قربانی
جمرہ عقبہ کی رمی سے فارغ ہو کر بطور شکرانہ حج کی قربانی کرے، اور یہ قربانی مفرد کیلئے مستحب ہے اور قارن اور متمتع پر واجب ہے ۔ جو شخص خود ذبح کرنا جانتاہو اس کے لئے اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا افضل ہے اور اگر ذبح کرنا نہ جانتا ہو تو ذبح کے وقت قربانی کے پاس کھڑا ہو نا مستحب ہے، اگر ذبح کی جگہ حاضر بھی نہ ہو اور دوسرے سے ذبح کرادے تو یہ بھی درست ہے ذبح سے پہلے یہ دعا پڑھے ۔ إِنِّى وَجَّهْتُ وَجْهِىَ لِلَّذِى فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ عَلَى مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلاَتِى وَنُسُكِى وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِى اﷲ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ . اس کے بعد بسم اللہ و اللہ اکبر کہہ کر ذبح کردے ۔ یہ بیان حج کی قربانی کا تھا ، اور جو قر بانی صاحب نصاب پر ہر علاقہ میں واجب ہو تی ہے اس کا حکم حاجیوں کے بارے میں یہ ہے کہ ان میں سے جو شخص مکہ معظمہ میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ کی نیت کر کے مقیم تھا اور وہ حج کے احکام ادا کرنے کے لئے منی اور عرفات آیا ہے تو اس پر وہ دوسری قربانی بھی واجب ہے، لیکن اس قربانی کا منی یا حرم میں ہونا ضروری نہیں ہے، اگر اپنے وطن میں کرادے تب بھی درست ہے ، اور جو شخص مکہ معظمہ میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ کی نیت کر کے مقیم نہ تھا بلکہ پندرہ دن سے کم مدت مکہ میں رہ کر منی و عرفات کیلئے روانہ ہو گیا تو اس پر وہ قربانی واجب نہیں جو صاحب نصاب پر ہر سال ہر علاقہ میں واجب ہو تی ہے، جیسا کہ اوپر عرض کیا گیا کہ قارن اور متمتع پر قربانی واجب ہے، یعنی ایک بکری یا بھیڑ یا دنبہ جس کی عمر کم از کم ایک سال ہو ذبح کردے، یا پانچ سالہ اونٹ یا دو سالہ گائے میں ساتواں حصہ لے لے ، تمتمع اور قران کی قربانی حدود حرم میں ہو نا واجب ہے ، اور منی میں ہو نا افضل ہے ۔ اگر کسی متمتع یا قارن کو پیسہ نہ ہو نے کی وجہ سے قربانی کی طاقت نہ ہو تو وہ اس کے بدلے دس روزے رکھ لے لیکن شرط یہ ہے کہ ان میں سے تین روزے دسویں ذی الحجہ سے پہلے پہلے رکھ لئے ہوں اور احرام عمرہ کے بعد رکھے ہوں اور حج کے مہینوں میں یعنی شوال، ذیقعدہ اور ذی الحجہ میں رکھےہو ں، اور سات روزے ایام تشریق گزر جانے کے بعد رکھے خواہ مکہ میں خواہ کسی اور جگہ لیکن گھر آکر رکھنا افضل ہے ۔ اگر کسی قارن یا متمتع نے دسویں تاریخ سے پہلے یہ تینوں روزے نہ رکھے تو اب قربانی ہی کرنی پڑے گی، اگر اس وقت قربانی کی قدرت نہیں ہے تو سر منڈا کر یا بال کٹا کر احرام سے نکل جائے لیکن جب مقدور ہو جائے تو ایک دم قران یا تمتع کا اور ایک دم ذبح سے پہلے حلال ہو نے کا دیدے ۔ یعنی دو قربانیاں دے اور اگر ایام نحر کے بعد ذبح کرے تو تیسرا دم ایام نحر سے مؤخر کر نے کا لازم ہو گا ۔ واضح رہے قران اور تمتع کی قربانی دسویں گیارہوں یا بارھویں تاریخوں میں کسی تاریخ میں کرنا لازم ہے، بارہویں کا سورج چھپنے سے پہلے قربانی کر دے ، لیکن متمتع اور قران والا جب تک قربانی نہ کرے اسو قت تک حلق یا قصر نہ کرائے ، کسی وجہ سے دسویں تاریخ تک قربانی نہ کر سکے تو گیارہ بارہ کو کر لے لیکن بال منڈانا یا کتروانا بھی قارن اور متمتع قربانی پر موقوف رکھے ، اس کو خو ب سمجھ لینا چا ہئے ۔
Top