چوتھا دن ۱۱ ذی الحجہ
اگر قربانی یا طوافِ زیارت کسی وجہ سے دس تاریخ کو نہیں کر سکا تو آج گیارہویں کو کر لے، زوال آفتاب کے بعد تینوں جمرات کی رمی کرے ، آج کی رمی کا وقت مستحب زوال کے بعد شروع ہو کر غروب آفتاب تک ہے ، غروب کے بعد مکروہ ہے ، مگر بارہویں تاریخ کی صبح طلوع ہو نے سے پہلے پہلے رمی کرلی جائے تو ادا ہو جاتی ہے دم نہیں دینا پڑتا ، اور اگر بارہویں تاریخ کی صبح ہو گئی تو اب گیارہویں تاریخ کی رمی کا وقت فوت ہو گیا ، اس کی قضا اور جزا دونوں لازم ہو ں گی ، یعنی بارہویں تاریخ کو اس دن کی رمی بھی کرے اور گیارہویں کی فوت شدہ رمی کی قضا بھی کرے ، اور دم بھی دے ، گیارہویں تاریخ کی رمی اس ترتیب سے کرے کہ پہلے جمرہ اولی پر سات کنکریاں اسی طریقے سے مارے جس طرح دس تاریخ کو جمرہ عقبہ کی رمی کر چکا ہے ، اس کی رمی سے فارغ ہوکر مجمع سے ہٹ کر قبلہ رخ ہو کر ہاتھ اٹھا کر دعا کرے ، کم سے کم اتنی دیر ٹھہرے جتنی دیر میں بیس آیتیں پڑھی جاسکیں ، اس وقفہ میں تکبیر و تہلیل ، استغفار و درورد شریف میں مشغول رہے ، اپنے اور اپنے احباب اور عام مسلمانوں کے لئے دعا کرے یہ بھی قبولیت دعا کا مقام ہے، اس کے بعد جمرہ وسطی پر آئے اور اسی طرح سات کنکریاں مارے جس طرح پہلے مار چکا ہے اور اس کے بعد مجمع سے ہٹ کر قبلہ رخ ہو کر دعا ء و استغفار میں کچھ مشغول رہے ، پھر جمرہ عقبہ پر آئے اور یہاں بھی حسب سابق سات کنکریوں سے رمی کرے اور اس کے بعد دعا ء کیلئے نہ ٹھہرے کہ یہاں دعا کیلئے ٹھہرنا سنت سے ثابت نہیں ہے ، البتہ وہاں سے واپس ہو کر چلتے ہو ئے دعاء مانگ لے ۔ آج کی تاریخ کا اتنا ہی کام تھا جو پورا ہو گیا، باقی اوقات اپنی جگہ پرمنی میں گزارے ، ذکر اللہ ، تلاوت ، دعاؤں ، میں مشغول رہے غفلتوں اور فضول کاموں میں وقت ضائع نہ کرے ۔ گیارہویں تاریخ کی رمی بھی عورتوں اور کمزوروں کو آنے والی رات میں کسی وقت کرلینی چاہئے ، نہ بالکل ترک کر ے نہ کسی کو نائب بنائے ، رات میں بھیڑ نہیں ہوتی صحتمند آدمی بھی اگر رش کی وجہ سے جان کا خطرہ محسوس کرے تو رمی رات کو کر سکتاہے ، اللہ کے دین میں تنگی نہیں ہے ۔
Top