حلق اور قصر کا بیان
حلق سر منڈانے کو اور قصر بال کٹانے کو کہتے ہیں ، احرام عمرہ کا ہو یا حج کا یا دونوں کا ایک ساتھ باندھا ہو ہر صورت میں حلق اور قصر ہی احرام سے نکلنے کے لئے متعین ہے، جب تک حلق یا قصر نہ کریگا احرام سے نہ نکلے گا ، اگر سلے ہو ئے کپڑے حلق یا قصر سے پہلے پہن لئے یا سرکے علاوہ کسی اور جگہ کے بال مونڈ لئے یا ناخن کا ٹ لئے یا خوشبو لگا لی تو جزا واجب ہو گی ،عمرہ کرنے والا شخص جب عمرہ کی سعی سے فارغ ہو جائے تو حلق یا قصر کروا لے ، اور حج افراد والا اور تمتع والا جس نے آٹھ تاریخ کو مکہ سے حج کا احرام باندھا تھا اور اس سے پہلے عمرہ کر کے فارغ ہو چکا تھا ، اور قارن یہ تینوں دسویں تاریخ کو منی میں رمی اور قربانی کے بعد حلق یا قصر کرائیں، اور اگر بارہویں تاریخ کا سورج چھپنے تک حلق یا قصر کو مؤخر کردے تو یہ بھی جائز ہے، بارہویں تاریخ کا سورج چھپ جا نے کے بعد حلق یا قصر کریں گے تو دم واجب ہو گا، اور یہ بھی جاننا چاہئے کہ حلق اور قصر حرم ہی میں ہو نا واجب ہے ، اگر حرم کے باہر حلق یا قصر کیا تو اس کی وجہ سے دم واجب ہو گا ، یہ بات پہلے گذر چکی ہے کہ جس کا صرف حج کا احرام ہو یعنی مفرد ہو وہ دس تاریخ کو رمی کرنے کے بعد حلق یا قصر کراسکتاہے کیونکہ قربانی اس پر واجب نہیں ہے مستحب ہے ، اگر وہ مستحب پر عمل کرتا ہے تو بہتر ہے کہ قربانی کے بعد حلق یا قصر کرائے ، اور جس شخص کا حجِ قران یا تمتع ہو وہ قربانی سے پہلے حلق یاقصر نہ کرائے، تمتع اور قران والے پر قربانی بھی واجب ہے ۔
Top