طوافِ وداع
میقات سے باہر رہنے والوں پر واجب ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد رخصتی کا طواف کریں ، اس کو طوافِ وداع اور طواف صدر کہتے ہیں اور یہ حج کا آخری واجب ہے اور اس میں حج کی تینوں قسمیں برابر ہیں ’ یعنی ہر قسم کا حج کرنے والے پر واجب ہے ، البتہ اہل حرم اور حدود میقات کے اندر رہنے والوں پر واجب نہیں ، اور جو عورت حج کے سب ارکان و واجبات ادا کر چکی ہے اور طوافِ زیارت کے بعد حیض آگیا اور ابھی پاک نہیں ہوئی ہے کہ اس کا محرم روانہ ہو نے لگا تو یہ طوافِ وداع اس پر بھی واجب نہیں رہتا وہ اپنے محرم کے ساتھ طوافِ وداع کئے بغیر جاسکتی ہے ۔ طوافِ وداع کے لئے نیت بھی ضروری نہیں، اگر طوافِ زیارت کے بعد کوئی نفلی طواف کرلیا ہے تو وہ بھی طوافِ وداع کے قائم مقام ہو جاتا ہے اور اسی سے طوافِ وداع ادا ہو جاتا ہے ، لیکن افضل یہی ہے کہ مستقل نیت سے عین واپسی کے وقت طواف کرے۔ اگر طوافِ وداع کر لینے کے بعد کسی ضرورت سے پھر مکہ میں قیام کرے تو پھر چلنے کے وقت طوافِ وداع کا دوبارہ کرنا مستحب ہے، طوافِ وداع کے بعد دوگانہ طواف پڑھے، پھر مستقبل قبلہ ہوکر زمزم کا پانی پیئے ، پھر حرم سے رخصت ہو ، اس موقع کی کوئی خاص مسنون دعا منقول نہیں ہے جو چاہے دعا مانگے ، اور واپسی پر حسرت اور افسوس کرے، اور بار بار آنے کی دعا کرے ۔
Top