۱۳ ذی الحجہ کی رمی
۱۲ ذی الحجہ کی رمی کر نے کے بعد اب تیرہویں تاریخ کی رمی کے لئے منی میں مزید قیام کر نے نہ کرنے کا اختیار ہے ، اگر چاہے تو بارہویں تاریخ کی رمی سے فارغ ہو کر مکہ معظمہ جا سکتا ہے بشرطیکہ غروب آفتاب سے پہلے منی سے نکل جائے، اگر بارہویں تاریخ کو آفتاب منی میں غروب ہو گیا تو اب منی سے نکلنا مکروہ ہے ، اس کو چا ہئے کہ آج رات اور منی میں قیام کرے اور تیرہویں تاریخ رمی کر کے مکہ معظمہ جائے اور اگر منی میں تیرہویں کی صبح ہو گئی تو اس دن کی رمی بھی اس کے ذمہ واجب ہو گئی بغیر رمی کئے ہو ئے جانا جائز نہیں ہے، اگر بغیر رمی کے چلا جائے گا تو دم واجب ہو گا افضل یہی ہے کہ بارہویں تاریخ کی رمی کے بعد غروب سے پہلے جانا جائز ہو نے کے باوجود خود اپنے ارادہ سے رات کو وہاں ٹھہرے اورصبح کو زوال آفتاب کے بعد تینوں جمرات کی رمی کر کے مکہ معظمہ جائے ، اس دن کی رمی کا وہی طریقہ ہے جو گیارہویں اور بارہویں کی رمی کے بیان ذکر ہوا ، اور اس دن کی رمی کا صحیح وقت زوال سے لے کر غروب آفتاب تک ہے آنے والی رات اس دن کے تابع نہیں ہے لہذا اس دن کی رمی صرف غروب سے پہلے پہلے ہو سکتی ہے رات میں نہیں ہو سکتی ، اکر غروب آفتاب تک رمی نہ کی تو رمی کا وقت ختم ہو گیا مگر اس دن کی رمی واجب ہو چکی تھی اور غروب آفتاب تک نہ کی تو اس کے ترک کر نے سے ایک دم واجب ہو گا ۔ اگر کسی نے تیرہویں تاریخ کی صبح صادق کے بعد زوال سے پہلے رمی کرلی تو کراہت کے ساتھ ادا ہو جائے گی، زوال سے پہلے اس دن کی رمی کرنا مکروہ ہے لیکن اس کراہت کی وجہ سے دم واجب نہ ہو گا ۔ بارہویں یا تیرہویں تاریخ کی رمی کر کے مکہ معظمہ آجائے، اور مکہ معظمہ سے روانہ ہو نے تک اعمال صالحہ میں مشغول رہے خصوصا طواف کثرت سے کرے اور چاہے تو عمرٍے کرتا رہے لیکن زیادہ طواف کرنا زیادہ عمرے کرنے سے بہتر ہے ،اور جو عمرہ کرے تیرہویں تاریخ کے بعد کرے ۔
Top