ان جانوروں کا بیان جن میں زکوٰۃ نہیں ہے
1. گھوڑوں پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے لیکن اگر تجارت کے لئے ہوں تو وہ مال تجارت کے حکم میں ہیں جب ان کی قیمت بقدر نصاب ہو گی تب ان پر تجارتی مالکی طرح قیمت کی حسب سے چالیسواں حصہ زکوٰۃ واجب ہو گی خواہ وہ جنگل میں چرتے ہوں یا گھر پر گھاس کھانے والے ہوں 2. وقف کے مویشیوں میں زکوٰۃ نہیں 3. گدھے ، خچر، چیتے اور سکھائے ہوئے کتوں اور ہرن وغیرہ جنگلی جانوروں پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے لیکن اگر تجارت کے واسطے خرید کر رکھے ہوں تو تجارتی مال کی طرح ان کی زکوٰۃ قیمت کے اعتبار سے چالیسواں حصہ دی جائے گی 4. جن سائمہ جانوروں میں زکوٰۃ واجب ہے اگر ان کے صرف بچے ہوں اور ان بچوں کے ساتھ بڑا جانور ایک بھی نہ ہو تو ان بچوں پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے یہی صحیح قول ہے اور اگر ان کے ساتھ ایک جانور بھی پوری عمر کا ہو گا تو وہسب بچے نصاب پورا کرنے میں اس کے تابع ہو جائیں گے اور ان سب کی تعداد ملا کر نصاب پورا ہونے پر بالاجماع زکوٰۃ واجب ہو جائے گی مگر زکوٰۃ میں بچے نہیں دئے جائیں گے بلکہ پوری عمر کا بکری دیا جائے گا مثلاً کسی کے پاس بکریوں کے انتالیس بچے ایک سال سے کم عمر کے ہیں ایک بکری ایک سال سے اوپر کی ہے تو ان پر زکوٰۃ واجب ہو گی پس اگر وہ ایک سال سے زیادہ عمر کی بکریاوسط درجہ کی ہے تو وہی لی جائے گی اور اول درجہ کی ہے تو صاحب مالاوسط درجہ کی بکری دے گا اور اگر وہ بکری اوسط درجہ سے کم کی ہو تو پھر یہی واجب ہے اسی طرح اونٹوں اور گائے بیلوں میں سمجھ لیجئے ، اگر کئی جانور واجب ہوں تو اگر بڑوں سے زکوٰۃ پوری نہ ہوتی ہو تو بڑے جانور جو موجود ہیں وہی واجب ہوں گے اور باقی ساقط ہو جائیں گے ، چھوٹے جانور ملا کر تعداد پوری نہیں کریں گے 5. جو جانور کام کرتے ہیں مثلاً ہل چلاتے اور زمین سیراب کرتے ہیں یا ان پر بوجھ لادا جاتا ہو یا سواری کے لئے ہوں یا نصف سال سے زیادہ گھر پر چارہ کھِلایا جاتا ہو ان پر زکوٰۃ نہیں ہے لیکن گھر پر چارہ کھانے والے جانور اگر تجارت کے لئے ہوں تو ان میں زکوٰۃ قیمت کے اعتبار سے واجب ہو گی بلکہسائمہ بھی اگر تجارت کے لئے ہوں تب بھی اس کی زکوٰۃ قیمت لگا کر دی جائے گی جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے
Top