احکامِ شریعت کا بیان
1.فرض اس حکم کو کہتے ہیں جو قطعی اور یقینی دلیل سے ثابت ہو اور اس میں میں کوئی دوسرا احتمال نہ ہو جیسے فرض نماز۔ روزہ وغیرہ اس کا منکر کافر ہوتا اور بغیر عذر چھوڑنے والا فاسق ہوتا ہے 2.واجب واجب وہ حکم ہے جو دلیل ظنی سے ثابت ہوں یعنی جس کی دلیل میں دوسرا ضعیف احتمال بھی ہو جس کا منکر کافر نہیں ہوتا بلکہ فاسق ہو جاتا ہے یہ عمل کے اعتبار سے فرض کے برابر ہے اس لئے اس کو فرض عملی بھی کہتے ہیں 3.سنّتِ موکدہ سنًت موکدہ وہ فعل ہے جسے نبی ﷺ یا صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عموماً اور اکثر کیا ہو اور کبھی بغیر کسی عذر کے ترک بھی کیا ہو۔ اس کا ترک گناہ اور ترک کی عادت فسق ہے 4.مستحب مستحب وہ ہے کہ جس کو حضور ﷺ نے یا آپ کے صحابہ نے کیا ہو یا اس کو اچھا خیال کیا ہو یا تابعین نے اس کو اس کو اچھا سمجھا ہو۔ لیکن اس کو ہمیشہ یا اکثر نہ کیا ہو بلکہ کبھی کیا اور کبھی ترک کیا ہو۔ اس کا کرنا ثواب ہے اور نہ کرنا گناہ نہیں۔ اس کو سنًت زائدہ یا عادیہ یا سنًت غیر موکدہ بھی کہتے ہیں اور فقہاء کے نزدیک نفل بھی کہتے ہیں۔ بعض نے سنًت غیر موکدہ اور مستحب کو الگ الگ بیان کیا ہے اور تھوڑا فرق کیا ہے 5.مباح مباح وہ حکم ہے جس کرنے میں ثواب نہ ہو اور نہ کرنے میں عذاب نہ ہو 6.مکروہ تنزیہی مکروہ تنزیہی وہ ہے جس کے نہ کرنے میں ثواب ہو اور کرنے میں عذاب نہ ہو 7.مکروہ تحریمی مکروہ تحریمی جو حرام کے قریب ہے یہ بھی ظنی دلیل سے ثابت ہوتا ہے اشد ضرورت میں یہ بھی جائز ہے۔ یہ واجب کے بالمقابل ہے اس کا منکر فاسق اور بلا عذر کرنے والا گنہگار ہے 8.حرام حرام وہ ہے جس پر ممانعت کا حکم پایا جائے اور جواز کی دلیل نہ ہو یہ بھی فرض کی طرح دلیل قطعی سے ثابت ہوتا ہے۔ سنًت موکدہ کے بالمقابل اسائت اور مستحب کے مقابل خلاف اولیٰ ہے
Top