اللّٰہ تعالیٰ پر ایمان لانا
اللّٰہ یہ اس ذات کا اسم ذات ہے جو واجب الوجود ہے۔ یعنی جو خودبخود ہر وقت ہر جگہ موجود ہے، ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا، نہ اس کی کوئی ابتدا ہے نہ انتہا اور اُس کا عدم یعنی کسی وقت کسی جگہ نہ ہونا محال ہے، اللّٰہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی چیز واجب الوجوب نہیں، اس اسمِ ذاتی کے علاوہ اُس ذات کے بہت سے صفاتی نام ہیں مثلاً خالق، رازق، حی و قیوم وغیرہ جو لاتعداد ہیں۔ ایک حدیث شریف میں ننانوے یعنی ایک کم سو نام آئے ہیں اور بعض دوسری احادیث میں ان کے علاوہ اور نام بھی آئے ہیں۔ قرآن و حدیث میں آئے ہوئے ناموں کے علاوہ اپنے بنائے ہوئے عقلی و عرفی ناموں سے اللّٰہ کو پکارنا ہرگز جائز نہیں ہے۔ چاہے وہ صحیح ناموں کے مطابق ہوں۔ مثلاً اللّٰہ تعالیٰ کو عالم کہیں گے، لیکن عاقل کہنا جائز نہیں، اللّٰہ تعالیٰ کے اسماءو صفات اللّٰہ تعالیٰ کی ذات مقدس سے اس طرح پر متعلق ہیں کہ نہ عینِ ذات ہیں اور نہ غیر ذات، اسی لئے اللّٰہ تعالیٰ کی صفات یعنی علم و قدرت وغیرہ کو اللّٰہ نہیں کہہ سکتے اور نہ اس کا غیر ہی کہہ سکتے ہیں، اللّٰہ تعالیٰ کی صفات کو صفاتِ ذاتی یا صفاتِ کمالیہ کہتے ہیں اور وہ یہ ہیں 1. وحدت یعنی اللّٰہ تعالیٰ ایک ہے۔اس کی ذات و صفات میں اس کا کوئی شریک۔ نہیں اور وہی عبادت کے لائق ہے، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں 2. قِدَم یعنی وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا، جو ہمیشہ سے ہو اس کو ازلی کہتے ہیں اور جو ہمیشہ رہے اس کو ابدی کہتے ہیں، پس اللّٰہ تعالیٰ ازلی۔بھی ہے اور ابدی بھی اور قدیم ہونے کے یہی معنی ہیں۔ 3. حیوٰۃ ہمیشہ سے زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا، وہ حی و قیوم ہے 4. قدرت کائنات کے پیدا کرنے اور قائم رکھنے پھر فنا کرنے اور پھر موجود کرنے اور ہر چیز پر قادر ہے 5. علم کوئی چیز چھوٹی ہو یا بڑی اس کے علم سے باہر اور اس سے پوشیدہ نہیں، اور وہ اس کو موجود ہونے سے پہلے اور مٹ جانے کے بعد بھی جانتا ہے،۔وہ ہر بات کو خوب اچھی طرح جانتا ہے 6. ارادہ اللّٰہ تعالیٰ جس چیز کو چاہتا ہے اپنے اختیار و ارادہ سے پیدا کرتا اور مٹاتا ہے۔ کائنات کی کوئی چیز اس کے ارادہ اور اختیار سے باہر نہیں اور وہ کسی کام میں مجبور نہیں، جو چاہتا ہے کرتا ہے کوئی اس کو روک ٹوک کرنے۔والا نہیں 7. سمع 8. بصر وہ ہر بات کو سنتا اور ہر چیز کو دیکھتا ہے، ہلکی سے ہلکی آواز کو سنتا اور چھوٹی سے چھوٹی چیز کو دیکھتا ہے، نزدیک و دور اندھیرے اور اُ جالے کا کوئی فرق نہیں 9. کلام یعنی بات کرنا، یہ صفت بھی اللّٰہ تعالیٰ کے لئے ثابت ہے، اس کا کلام آواز سے پاک ہے اور وہ اس کے لئے زبان وغیرہ کسی چیز کا محتاج نہیں۔ اس نے اپنے رسولوں اور پیغمبروں کے ذریعے اپنا کلام اپنے بندوں کو پہنچایا ہے، تمام آسمانی کتابیں اور صحیفے اس کا کلام ہیں۔ 10. خلق و تکوین یعنی پیدا کرنا اور وجود میں لانا، اسی نے زمین، آسمان، چاند، سورج، ستارے، فرشتے، آدمی، جن، غرض کہ تمام کائنات کو پیدا کیا۔ تمام کائنات پہلے سے بلکل ناپید تھی، پھر اللّٰہ تعالیٰ کے پیدا کرنے سے موجود ہوئی اور وہی تمام کائنات کا مالک ہے ان مذکورہ صفات کو صفاتِ ثابتہ یا صفاتِ ثبوتیہ کہتے ہیں۔ ان کے علاوہ بھی صفات ہیں۔ مثلاً مارنا، زندہ کرنا، عزت دینا، ذلت دینا، رزق دینا وغیرہ جو سب ازلی و ابدی و قدیم ہیں، ان میں کمی و بیشی و تغیر و تبدیل نہیں ہو سکتا۔ اس کی تمام صفات بے کیف اور ہمیشہ رہنے والی ہیں، وہ رحمان اور رحیم مالک الملک ہے سب کا بادشاہ ہے، اپنے بندوں کو آفتوں سے بچاتا ہے، عزت و بزرگی والا ہے، گناہوں کو بخشنے والا، زبردست ہے، بہت دینے والا ہے، تمام مخلوق کو روزی دیتا ہے، جس کی چاہے روزی زیادہ کرے اور جس کو چاہے روزی تنگ کر دے، جس کو چاہے عزت دے اور جس کو چاہے ذلت دے، جس کو چاہے پست کرے اور جس کو چاہے بلند کرے، انصاف اور تحمل اور برداشت والا، خدمت و عبادت کی قدر کرنے والا، دعا قبول کرنے والا ہے، سب پر حاکم ہے اس پر کوئی حاکم نہیں، اس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں، سب کے کام بنانے والا ہے، وہی جِلاتا اور مارتا ہے، توبہ قبول کرنے والا، ہدایت دینے والا، جو سزا کے قابل ہیں ان کو سزا دینے والا ہے، اس کے حکم کے بغیر ایک ذرہ بھی حرکت نہیں کر سکتا اور تمام عالم کی حفاظت سے نہیں تھکتا، تمام ناقص صفتیں اس کی بارگاہ سے دور ہیں، وہ سب عیبوں سے پاک ہے مخلوق کی صفتوں سے بری ہے۔ وہ نہ کھاتا ہے نہ پیتا ہے نہ سوتا ہے نہ اونگھتا ہے، نہ وہ کسی سے پیدا ہوا اور نہ اس سے کوئی پیدا ہوا، اور نہ اس کا باپ ماں ہے اور نہ بیٹا بیٹی ہے، وہ بہن بھائی بیوی رشتہ داروں وغیرہ تمام تعلقات سے پاک ہے۔ زمان و مکان، اطراف و جہات، طول و عرض، جسم و جوہر، شکل و صورت، رنگ و بو، موت و ہلاکت غرض کہ ہر عیب و حدوث سے پاک و بری ہے۔ قرآن مجید اور حدیثوں میں بعض جگہ جو اللّٰہ تعالیٰ کے لے ایسی باتوں کی خبر دی گئی ہے ان کی حقیقت اللّٰہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے، ان کے معنی اللّٰہ تعالیٰ کے حوالہ کئے جائیں، وہ کسی کا محتاج نہیں، سب اس کے محتاج ہیں، اس کو کسی چیز کی حاجت نہیں وہ بے مثل ہے کوئی چیز اس کے مثل و مشابہ نہیں، تمام کمالات اُس کو حاصل ہیں۔
Top