عرفات کی دعائیں
ترمذی شریف میں ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ سب سے زیادہ بہتر دعا عرفہ کےد ن کی دعا ہے ، اور سب سے بہتر جو میں نے اور مجھ سے پہلے نبیوں نے کہا وہ یہ ہے : لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك و له الحمد و هو على كل شيء قدير. ترجمہ :اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لئے ملک ہے اور اسی کے لئے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ ( رواہ الترمذی ) مناسک ملا علی قاری رحمہ اللہ تعالی میں طبرانی سےنقل کیا ہے کہ حضور اقدس ﷺ کی عرفات کی دعاؤں میں یہ دعا ءبھی تھی : اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَرَى مَكَانِي ، وَتَسْمَعُ كَلامِي ، وَتَعْلَمُ سِرِّي وَعَلانِيَتِي ، لا يَخْفَى عَلَيْكَ شَيْءٌ مِنْ أَمْرِي ، أَنَا الْبَائِسُ الْفَقِيرُ ، الْمُسْتَغِيثُ الْمُسْتَجِيرُ ، الْوَجِلُ الْمُشْفِقُ ، الْمُقِرُّ الْمُعْتَرِفُ بِذَنَبِهِ ، أَسْأَلُكَ مَسْأَلَةَ الْمِسْكِينِ ، وَأَبْتَهِلُ إِلَيْكَ ابْتِهَالَ الْمُذْنِبِ الذَّلِيلِ ، وَأَدْعُوكَ دُعَاءَ الْخَائِفِ الضَّرِيرِ ، مَنْ خَضَعَتْ لَكَ رَقَبَتُهُ ، وَ فَاضَتْ ٍ لَکَ عَيْنهُ وَ نَحَلَ لَكَ جَسَدُهُ ، وَرَغِمَ لَكَ أَنْفُهُ ، اللَّهُمَّ لا تَجْعَلْنِي بِدُعَائِكَ شَقِيًّا ، وَكُنْ بِى رَءُوفًا رَحِيمًا ، يَا خَيْرَ الْمَسْئُولِينَ ، وَيَا خَيْرَ الْمُعْطِينَ. ترجمہ :اے اللہ بے شک تو میرے وقوف کی جگہ کو دیکھ رہا ہے اور میری بات کو سن رہا ہے اور میرا ظاہر و باطن سب جانتا ہے اور میرے امور میں سے تجھ پر کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے ، اور میں سختی میں مبتلا ہو ں محتاج ہوں فریادی ہوں پناہ کا طلبگار ہو ں خوفزدہ ہوں گناہوں کا اقراری ہوں اور اعتراف کرتا ہو ں میں تجھ سٍے سوال کرتا ہوں مسکین کی طرح اور تیرے سامنے گڑگڑا تا ہوں شرمندہ گنہگار کی طرح اور میں تجھ کو پکارتاہوں جیساکہ خوفزدہ مصیبت زدہ پکارتا ہے اور جیسا کہ وہ شخص پکارتا ہے جس کی تیرے سامنے گردن جھک گئی اور جسکے آنسو جاری ہو گئے اور جسکا جسم تیرے خوف سے دبلا ہو ا اور جسکی ناک تیرے لئے خاک آلود ہوئی، اے میرے رب ! مجھے محروم نہ فرما اور میرے لئے بڑا مہربان اور بڑا رحیم ہو جا اے وہ ذات پاک جو ان میں سب سے بہتر ہے جن سے سوال کیا گیا اور اے وہ ذات پاک جو سب سے بڑھکر عطا فرمانے والے ہے ۔ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے شعب الایمان میں حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ جو بھی کوئی مسلمان عرفہ کے دن زوال کے بعد عرفات میں قبلہ رخ ہوکر سو مرتبہ ۔ لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك و له الحمد و هو على كل شيء قدير.پڑھے پھر سو مرتبہ قل ہو اللہ احد ( پوری سورہ اخلاص ) پڑھے، پھر سو مرتبہ مندرجہ ذیل درود پڑھے ۔ اللهم صل على محمد و على آل محمد كما صليت على إبراهيم و على آل إبراهيم إنك حميد مجيد و علينا معهم . تو اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اے میرے فرشتو! میرے اس بندہ کی کیا جزا ہے ، اس نے میری تسبیح و تہلیل(یعنی میری توحیدبیان کی) کی اور میری بڑائی اور عظمت بیان کی اور میری معرفت حاصل کی اور میری شان بیان کی اور میرے نبی پر درود بھیجا ، اے میرے فرشتو! تم گواہ رہو میں نے اس کو بخش دیا اور اس کی جان کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی ، اور اگر میرا بندہ مجھ سے تمام عرفات والوں کیلئے سفارش کرے تو اس کی سفارش ان سب کے حق میں قبول کروں گا ۔ ( رواہ البیہقی فی شعب الایمان من جابر رضی اللہ تعالی عنہ ) حضرت علی مرتضی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس ﷺ نے فرمایاکہ عرفات میں میری اور مجھ سے پہلے نبیوں کی اکثر دعا یہ ہے :۔ لاَ إِلَه إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِى قَلْبِى نُورًا وَفِى سَمْعِى نُورًا وَفِى بَصَرِى نُورًا اللَّهُمَّ اشْرَحْ لِى صَدْرِى وَيَسِّرْ لِى أَمْرِى وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ وَسْوَاسِ الصَّدْرِ وَشَتَاتِ الأَمْرِ وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا يَلِجُ فِى اللَّيْلِ وَشَرِّ مَا يَلِجُ فِى النَّهَارِ وَشَرِّ مَا تَهُبُّ بِهِ الرِّيَاحُ وَمِنْ شَرِّ بَوَائِقِ الدَّهْرِ۔ ترجمہ : اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لئے ملک ہے اور اسی کے لئے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ،اے اللہ میرے دل میں نور کردے اور میرے کانوں میں نور کر دے ، اور میرے آنکھوں میں نور کر دے ،اے اللہ ! میرا سینہ کھول دے اور میرے کاموں کو آسان فرمادے اور میں سینے کے وسوسوں سے اور کاموں کے بگڑنے سے اور قبر کے فتنہ سے تیری پناہ چاہتاہوں ، اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتاہوں اس چیز کے شر سے جو رات میں داخل ہو تی ہے اور اس کے شر سے جو دن میں داخل ہو تی ہے اور اس چیز کے شر سے جس سے ہوا لے کر چلتی ہے اور زمانہ میں پیدا ہو نے والی مصیبتوں سے ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ) حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے منقول ہے کہ وہ عرفات میں عصر کی نماز سے فارغ ہو کر ہاتھ اٹھا کر وقوف میں مشغول ہو جاتے تھے اور اللَّهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ. پڑھ کریہ دعا پڑھتےتھے۔ اللَّهُمَّ اهْدِنِي بِالْهُدَى ، وَنقِنِی بِالتَّقْوَى ، وَاغْفِرْ لِی فِی الآخِرَةِ وَالأُولَى.(حصن حصین) اس کے بعد ہاتھ نیچے کر لیتے تھے اور جتنی دیر میں سورہ فاتحہ پڑھی جاتی ہے اتنی دیر خاموش رہ کر پھر ہاتھ اٹھا تے تھے اور اسی طرح دعا کرتے تھے جس طرح اوپر بیان ہوئی۔ مذکورہ بالا دعاؤں کے علاوہ اور جو چاہے اور جس زبان میں چاہے دعا کرے اور دل خوب حاضر کر کے خشوع و خضوع کے ساتھ دعا مانگے کیونکہ حقیقی معنی میں دعاو ہی ہے ، جو دل سے نکلے ، جو دعائیں اس موقع سے متعلق روایات حدیث سے ثابت ہیں ان کا خاص اہتمام کرنا چاہئے جو اوپر لکھدی گئیں ہیں ، دعاؤں کے درمیان بار بار تلبیہ بھی پڑھتا رہے ۔ حضور اقدس ﷺ سے بٍے شمار جامع دعائیں منقول ہیں جو کسی وقت یا مقام کے ساتھ مخصوص نہیں وہ دعائیں ہر وقت مانگی جاسکتی ہیں اور ان دعاؤں کو الحزب الاعظم اور مناجا ت مقبول میں جمع کردیا گیا ہے عرفات میں ان کتابوں میں سے جس قدر چاہے دعائیں پڑھ لے ۔ بہت لمبا وقت ہو تا ہے اس میں بہت کچھ پڑھ سکتے ہیں اور مانگ سکتے ہیں ۔
Top