منیٰ پہنچ کر جمرہ عقبہ کی رمی کرنا
منیٰ پہنچ کر سب سے پہلا کام جمرہ عقبہ کی رمی کرنا ہے، منی میں تین ستون اونچے بنے ہوئے ہیں ان کو جمرات اور جمار کہتے ہیں اور ایک کو جمرہ کہتے ہیں ، ان میں سے جو مسجد خیف کے قریب ہے اس کو جمرہ اولی اور اس کے بعد والے کو جمرہ وسطی اور اس کے بعد والے کو جو سب سے اخیر میں ہے جمرہ عقبہ اور جمرہ کبری کہتے ہیں، ان ستونوں کے گر د گھیرا بناہوا ہے اس میں کنکر یاں پھینکنے کو رمی کہتے ہیں ۔ دسویں تاریخ کو صرف جمرہ عقبہ کی رمی ہو تی ہے ، مزدلفہ سے چل کر جب منی پہنچے تو پہلے اور دوسرے جمرہ کو چھوڑ کر سیدھا جمرہ عقبہ پر جائے اور اس کو سات کنکریاں مارے اور پہلی کنکری کے ساتھ تلبیہ پڑھنا بندکردے، مفرد ہو یا متمتع یا قارن سب کے لئے ایک ہی حکم ہے ، رمی کرتے ہوئے ہر کنکری کے مارنے کے وقت تکبیر اور دعا اس طرح پڑھے ۔ بسم الله , الله أكبر , رغما للشياطين و رضى للرحمن اللهم اجعله حجا مبرورا و ذنبا مغفورا و سعيا مشكورا ترجمہ : میں اللہ کا نام لیکر کنکری مارتاہوں اللہ سب سے بڑا ہے، میرا یہ عمل شیطان کو ذلیل کرنے کیلئے و رحمن کو راضی کر نے کیلئے ہے ، اے اللہ میرے اس حج کو حج مبرور بنادے اور گناہوں کو بخش دے اور میری سعی کی قدردانی فرما ( یعنی لائق ثواب بنادے ) تکبیر کے بجائے سبحان اللہ یا لا اله الا الله پڑھنا بھی جائز ہے، ( اگر کچھ نہ پڑھے تب بھی رمی ادا ہو جا ئے گی ) لیکن بالکل ذکر چھوڑنا برا ہے ۔ جمرہ عقبہ کی رمی کا مسنون وقت طلوع آفتاب سے زوال تک ہے، اور زوال سے غروب تک وقت جائز ہے یعنی اس میں نہ استحباب ہے نہ کراہت ہے اور غروب آفتاب کے بعد وقت مکروہ ہو جا تا ہے، لیکن یہ کراہت ضعیفوں اور کمزوروں کے لئے نہیں ہے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ اس رمی کا وقت طلوع آفتاب سے لے کر آنے والی رات کے ختم تک یعنی صبح صادق طلوع ہو نے سے پہلے تک ہے، البتہ وقت میں تفصیل ہے، کچھ وقت مسنون ہے کچھ جائز ہے اور کچھ مکروہ ہے، لیکن ضعیفوں اور بیماروں اور عورتوں کے لئے وقت مکروہ میں بھی کراہت نہیں ہٍے، اگر ازدحام زیادہ ہو اور جان کا خطرہ ہو تو عصر کے بعد یا کسی بھی وقت صبح صادق سے پہلے پہلے رمی کر لے۔ جو لوگ رمی کر سکتے ہیں بہت سے لوگ ان کی طرف سے بھی نیابۃ رمی کر دیتے ہیں یہ درست نہیں ہے، اس طرح سے ترک رمی کا گناہ ہو تا ہے اور دم واجب ہو تا ہے، غروب آفتاب کے بعد وہ لوگ رمی کرلیں جو بھیڑ اور ازدحام کی وجہ سے دوسروں کو نائب بنادیتے ہیں عورتوں کو بھی رات کو رمی کرادیں اس سے تکلیف نہ ہو گی، اگر کسی نے صبح صادق تک بھی رمی نہیں کی تو قضا ہو گئی ، گیارہویں تاریخ کو اس کی قضا بھی کر ے اور دم بھی دے ۔
Top