فرشتوں پر ایمان لانا
فرشتوں پر ایمان لانے سے مراد یہ ماننا ہے کہ فرشتے اللّٰہ تعالیٰ کی ایک مخلوق ہیں، وہ سب نور سے پیدا ہوئے ہیں، دن رات عبادتِ الہی میں مشغول رہتے ہیں، ہماری نظروں سے غائب ہیں، وہ نہ مرد ہیں نہ عورت، رشتہ ناتے کرنے اور کھانے پینے کے محتاج نہیں، تمام فرشتے معصوم ہیں اللّٰہ کی نافرمانی اور گناہ نہیں کرتے۔ جن کاموں پر اللّٰہ تعالیٰ نے انہیں مقرر فرما دیا ہے انہی میں لگے رہتے ہیں اور تمام کام و انتظام اللّٰہ تعالیٰ کے حکم کے موافق پورا کرتے ہیں۔وہ بے شمار ہیں ان کی گنتی اللّٰہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا، ان میں سے چار فرشتے مقرب اور مشہور ہیں۔ 1. حضرت جبرائیل علیہم السلام۔جو اللّٰہ تعالیٰ کی کتابیں اور احکام و پیغام پیغمبروں کے پاس لاتے تھے بعض مرتبہ انبیاء علیہم السلام کی مدد کرنے اور اللّٰہ و رسول کے دشمنوں سے لڑنے کے لئے بھی بھیجے گئے بعض مرتبہ اللّٰہ۔تعالیٰ کے نافرمان بندوں پر عذاب بھی ان کے ذریعے سے بھیجا گیا 2. حضرت میکائیل علیہم السلام۔جو بارش وغیرہ کا انتظام کرنے اور مخلوق کو روزی پہچانے کے کام پر مقرر ہیں اور بے شمار فرشتہ ان کی ماتحتی میں کام کرتے ہیں۔ بعض بادلوں کے انتظام پر مقرر ہیں، بعض ہواؤں کے انتظام پر مامور ہیں اور بعض دریاؤں اور تالابوں اور نہروں پر مقرر ہیں اور ان تمام چیزوں کا انتظام اللّٰہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق کرتے ہیں۔ 3. حضرت اسرافیل علیہم السلام۔جو قیامت میں صور پھونکیں گے 4. حضرت عزرائیل علیہم السلام۔جو مخلوق کی روحیں قبض کرنے یعنی جان نکالنے پر مقرر ہیں، ان کو ملک الموت بھی کہتے ہیں، ان کی ماتحتی میں بھی بے شمار فرشتے کام کرتے ہیں، نیک بندوں کی جان نکالنے والے فرشتے علیحدہ اور بدکار آدمیوں کی جان نکالنے والے علیحدہ ہیں، یہ چاروں فرشتے باقی سب فرشتوں سے افضل ہیں ان کے علاوہ اور فرشتے بھی ہیں جو آپس میں کم زیادہ مرتبہ رکھتے ہیں، یعنی کوئی زیادہ مقرب ہے کوئی کم۔ ان میں سے مشہور فرشتے یہ ہیں کراماً کاتبین۔ حفظہ۔ منکر نکیر۔ مجالس ذکر تلاوت و دیگر اعمال خیر میں حاضر ہونے والے فرشتے۔ رضوان یعنی داروغۂ جنّت اور ان کے ماتحت فرشتے مالک یعنی داروغۂ جہنم۔اللّٰہ تعالیٰ کا عرش اٹھانے والے فرشتے۔ ہر وقت اللّٰہ تعالیٰ کی یاد و عبادت و تسبیح و تحمید و تہلیل و تقدیس میں مشغول رہنے والے فرشتے، سب فرشتے معصوم ہیں، ان میں سے بعض دو پر رکھتے ہیں بعض تین اور بعض چار پر بھی رکھتے ہیں اور بعض بہت زیادہ، ان پروں کی حقیقت اللّٰہ ہی بہتر جانتا ہے یہ سب باتیں قرآن مجید اور صحیح حدیثوں میں مذکور ہیں ان میں شک کرنا یا ان کی توہین و دشمنی کفر وبال ہے۔
Top