عید کے دن کے سنن و مستحبات
1.عید کے دن جلدی جاگنا اور صبح کی نماز اپنی محلہ کی مسجد میں پڑھنا 2.غسل کرنا، اگر کسی نے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو سر کے بال و لبیں و ناخن وغیرہ نہ کٹائے ہوں تو عید الفطر کے دن کٹانا سنت ہے ، اور عید الضحی میں قربانی کرنے والے کو نماز و قربانی کرنے کے بعد بال بنوانا و ناخن کتروانا مستحب ہے اور اس کو جب ذی الحجہ شروع ہو اس وقت سے پہلے بال و ناخن کتروا لینا چاہئے ، ان دنوں میں مستحب یہ ہے کہ نہ کٹوائے بلکہ حاجیوں کے ساتھ مشابہت پیدا کرے لیکن اگر ذی الحجہ شروع ہونے سے پہلے نہ کتروا سکا اور اب زیادہ بڑے ہو گئے ہوں تو کتروا لینا چاہئے 3.مسواک کرنا 4.اپنے پاس موجود کپڑوں میں سے اچھے کپڑے پہنا خواہ نئے ہوں یا دھلے ہوئے سفید ہوں یا دوسری طرح کے 5.خوشبو لگانا 6.انگوٹھی پہننا 7.عید الفطر کے روز عید گاہ جانے سے پہلے کوئی میٹھی چیز کھانا چھوارا یا کھجور کھانا افضل ہے ، عید الاضحٰی میں نماز سے پہلے کچھ نہ کھانا مستحب ہے ، اگر کھائے گا تو کوئی کراہت نہیں ہے اور مستحب یہ ہے کہ اس روز سب سے پہلے قربانی کا گوشت کھائے 8.جن پر صدقۂ فطر واجب ہے نماز عید الفطر سے پہلے اس کو ادا کرنا عید الفطر میں اہل وسعت پر صدقۂ فطر واجب ہے عید الاضحٰی میں نہیں بلکہ اہل وسعت پر بعد میں قربانی کرنا واجب ہے ۹.فرحت و خوشی کا اظہار کرنا 10.حسب استطاعت صدقہ و خیرات میں کثرت کرنا 11.عیدگاہ کی طرف جلدی جانا 12.پیدل چل کر جانا افضل ہے سواری پر جانا بھی جائز ہے 13.اگر کئی جگہ نماز عید ہوتی ہو تب بھی عیدگاہ میں جانا سنت ہے 14.وقار و اطمینان کے ساتھ جانا جن چیزوں کو دیکھنا جائز نہیں ان سے آنکھیں ہٹانا اور نیچی نگاہ رکھنا 15.نماز عیدالفطر کے لئے جاتے ہوئی راستہ میں آہستہ یعنی سری طور پر تکبیر کہتے جانا اور نماز عیدالاضحٰی کے لئے جاتے ہوئے جہر ( بلند آواز) سے تکبیر کہتے جانا، جب عیدگاہ میں پہنچ جائے تو تکبیر بند کر دے۔ تکبیر یہ ہے اللّٰہ اکبر اللّٰہ اکبر لا الہ الا اللّٰہ واللّٰہ اکبر اللّٰہ اکبر وللّٰہ الحمد 16.نماز کے بعد دوسرے راستے سے واپس آنا 17.آپس میں مبارک باد دینا مثلاً یہ کہنا کہ اللّٰہ تعالیٰ ہم سے اور آپ سے قبول فرمائے یا یہ کہنا کہ عید مبارک ہو 18. عید کی نماز سےپہلے گھر یا عید گاہ میں نفل نماز نہ پڑھنا اور عید کی نماز کے بعد عیدگاہ میں نفل نہ پڑھنا اور عیدین کی نماز سے واپس آنے کے بعد گھر پر چار رکعت یا دو رکعت نفل پڑھنا، چار رکعت افضل ہے
Top