ایام تشریق کی تکبیروں کا بیان
1.یوم عرفہ یعنی۹ ذی الحجہ و یوم قربانی یعنی10 ذی الحجہ اور ایام تشریق یعنی 11 ذی الحجہ تا 13 ذی الحجہ، ان پانچ دن میں تکبیراتِ تشریق کہی جاتی ہیں 2.یہ تکبیر کہنا واجب ہے 3.ان تکبیرات کا وقت عرفہ یعنی ۹ ذی الحجہ کی نمازِ فجر سے شروع ہوتا ہے اور تیرہویں ذی الحجہ ( ایام تشریق کا آخری دن) کی نماز عصر تک ہے یہ سب تئیس (23) نمازیں ہوئیں جن کے بعد یہ تکبیر واجب ہے 4.اس تکبیر کا بلند آواز ( جہر) سے ایک بار کہنا واجب ہے ذکر سمجھ کر دو یا تین بار کہنا افضل ہے اگر عورتیں کہیں تو آہستہ کہیں 5.اس تکبیر کا کہنا نماز کا سلام پھیرنے کے بعد فوراً متصل ہونا واجب ہے اگر جان بوجھ کر یا بھول کر مسجد سے نکل گیا یا حدث کیا تو یہ تکبیر ساقط ہو جائے گی مقتدی کو امام سے پہلے تکبیر کہنا جائز ہے لیکن مستحب یہ ہے کہ امام کے بعد کہے اور اگر امام تکبیر کہنا بھول جائے تو مقتدی فوراً کہہ دیں امام کا انتظار نہ کریں 6.اس تکبیر کے الفاظ یہ ہیں اللّٰہ اکبر اللّٰہ اکبر لا الہ الا اللّٰہ و اللّٰہ اکبر اللّٰہ اکبر وللّٰہ الحمد 7.اس کی شرائط یہ ہیں 1.مقیم ہونا، 2.شہر میں ہونا، 3.فرض نماز جماعتِ مستحبہ سے پڑھنا، پس یہ تکبیر مسافر اور گاؤں کے رہنے والے اور عورت پر واجب نہیں ہے لیکن اگر یہ لوگ ایسے شخص کے مقتدی ہوں جس پر تکبیر واجب ہے تو ان پر بھی واجب ہو جائے گی، اکیلے نماز پڑھنے والے پر بھی یہ تکبیر واجب نہیں ہے لیکن اگر وہ کہہ لے تو بہتر ہے اسی طرح مسافر اور عورت بھی کہہ لے تو بہتر ہے 8.یہ تکبیر مذکورہ وقتوں میں فرضِ عین نماز کے بعد واجب ہے پس نمازِ وتر و عیدالالضٰحی و نفل و سنت و نماز جنازہ وغیرہ کے بعد کہنا واجب نہیں ہے لیکن عیدالا ضٰحی کی نماز کے بعد بھی یہ تکبیر کہہ لے کونکہ بعض کے نزدیک واجب ہے ۹.مسبوق اور لاحق پر بھی یہ تکبیر واجب ہے مگر اپنی نماز پوری کر کے سلام پھیرنے کے بعد کہیں اگر امام کے ساتھ کہہ لی تو نماز فاسد نہ ہو گی کیونکہ یہ ذکر ہے اور پھر نماز ختم کرنے کے بعد اس کا اعادہ بھی نہ کرے
Top