تیمّم صحیح ہونے کی شرطیں
تیمّم صحیح ہونے کی نو شرطیں ہیں 1. نیت اس کے بغیر تیمّم درست نہیں ہوتا اور اس کا وقت مٹی وغیرہ پر ہاتھ مارنے کے وقت ہے ، بعض کے نزدیک چہرے کا مسح کرتے وقت، نیت حدث یا جنابت کو دور کرنے یا نماز جائز ہونے کی یا کسی ایسی عبادتِ مقصودہ کی کرے جو طہارت کے بغیر جائز نہ ہو، حدث اور جنابت میں فرق کرنا، یا غسل اور وضو کے لئے دو تیمّم کرنا فرض نہیں بلکہ دونوں میں سے محض ایک کی نیت سے تیمّم کرے تو دونوں ہوں جائیں گے۔ جن عبادتوں کے لئے دونوں حدثوں سے یا حدث اصغر سے طہارت شرط نہیں جیسے سلام کرنا یا سلام کا جواب دینا، یا قرآن پاک کی تلاوت و اذان وغیرہ ان کے لئے وضو اور غسل کا تیمّم بغیر عذر کے ہو سکتا ہے اور ان تیمموں سے وہی عبادتیں جائز ہیں دوسری جائز نہیں ، پس اگر قرآن مجید پڑھنے یا چھونے یا مسجد میں جانے یا اذان کہنے یا سلام کہنے یا سلام کا جواب دینے کے لئے تیمم کیا تو اس سے نماز جائز نہیں۔ پانی موجود ہونے کی صورت میں قرآن مجید چھونے کے لئے تیمم کرنا درست نہیں کسی کو دکھانے کے لئے تیمم کیا لیکن دل میں اپنے تیمم کرنے کی نیت نہ کی تو تیمم نہیں ہو گا، نماز جنازہ یا سجدہ تلاوت کرنے کو لئے تیمم کیا تو اس سے فرض نماز جائز ہے۔ نماز کے لئے تیمم کیا تو قرآن مجید کو چھونا وغیرہ امور جائز ہیں۔ بیمار یا معذور کو کوئی دوسرا شخص تیمم کرائے تو جائز اور نیت مریض پر فرض ہے اور تیمم کرانے والے پر نہیں۔ 2. عذر اس کی چند صورتیں ہیں 1. پانی نہ ملنا یعنی پانی کا ایک میل شرعی یا زیادہ دور ہونا، پس جو شخص پانی سے ایک میل دور ہو خواہ شہر میں ہو یا باہر اور خواہ مسافر ہو یا مقیم اور سفر کثیر ہو یا قلیل مثلاً یونہی تھوڑی دور جانے کے لئے نکلا ہو تو اس کو تیمم کرنا جائز و درست ہے۔ پس اگر کوئی شخص آبادی سے ایک میل کے فاصلہ پر۔ ہو اور ایک میل سے قریب کہیں پانی نہ ملے تب بھی تیمم کر لینا درست ہے پانی کا تلاش کرنا ضروری ہے جبکہ اس کو جان و مال کا خوف اور ساتھیوں کو انتظار کی مشقت نہ ہو، اس کو پانی تلاش کئے بغیر تیمم کرنا درست نہیں ہے اور جب کسی کے بتانے پر یا اپنی اٹکل سے اس بات کا گمان غالب ہو جائے کہ پانی ایک میل کے اندر ہے اور اس کو یا اس کے ساتھیوں کو تکلیف یا حرج نہیں ہو گا تو پانی لانا اور وضو کرنا واجب ہے لیکن اگر کوئی بتانے والا نہ ہو اور کسی طریقہ سے بھی پانی کا پتہ نہ چلے یا یہ پتہ چلے کہ پانی ایک میل شرعی یا اس سے زیادہ دور ہے تو پھر پانی لانا واجب نہیں بلکہ تیمم کر لینا جائز ہے ، اس میں فاصلہ کا اعتبار ہے وقت چلے جانے کے خوف کا اعتبار نہیں ، پس اگر آدھے میل پر پانی ہو اور وقت تنگ ہو وضو کر کے نماز پڑھے چاہے وقت قضا ہو جائے ، شرعی میل انگریزی ایک فرلانگ اور دس گز بڑا ہوتا ہے 2. پانی لینے میں درندے یا دشمن کا خوف ہونا، خواہ اپنی جان کا ہو یا مال کا اور خواہ وہ اپنا مال ہو یا امانت کے طور پر ہو، سانپ یا آگ یا چور یا کسی اور بلا یا جانور وغیرہ کا خوف ہونا بھی عذر ہے ، اسٹیشن پر پانی ہے لیکن ریل۔گاڑی چھوٹ جانے کا خوف ہے تو یہ بھی عذر ہے اور تیمم جائز ہے 3. پانی تھوڑا ہو اور پیاس کا خوف ہو خواہ اپنے لئے ہو یا اپنے ساتھی یا اہل قافلہ میں سے کسی آشنا یا اجنبی کے لئے ہو، یا سواری کے جانور کے لئے ہو خواہ اس وقت ہو یا آئندہ ہو یہ سب امور عذر ہیں ، اسی طرح آٹا گوندھنے کی ضرورت ہو تو تیمم جائز ہے ، شوربا پکانے کی ضرورت ہو تو عذر نہیں۔اس پانی سے وضو کرے تیمم جائز نہیں 4. بیمار ہو جانے یا بیماری بڑھ جانے کا خوف ہو، جبکہ اپنے تجربہ یا علامات سے گمان غالب ہو جائے یا کسی تجربہ کار مسلمان حکیم کے کہنے سے معلوم ہو، اگر ٹھنڈا پانی نقصان کرتا ہو اور گرم پانی نقصان نہ کرے تو گرم پانی سے وضو و غسل کرے لیکن اگر آدمی کسی ایسی جگہ ہے کہ گرم پانی نہیں مل سکتا تو پھر تیمم کر لینا درست ہے۔ اگر کہیں اتنی سردی اور برف پڑتی ہو کہ نہانے سے مر جانے یا بیمار پڑ جانے کا خوف ہو اور رضائی لحاف وغیرہ کوئی چیز بھی پاس نہیں کہ نہا کر اس سے گرم ہو جائے تو ایسے وقت کی مجبوری کے وقت تیمم کر لینا درست ہے 5. ایسی نماز کے فوت ہونے کا خوف ہو جس کا قائم مقام و بدل نہ ہو جیسے عیدیں کی نماز، چاند گرہن، سورج گرہن، نماز جنازہ وغیرہ 6. پانی نکالنے کا سامان نہ ہونے کی وجہ سے پانی پر قادر نہ ہونا یعنی کنواں موجود ہے مگر ڈول اور رسی نہیں ہے۔ اگر کپڑا لٹکا کر کچھ پانی نکالنا ممکن ہو تو اس کو نچوڑ کر وضو کرنا لازمی ہے اگرچہ پورا وضو چند مرتبہ میں ادا ہو ایسی صورت میں تیمم جائز نہیں ، اگر پانی موجود ہے مگر وہ شخص اٹھ کر اسے نہیں لے سکتا اور دوسرا آدمی موجود نہیں تو وہ معذور ہے اور اس کو تیمم درست و جائز ہے تیمم۔ مسح مٹی یا مٹی کی جنس پر کرنا 3. پاک مٹی یا جو چیز زمین کی جنس سے ہے اس پر تیمم کرے اس پر گرد و غبار نہ ہو، جو چیز جل کر راکھ ہو جائیں جیسے لکڑی گھاس وغیرہ اور جو چیز پگھل کر نرم ہو جائیں جیسے سونا، چاندی، لوہا، کانسی، تانبا وغیرہ یہ چیزیں زمین کی جنس سے نہیں ہیں پس ہر قسم کی مٹی سرخ، سیاہ، سفید وغیرہ ریت گچ، چونا، پتھر، سرمہ، ہڑتال، گیرو، ملتانی، گندھک، فیروزہ، عقیق، زمرد، زبرجد، یاقوت وغیرہ پتھر کی قسمیں ہیں کچی یا پختہ اینٹ اور مٹی کے کچے یا پکے برتن خواہ نئے ہوں یا ان میں پانی بھر چکے ہوں ان سب پر تیمم جائز ہے خواہ ان پر گرد و غبار ہو یا نہ ہو لیکن مٹی کو برتن پر روغن پھرا ہوا ہو تو تیمم درست نہیں اور لکڑی، لوہا کان سے نکلنے کے بعد، صاف کیا ہوا سونا، چاندی، تانبا، پیتل، المونیم، سیسہ، رانگ، جست، گیہوں ، جو، ہر قسم کا غلہ، کپڑا، راکھ، عنبر، کافور، مشک، مونگا وغیرہ ان تمام چیزوں پر تیمم جائز نہیں ، لیکن اگر ان چیزوں پر مٹی کا گرد و غبار ہو تو جائز ہے۔ پس جو چیز زمین کی جنس سے نہیں اور اس پر اتنا غبار ہے کہ ہاتھ مارنے سے اڑنے لگے یا اس چیز پر ہاتھ رکھ کر کھینچنے سے ہاتھوں پر مٹی کا نشان پڑ جائے تو اس سے تیمم کر سکتا ہے۔ پس اس پر دونوں ہاتھ مارے اور جب غبار اس کے ہاتھ پر لگ جائے اور اس کا اثر ظاہر ہو تو تیمم کرے یا اپنا کپڑا جھاڑے اور ہاتھوں کو غبار کی طرف ہوا میں اٹھائے جب غبار اس کے ہاتھوں پر پڑے تو اس سے تیمم کر لے۔ ڈھیلا مٹی وغیرہ ایک ہی جگہ سے ایک ہی آدمی بار بار تیمم کرے۔ یا بہت سے آدمی تیمم کریں تو جائز ہے اور وہ جگہ مستعمل نہیں ہو جاتی۔مسجد کی دیوار یا زمین سے تیمم کرنا بلا کراہت جائز ہے 4. استعاب ( پورا پورا مسح کرنا) یعنی اس طرح مسح کرنا کہ کوئی حصہ باقی نہ رہے اگر بال برابر بھی کوئی جگہ رہ گئی تو تیمم نہ ہوا۔ بھوؤں کے نیچے اور آنکھوں کے اوپر جو جگہ ہے اگر اس کا مسح نہ کیا تو تیمم صحیح نہ ہوا، روغن، چربی، موم، تنگ انگوٹھی،۔کنگن، چوڑیاں وغیرہ نکال دینا ضروری ہے۔ تاکہ مسح پوری طرح ہو جائے انگوٹھی، کنگن، چوڑی وغیرہ کو حرکت دینا کافی نہیں ، بلکہ اپنی جگہ سے ہٹا کر اس کے نیچے بھی مسح کرے ، دونوں نتھنوں کے بیچ میں جو پردہ ہے اس پر بھی مسح کرے ورنہ نماز نہ ہو گی، اگر انگلیوں کے بیچ میں غبار داخل نہ ہوا تو ان کا خلال کرنا واجب ہے ، کسی کی لبیں اتنی زیادہ بڑھی ہوئی ہوں کہ ہونٹ چھپ جائیں تو انہیں اٹھا کر ہونٹوں کا ظاہری حصہ کا مسح کرے ورنہ تیمم نہ ہو گا تیمّم صحیح ہونے کی شرطیں 5. پورے ہاتھ سے یا کثیر ہاتھ سے مسح کرے اکثر کا مطلب یہ ہے کہ تین انگلیوں سے مسح کرے ایک یا دو انگلیوں سے مسح۔جائز نہیں 6. جو چیزیں تیمم کے منافی ہوں ان کا نہ پایا جانا جیسے حیض و نفاس وغیرہ 7. اعضائے مسح پر جو چیز مسح روکنے والی ہے اس کو دور کرنا جیسے موم، چربی یا انگوٹھی وغیرہ کو حرکت دے کر یا اتار کر اس کا مسح۔کرنا 8. پانی کا طلب کرنا جبکہ گمان ہو کہ پانی قریب ہے مثلاً سبزہ نظر آئے یا پرندے گھومتے ہوں یا کسی اور علامت سے یا کسی متقی آدمی کے بتانے سے پانی کا قریب ہونا معلوم ہو تو تقریباً چار سو گز شرعی کی مقدار چاروں طرف تلاش کرے ، خود تلاش کرنا لازم نہیں اگر کسی دوسرے شخص سے تلاش کرا لیا تب بھی کافی ہے اور اس کے لئے ادھر اُدھر جانا واجب نہیں بلکہ اسی جگہ سے ہر طرف نظر دوڑانی واجب ہے جبکہ درخت وغیرہ دیکھنے سے مانع نہ ہوں ورنہ اونچی جگہ چڑہ کر دیکھے اور اگر وہاں سے دیکھنا بوجہ رکاوٹوں کے کافی نہ ہو تو چلنا لازمی ہے اگر وہاں قریب پانی ہونے کا گمان غالب نہ ہو اور کوئی خبر دے تو وہاں تلاش کرنا واجب نہیں ، پس اگر شک ہو تو طلب کرنا مستحب ہے اور اگر شک بھی نہ ہو تو تلاش نہ کرنے پر مستحب کا تارک نہ ہو گا، اگر اس کے ساتھی کے پاس پانی ہے اور اس کو گمان ہے کہ اگر مانگے تو دے دے گا تو مانگنا واجب ہے اور تیمم جائز نہ ہو گا، اگر یہ سمجھتا ہے کہ وہ نہ دے گا تو مانگنا واجب نہیں اور تیمم ج ائز ہے۔ اگر پانی قیمت کے بغیر نہ ملے اور اس کے پاس رقم نہیں یا کرایہ وغیرہ راستہ کے خرچ سے فالتو رقم نہ ہو تو خریدنا واجب نہیں تیمم کر کے نماز پڑھے اگر فالتو رقم ہو اور وہ رواجی قیمت مانگتا ہوتو پانی خرید کر وضو کرے تیمم نہ کرے ، اگر بہت زیادہ مثلاً رواج سے دگنی قیمت مانگتا ہو۔اس سے کم نہ کرے تو تیمم کرے ۹. اسلام مسلمان ہونا
Top