سے دوسری مجلس میں دو قدم سے زیادہ چل کر جانا، اب اگر اسی جگہ آ کر دوبارہ وہی آیت پڑھے تب بھی دو سجدے واجب ہوں گے اور بعض کے نزدیک تین قدم سے زیادہ چل کر جانا ہے لیکن اگر وہ جگہ مکان واحد کے حکم میں ہو مثلاً چھوٹی مسجد یا چھوٹا گھر یا کمرہ یا کوٹھری ہو تو اس میں جگہ تلاوت سے ایک ہی سجدہ واجب ہو گا، یہی حکم کشتی پر تلاوت کرنے والے کا ہے اگرچہ چل رہی ہو اور یہی حکم سواری پر نماز پڑھنے والے کا ہے جبکہ وہ جنگل میں گزر رہا ہو اور ایک ہی آیت سجدہ چند بار تلاوت کرے کہ اس پر بھی ایک ہی سجدہ واجب ہو گا، بڑی مسجد یا بڑے مکان میں جگہ بدل جانے سے مکرر سجدۂ تلاوت واجب ہو گا دوم:حکمی یعنی ایک ہی آیت سجدہ دو دفعہ پڑھنے کے درمیان میں عمل کثیر کرنا مثلاً خرید وفروخت کرنا ایک دو لقمے سے زیادہ کھانا، لیٹ کر سونا، عورت کا بچہ کو دودہ پلانا وغیرہ تو اس صورت میں بھی سجدۂ تلاوت مکرر واجب ہو گا، اگر عمل قلیل کیا ہو مثلاً ایک دو لقمہ کھایا یا ایک دو گھونٹ پیا یا بیٹھ کر سویا یا بیٹھا ہو آدمی کھڑا ہو گیا وغیرہ تو ان صورتوں میں ایک ہی سجدۂ تلاوت کافی ہو گا
Top