کلمات کفر اور اس کے موجبات
تعریف کفر جو کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنحضرت ﷺ پر نازل ہوا اس سے انکار کرنا کفر ہے وہ ایک ہی چیز کا انکار ہو جو بالاتفاق تواتر سے ثابت ہو پس کفر ایمان کی ضد ہے شرائط لزوم کفر 1. عقل یعنی نشہ اور بیہوشی نہ ہو 2. قصد یا ارادے سے ہو یعنی غلطی اور سہو سے نہ ہو 3. اختیار سے یعنی قتل وغیرہ کا جبر و اکراہ نہ ہو احکام کفر اگر کوئی مسلمان کافر ہو جائے تو اس کے لئے یہ چار احکام ہیں 1. اس کی بیوی اس پر حرام ہو جاتی ہے 2. اس کا ذبیحہ حرام ہو جاتا ہے 3. شرعی قاضی اس کو مرتد کی سزا دے سکتا ہے 4. اس کے نیک اعمال ضائع ہو جاتے ہیں۔ اگر ترک اسلام کا ارادہ نہ ہو بلکہ کسی سے نادانی سے کفر کی بات واقع ہو جائے تو احتیاطا اس کو دوبارہ نکاح کرنا واجب ہے اور اس کا ذبیحہ پھینک دیا جائے اور اس کو کفر سے توبہ کرنی چاہیے وہ چیزیں جن سے کفر لازم ہو جاتا ہے قسم اول 1. جس کی فرضیت قرآن مجید کی ظاہر عبارت سے یا حدیث متواتر سے معلوم ہو جائے اس کا انکار کرنا۔ جیسے نماز۔ روزہ۔حج و زکات وغیرہ 2. حلال کو حرام اور حرام کو حلال جاننا۔ جبکہ وہ دلیل قطعی سے ثابت ہو اور حرام لعینہ ہو جیسے سود۔ زنا۔ جھوٹ بولنا۔ناحق قتل کرنا وغیرہ 3. اللہ تعالیٰ کی ذات کا انکار کرنا 4. اللہ تعالیٰ کی کسی صفات کا انکار کرنا 5. اللہ تعالیٰ کے کسی نام کا انکار (خواہ ذاتی ہو یا صفاتی) 6. اللہ تعالیٰ کے لئے کوئی بری صفت ثابت کرنا یا اہانت کرنا۔ مثلاً یوں کہنا ( نعوذ باللہ) اللہ تعالیٰ ظلم کرتا ہے یا بھائی بہن اور اولاد والا ہے وغیرہ 7. جھوٹی باتوں پر اللہ تعالیٰ کو گواہ کرنا یا قسم کھانا کیونکہ یہ اہانت میں داخل ہے۔ 8. اللہ تعالیٰ کے قطعی احکام میں سے کسی حکم کا انکار 9. اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات میں کسی کو شریک کرنا 010 فرشتوں کا انکار 11. کسی کتاب الہی اور اس کے جز کا انکار یا توہین کرنا 12. کسی نبی کا انکار یا اہانت کرنا۔ 13. تقدیر کا انکار کرنا 14. قیامت اور حشر و نشر کا انکار کرنا قسم دوم وہ کلمات ہیں جن سے اشارہ انکار ثابت ہو مثلاً کسی نجومی یا کاہن کو سچا کہنا قسم سوم وہ کلمات ہیں جن سے شک صراحت ثابت ہو مثلاً کسی نے کہا مجھے اللہ کے کریم یا رزاق یا عادل ہونے میں شک ہے یا کہا کا مجھے فرشتوں یا اللہ تعالیٰ کے رسولوں یا کتابوں کے وجود میں شک ہے یا قیامت کے ہونے میں شک ہے یا کسی اور قطعی الثبوت چیز مین سک کیا قسم چہارم وہ کلمات ہیں جن سے اشارۃً شک ثابت ہو مثلاً کسی نے کہا کہ جنت میں مومنوں کو بڑی بڑی نعمتیں ملیں گی اور کافر کو دوزخ میں بڑے بڑے عذاب ملیں گے اس نے سن کر کہا" کیا خبر" قسم پنجم وہ افعال ہیں جن سے انکار یا شک صراحتاً یا اشارۃً سمجھا جائے مثلاً کسی نے اہانت کی غرض سے قران مجید کو نجاست یا آگ میں ڈال یا اہانت کی غرض سے کعبہ کی طرف پیشاب کیا بعض علماء کے نزدیک جہالت عذر نہیں ہے۔ پس بے خبری میں کلمہ کفر کہنے سے بھی کافر ہو جائے گا۔ بعض کے نزدیک جہالت عذر ہے وہ کافر نہیں ہوا البتہ دو بارا نکاح پڑھوانا اور توبہ کرنی چاہیے کسی نے جس وقت کفر کی نیت کی اسی وقت کافر ہو گیا۔ خواہ نیت کتنی ہی مدت بعد کے لئے ہو مفتی کے لئے ضروری ہے کہ جب تک کسی سے کفر لازم کرنے والی بات نہ دیکھے بے دھڑک کسی مسلمان کو کافر نہ بنا دیا کرے ہو سکتا ہے کہ اس سے بلا قصد کلمہ کفر نکل گیا ہو یااس بات کے معنی سمجھ میں نہ آئے ہوں علماء نے لکھا ہے کہ جس مسئلے میں ننانوے احتمال کفر کے ہوں اور ایک احتمال اسلام کا ہو تو مفتی اور قاضی کو اس ایک احتمال اسلام پر فتوی دینا چاہئے۔ اگر کوئی شخص کلمہ کفر کہے اور پھر انکار کر دے تو یہ بھی ایک قسم کی توبہ ہے اور اس کو کافر کہنا جائز نہیں ہے۔ ایمان سے زیادہ کوئی نعمت نہیں۔ اس کی ہر وقت حفاظت کرنا واجب ہے اور اس کے ترقی کے لئے ہر وقت گناہوں سے بچنا اور عبادت میں لگے رہنا ضروری ہے، یہ نہ سوچے کہ پھر کبھی توبہ کر لیں گے، معلوم نہیں کس وقت موت آ جائے اور توبہ کی مہلت ملے یا نہ ملے پس ہر وقت توبہ استغفار کرتے رہنا چاہئے۔
Top