نیتِ اقامت کے مسائل
1.جب تک سفر کرتا رہے اور جب تک تین منزل طے کرنے کے بعد کسی شہر یا قصبہ یا گاؤں (آبادی) میں ایک ساتھ پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہ کرے تب تک برابر سفر کا حکم رہے گا اور نماز قصر کرتا رہے گا اور جب کسی آبادی میں پندرہ دن یا زیادہ ٹھہرنے کی نیت کر لے گا تو نیت کرتے ہی پوری نماز پڑھنی لازم ہو گی اور اگر تین منزل چلنے سے پہلے واپسی کا ارادہ کیا یا اقامت کی نیت کی تو جنگل میں ہی مقیم ہو جائے گا اور نیت کرتے ہی اس کو پوری نماز پڑھنی ہو گی 2.مسافر کے مقیم ہونے اور پوری نماز پڑھنے کے لئے چھ شرطیں ہیں 1.اقامت کی نیت کرنا، 2.ایک ہی جگہ پندرہ دن یا زیادہ ٹھہرنے کی نیت کرنا، 3.اپنا ارادہ مستقل رکھتا ہو یعنی کسی کا تابع نہ ہو، 4.چلنا موقوف کرنا، 5.وہ جگہ اقامت کے لائق ہو یعنی بستی ہو جنگل یا دریا وغیرہ نہ ہو، 6.ایک ہی جگہ پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرے، 3.کشتی و جہاز میں اقامت کی نیت معتبر نہیں جب تک کہ اس کے کھڑے ہونے کی جگہ آبادی سے متصل نہ ہو، جہاز اور کشتی کے ملازمین ملاح وغیرہ مسافر ہی ہیں خواہ ان کے اہل و عیال اور مال و متاع ہمراہ ہو، اگر کشتی یا جہاز کی بندرگاہ آبادی کے ساتھ متصل ہو اور کشتی یا جہاز بندرگاہ سے روانہ نہ ہوئی ہو تو اس میں سوار مسافر ابھی تک اپنے اصلی وطن میں ہونے کی وجہ سے مقیم ہوں گے اور پوری نماز پڑھیں گے اسی طرح اگر کشتی یا جہاز سفر کے دوران کسی شہر یا بستی سے متصل کنارے پر لنگر انداز ہو جائیں اور پندرہ دن یا زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ ہو تو اقامت کی نیت کرنے سے وہ لوگ مقیم ہو جائیں گے اور پوری نماز پڑھیں گے 4.اگر ایک ساتھ پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہ کرے تو نمازِ قصر پڑھے خواہ اس حالت میں پندرہ دن سے زیادہ گزر جائیں مثلاً یہ نیت ہے کہ دو چار دن میں کام ہو جائے گا تو چلا جائے گا لیکن کام پورا نہ ہوا اور پھر دو چار دن میں کام ہو جائے گا لیکن کام پورا نہ ہوا پھر دو چار دن کی نیت کر لی پھر بھی کام پورا نہ ہوا اور ارادہ بدلتا رہا اس طرح خواہ پندرہ دن یا اس سے بھی زیادہ کتنے ہی دن گزر جائیں خواہ برسوں اسی ارادہ پر رہے اس کو نماز قصر ہی پڑھنا چاہئے 5.نیتِ اقامت کے لئے شرط ہے کہ ایک ہی جگہ پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرے جیسا کہ اوپر بیان ہوا پس اگر کوئی شخص دو مستقل جدا جدا مقامات میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرے تو وہ مقیم نہیں ہو گا بلکہ مسافر ہی رہے گا اور نماز قصر پڑھے گا اور اگر ایک مقام دوسرے مقام کے تابع ہو تو دونوں مقامات میں مجموعی طور پر پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت سے مقیم ہو جائے گا 6.اور اگر دو جدا جدا بستیوں میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت اس طرح کرے کہ دن میں ایک بستی میں رہوں گا اور رات کو دوسری بستی میں تو یہ نیت اقامت درست ہے پس جہاں رات کو رہنے کا قصد ہے وہاں کے حساب سے پندرہ دن کی نیت سے مقیم ہو جائے گا اور دونوں جگہ پوری نماز پڑھے گا 7.اگر حج کو جانے والے لوگ ایسے دن مکہ معظمہ میں داخل ہوں کہ منیٰ میں جانے تک ان کو مکہ معظمہ میں پندرہ دن یا زیادہ مل جائیں تو وہ مکہ میں مقیم ہو جائیں گے اور پوری نماز پڑھیں گے اور اگر ایسے وقت پہنچے کہ پندرہ دن پورے ہونے سے پہلے ہی منیٰ کو جانا پڑے گا تو اب وہ نیتِ اقامت سے مقیم نہیں ہوں گے، ان کی نیتِ اقامت معتبر نہیں ہے
Top