جنت کا بیان
جنت ایک ایسا مقام ہے جو اللّٰہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے لئے بنایا ہے اور اس میں وہ نعمتیں مہیا کی ہیں جن کو نہ آنکھوں نے دیکھا اور نہ کانوں نے سنا اور نہ کسی آدمی کے دل پر ان کا خیال گزرا، جو مثالیں قرآن مجید اور حدیثوں میں آئی ہیں سمجھانے کے لئے ہیں، حساب کے بعد مومن جنت کی طرف روانہ ہوں گے راستہ میں چشمہ رضوان آئے گا اس میں تمام مومن غسل کریں گے ان کی منھ چودہویں رات کی چاند کی مانند چمکتے ہوں گے اور بدن صاف ہو گا، ان کی خوبصورتی بے حد ہو گی، عورتیں ایسے زیب و زینت والی ہوں گی کہ حوریں بھی ان کا جمال دیکھ کر رشک کریں گی، تمام امتیں صف بستہ ہو جائیں گی، ہر ایک گروہ کو ایک بلند نشان ملے گا، نشان محمدی علی صاحبہاالصلوۃ و السلام سب سے پسندیدہ ہو گا، ایک لاکھ فرشتے نورانی معطر تھال لے کر ان کے استقبال کو آئیں گے، ہر ایک کے سر پر تاج ہو گا، سب سے اول حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی امت بہشت کی طرف چلے گی پھر باقی گروہ آگے پیچھے چلیں گے، فرشتے نورانی معطر تھال آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کریں گے پھر اور پیغمبروں کو پھر اور لوگوں کو پیش کریں گے۔ سب سے آگے نبی کریم علیہ الصلوۃ و السلام گزریں گے اور ستر ہزار فرشتے جبرئیل علیہ السلام کے ہمراہ آپ کے ہم رکاب ہوں گے اور دس کروڑ خوش الحان غلمان خوش الحانی سے قرآن شریف پڑھتے ہوں گے، ستر ہزار چست و چالاک اور کمال زیب و زینت والے کوتل براق ہوں گے، نوری فرشتے باگیں پکڑ کر چلیں گے، تمام فرشتوں میں خوشی کا غلغلہ ہو گا، جنت میں ہر طرف شادیانے بجیں گے، جنت کے دروازے کھل جائیں گے، سب سے پہلے انحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم قدم رنجہ فرمائیں۔گے اور پیچھے پیچھے مومنین حمدِ باری تعالیٰ پڑھتے ہوئے داخل ہوں گے بہشت کے آٹھ درجے ہیں 1. دارلاخلد، یہ عام لوگوں کے واسطے ہے، 2. دارالسلام، جو فقیروں اور صابروں کا مقام ہے، 3. دارالمقام، جو مالدار شکر گزاروں کا مقام ہے، 4. عدن، یہ عابدوں، زاہدوں، غازیوں، سخیوں اور اماموں کے واسطے ہے، 5. دار القرار، اس میں حافظ و عالم رہیں گے، 6. جنت النعیم، یہ شہدوں اور مؤذنوں کے لئے ہے، 7. جنت الماویٰ، جو شہدائے اکبر محسنین اور اولیاءکرام کا مقام ہے، 8. جنت الفردوس، جو نبیوں اور رسولوں اور علماء عاملین کی جگہ ہے،۔ فردوس بریں کے اوپر غرفہ نور ہے یہ مقام سرور حضرت خاتم الانبیا صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے واسطے ہے، مقام محمود اور وسیلہ جنت کا خاص درجہ رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو عطا ہو گا۔ ان آٹھوں بہشتوں کے بھی بے شمار درجے ہیں، اگر دنیا کے سونا چاندی کو آٹھ گناہ کیا جائے تو ایک ادنیٰ بہشتی بھی اس سے زیادہ نعمت پائے گا، ادنیٰ سے ادنی مومن کو جو مکان ملے گا اس کی ایک ایک اینٹ سونے کی اور ایک ایک چاندی کی ہو گی زعفران اور مشک کا گارا ہو گا اس کر کنگرے لال اور زمرد کے ہوں گے، مشک و عنبر سے گچ ہو گا اور لال و گوہر سے گندھا ہوا ہو گا۔ اس مکان میں ستر ہزار دالان ہوں گے، جن میں سے ہر ایک پانچ سو میل کی مسافت پر فراغ ہو گا اور طرح طرح کی بیٹھکیں ہوں گی، جن میں حور وغلمان اور گانے والے بے شمار ہوں گے، اس میں قسم قسم کے گلزار و چمن ہوں گے،جنت کے میوے بہت لذیذ ہوں گے اگر ان میں سے ذرا سا ٹکڑا بھی کسی مردے کے منھ میں ڈال دیا جائے تو وہ فی الفور زندہ ہو جائے اور وہ میوے ہمیشہ ایک حال پررہیں گے، کبھی کم نہ ہوں گے۔ جنت میں چار نہریں ہیں 1. ایسے پانی کی نہریں ہیں جن کا پانی زیادہ دیر رہنے سے متغیر نہیں ہوتا، بلکہ وہی اصلی ذائقہ رہتا ہو، 2. دودھ کی نہریں جن کا مزہ بھی دیر تک رہنے سے نہیں بگڑتا، 3. شراب کی نہریں جو نہایت خوش ذائقہ ہیں 4. خالص اور صاف شہد کی نہریں، نہ اس شہد اور دودھ جیسی میٹھی دنیا کی کوئی چیز ہے اور نہ پانی اور شراب کی مثال دنیا میں مل سکتی ہے اور وہ شراب ایسی نہیں ہے جس میں بدبو، کڑواہٹ اور نشہ ہو اور جس کے پینے سے عقل جاتی رہے اور آپے سے باہر ہو کر بیہودہ بکتے پھریں، بلکہ وہ شراب ان سب عیبوں سے پاک ہے، جنت میں ایک ایسا درخت ہے کہ اگر سوار سو برس تک اس کے سایہ میں چلے تو بھی ختم نہ ہو، ہر ایک جنتی کے لئے سنہرے تخت نہایت ہی زیب و زینت کے ساتھ ہو گا، ہر طرف حور و قصور ہوں گے، غلمان سامنے۔ہوں گے،وریں نورانی مخلوق ہیں، جن کی خوبصورتی کی کوئی حد نہیں جنت کے کھانے اور لباس کی خوبیاں بیان سے باہر اور قیاس سے دور ہیں، کھانا پینا، آرام، خوشی، جماع، لذت وغیرہ بہشتیوں کو بہت حاصل ہو گا اور جو چیزیں چاہیں گے اسی وقت ان کے سامنے موجود ہو جائیں گی اور ان کی لذت دنیا کی لذتوں سے سیکڑوں گنا زیادہ ہوں گی اور وہ بے ضرر ہوں گی، میووں کی شکل اگرچہ دیکھنے میں ایک جیسی ہو گی مگر مزہ مختلف ہو گا، وہاں نجاست، گندگی، پاخانہ، پیشاب،، تھوک، رینٹھ، کان کا میل، بدن کا میل ہرگز نہ ہوں گے، بلکہ خواہ کتنا ہی کھائیں ایک خوشبودار فرحت بخش ڈکار آئے گی یا خوشبودار فرحت بخش پسینہ آئے گا اور کھانا پینا ہضم ہو کر سب بوجھ و گرانی ختم ہو جائے گی، ہر وقت زبان سے تسبیح و تکبیر وتحمید قصد کے ساتھ و بلا قصد سانس کی مانند جاری ہو گی۔ ہر جنتی کے سرہانے اور پائنتی دو حوریں نہایت اچھے آواز سے گائیں گی، مگر ان کا گانا یہ شیطانی مزا میر نہیں بلکہ اللّٰہ جل شانہ کی حمد و پاکی ہو گا وہ ایسی خوش گلو ہوں گی کہ مخلوق نے ویسی آواز کبھی نہ سنی ہو گی، اگر جنت کا کپڑا دنیا میں پہنایا جائے تو جو دیکھے وہ بیہوش ہو جائے، لوگوں کی نگاہیں اس کا تحمل نہ کر سکیں اگر بہشت کی نعمتوں میں زمین و آسمان کو ڈال دیا جائے تو اس طرح مل جائے کہ کچھ پتا نہ چلے جنت میں ایک بازار ہو گا جس کا نام سوق الجنہ ہے۔ اس بازار میں طرح طرح کی نعمتیں لا کر ڈھیر کر دی جائیں گی، ان میں جنتیوں کے لئے یاقوت، زمرد، موتی، لال، زبرجد اور دیگر قسم کی جواہرات اور سونے چاندی کی نورانی کرسیاں اور منبر ہوں گے، جو صرف مومنوں کو لئے موجود ہوں گے اور اعمال کے مطابق ہر ایک جنتی کو دئے جائیں گے، ادنیٰ سے ادنیٰ جنتی مشک و کافور کے ٹیلے پر بیٹھے گا اور کوئی اپنے آپ کو ادنیٰ نہیں سمجھے گا بلکہ یہ کرسی والوں کو بھی اپنے سے بڑھ کر نہ سمجھیں گے، سب سرور کی حالت میں بیٹھے ہوں گے، اللّٰہ تعالیٰ کے دیدار سے مشرف ہوں گے اور اللّٰہ تعالیٰ کی حمد پڑھیں گے، جنت کی تمام نعمتیں بھول جائیں گے اور پھر جوش میں آ جائیں گے، اللّٰہ تعالیٰ کا دیدار ایسا صاف ہو گا جیسا کہ آفتاب اور چودہویں رات کے چاند کو ہر ایک اپنی اپنی جگہ سے دیکھتا ہے اور ایک کا دیکھنا دوسرے کے دیکھنے کو نہیں روکتا وہ سب اسی حالت پر ہوں گے کہ ابر چھا جائے گا اور ان پر ایسی خوشبو برسائے گا جو لوگوں نے کبھی نہ پائی تھی پھر اللّٰہ جل شانہ فرمائے گا کہ اس بازار سے تمہیں جس چیز کی خواہش ہے پسند کر لیں اور ہر قسم کے ریشمی لباس اور نہایت آبدار بیشمار موتیوں وغیرہ سے لے لیں، جب جنتی اپنی اپنی خواہش کے مطابق پسند کر لیں گے تو فرشتے جو اس بازار کو گھیرے ہوئے ہوں گے ان تحفوں کو ان جنتیوں کے گھر پہنچا دیں گے،جنتی اس بازار میں آپس میں ملیں گے پھر وہاں سے اپنے اپنے مکانوں کے واپس آئیں گے ان کی بیویاں استقبال کریں گی اور مبارک باد دیں گی، عام مومنین کو اللّٰہ پاک کا دیدار ہر ہفتہ جمعہ کے دن ہو گا اور خاص مومنوں کو ہر روز دو بار فجر اور عصر کے وقت اور خاص الخاص مومنوں کو ہر وقت ہر گھڑی یہ نعمت حاصل ہو گی اور جنت میں اللّٰہ تعالیٰ کے دیدار سے بڑھ کر کوئی نعمت نہ ہو گی۔ اہل جنت مرد و عورت بہت حسین ہوں گے، سب بے ریش ہوں گے، سر کے بال اور پلکوں اور بھووں کے سوا بدن پر کہیں بال نہ ہوں گے، سب کی آنکھیں قدرتی سرمگیں ہوں گی، مرد و عورت خواہ کسی عمر کے ہو کر دنیا سے گزرے ہوں وہاں سب نوجوان ہوں گے اور ہمیشہ نوجوان رہیں گے، آپس میں اختلاف اور دشمنی نہیں ہو گی ایک دوسرے کو سلام کہیں گے کوئی فحش اور گناہ کی بات وہاں سننے میں نہ آئے گی،جو شخص ایک دفعہ جنت میں داخل ہو جائے گا پھر وہاں سے نہ نکالا جائے گا، بلکہ ابدالآباد تک وہیں رہے گا، جنت میں نہ موت ہے نہ نیند، غرض کہ جنت کی نعمتیں بیشمار، قرآن و احادیث میں ان کی تفصیل موجود ہے مزید اللّٰہ تعالیٰ جس کو نصیب کرے گا وہاں جا کر دیکھ لے گا اَللَّھُمَّ ھَب لَنَا جَنتَ الفِردَوسِ وَارزُقنَا زَیِارَۃ وَ جھِکَ الکَرِیم بِجَاہ حَبِیبِکَ الَّرحِیم عَلَیہِ الصَّلوٰۃ وَالتَّسلِیم اٰمِینَ
Top