اذان و اقامت کے سُنن و مستحبات و مکروہات
1. اذان و اقامت دونوں کو جہر سے کہے مگر اقامت اذان سے پست کہے ، اگر صرف اپنی نماز کے لئے اذان کہے تو آواز کے پست یا بلند کرنے میں اختیار ہے لیکن زیادہ ثواب بلند آواز میں ہے ، مسجد سے باہر اونچی جگہ پر اذان دے مسجد کے اندر مکروہِ تنزیہی ہے لیکن ضرورتاً ایک کونہ پر جائز ہے ۔جمعہ کی دوسری اذان مسجد کے اندر منبر کے سامنے کہنا مکروہ نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کا یہی معمول ہے ۔ موذن کو طاقت سے زیادہ آواز بلند کرنا مکروہ ہے اقامت زمین پر یعنی عام سطح پر اور مسجد میں کہی جائے بلند جگہ پر بھی جائز ہے ، اس کے لئے آواز کو زیادہ بلند نہ کرے بلکہ اتنی بلند ہو کہ مسجد کے نمازیوں کو جماعت کھڑی ہونے کا علم ہو جائے ، اذان کا دائیں یا بائیں جانب ہونا ضروری نہیں کسی جانب سے بھی کہے لیکن دائیں یا بائیں جس طرف آبادی زیادہ ہو اُسی طرف اذان دینا مناسب ہے ، اقامت بھی دائیں یا بائیں جس طرف کہے بلا کراہت درست ہے ، جب انفرادی ( اکیلا نمازی) اپنے لئے اذان دے یا جماعت کے لوگ موجود ہوں تو اذان کا بلند جگہ پر ہونا سنت نہیں 2. اگر اذان دینے کا مینار وسیع ہو اور ایک جگہ کھڑے ہو کر اذان کہنے میں لوگوں کے پوری طرح علم نہ ہو سکے تو بہتر یہ ہے کہ حیعلتین کے وقت داہنی اور بائیں طرف اس طرح چلے کہ منھ اور سینہ قبلہ سے نہ پھرے اور داہنی طرف کے طاق سے سر نکال کر حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ دو مرتبہ کہے اور بائیں طرف کے طاق سے سر نکال کر حَیَّ عَلَی الفَلَاح دو مرتبہ کہے ، اس صورت کے علاوہ اذان میں چلنا مکروہ ہے 3. اذان کے کلمات ٹھہر ٹھہر کر کہے اور اقامت جلدی یعنی رکے بغیر کہے یہ مستحب طریقہ ہے ، اگر اذان کو بغیر رکے کہے یا اقامت کو اذان کی طرح ٹھہر ٹھہر کر کہے تو جائز لیکن مکروہ ہے ۔ ایسی اذان کا اعادہ مستحب ہے اور ایسی اقامت کا اعادہ مستحب نہیں ، رک رک کر کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہر دو کلموں کے درمیان میں کچھ ٹھہرے اور اس کی مقدار یہ ہے کہ اذان کا جواب دینے والا جواب دے سکے، بغیر رکے کا مطلب ملانا اور جلدی کرنا ہے ، اَللّٰہُ اَکبَر دو دفعہ کہنے کے بعد رکے ہر دفعہ کے اَللّٰہُ اَکبَر کہنے پر نہ رکے یعنی اَللّٰہُ اَکبَر اَللّٰہُ اَکبَر ایک ساتھ کہے پھر کچھ دیر ٹھہرے پھر اَللّٰہُ اَکبَر اَللّٰہُ اَکبَر ایک ساتھ کہے اور ٹھہرے کیونکہ سکتہ کے لحاظ سے اَللّٰہُ اَکبَر دو دفعہ مل کر ایک کلمہ ہے پھر ہر کلمہ کے اوپر توقف کرتا رہے اذان اور اقامت میں ہر کلمہ پر وقف کا سکون کرتا رہے یعنی دوسرے کلمہ سے حرکت کے ساتھ وصل نہ کرے لیکن اذان میں اصطلاحی وقف کرے یعنی سانس کو توڑ دے اور اقامت میں سکون کی نیت کرے کیونکہ اس میں رک رک کر کہنا نہیں ہے ، اذان میں ہر دوسری دفعہ کے اَللّٰہُ اَکبَر یعنی دوسرے چوتھے اور چھٹے اَللّٰہُ اَکبَر کی رے کو جزم کرے اور حرکت نہ دے اور اس کو رفع ( پیش) پڑھنا غلطی ہے اور ہر پہلے اَللّٰہُ اَکبَر کی یعنی پہلے تیسرے اور پانچویں کی رے اور اقامت کے اندر ہر اَللّٰہُ اَکبَر کی" ر" کو بھی سکون یعنی جزم کرے اور اگر وصل کرے تو وقف کی نیت کے ساتھ " ر" کی زبر سے وصل کرنا سنت ہے ، ضمہ ( پیش) سے وصل کرنا خلافِ سنت ہے ، اَللّٰہُ اَکبَر کے لفظ اَللّٰہُ کے الف ( ہمزہ) کو مد کرنا کفر ہے ۔ جبکہ معنی جانتے ہوئے قصداً کہے اور بلا قصد کہنا کفر تو نہیں لیکن بڑی غلطی ہے ۔ اور اَکبَر کے ب کو مدّ کرنا بہت بڑی غلطی ہے 4. اذان اور اقامت کے کلمات میں سنت طریقہ کے مطابق ترتیب کرے خلاف ترتیب ہو جائے یا کوئی کلمہ بھول جائے تو اس جگہ کی ترتیب صحیح کر کے یا بھولے ہوئے کلمہ کو کہہ کر اس سے آگے کا اعادہ کرے، اگر اس کی ترتیب کو صحیح نہ کرے تو اذان ہو جائے گی 5. اذان و اقامت میں قبلہ کی طرف منھ کرے جبکہ سوار نہ ہو، اس کا ترک مکروہِ تنزیہی ہے اور اعادہ مستحب ہے ، سوار کے لئے سفر میں اپنے لئے اذان و اقامت سواری پر درست ہے لیکن اقامت کے لئے اترنا چاہئے اگر نہ اترا تو بھی جائز ہے کہ سواری پر استقبال قبلہ ضروری نہیں اور جماعت کے لئے سوار ہو کر اذان نہ کہے ، حضر میں سواری پر اذان مکروہ ہے لیکن اعادہ نہ کیا جائے امام ابو یوسف کے نزدیک کوئی حرج نہیں 6. اذان میں جب حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ کہے تو اپنی منھ کو دائیں طرف پھیر لے اور جب حَیَّ عَلَی الفَلَاح کہے تو بائیں طرف پھیر لے سینہ اور قدم قبلہ سے نہ پھرے۔ اکیلا نمازی اپنے لئے اذان کہے تب بھی یہی حکم ہے ، نماز کے علاوہ کسی اور مقصد کے لئے اذان کہے مثلاً بچہ پیدا ہونے پر اس بچہ کے کان میں اذان دے تو اس میں بھی ان دونوں موقوں پر منھ کو پھیرے، اقامت میں منھ نہ پھیرے، بعض کے نزدیک اقامت میں بھی پھیرنا چاہئے 7. تلحسین یعنی ایسی راگنی جس سے کلمات میں تغیر آ جائے مکروہ ہے لیکن ایسی خوش آوازی سے اذان دینا یا قرآن پڑھنا جس میں تغیر کلمات نہ ہو بہتر اور احسن ہے اور ہر خوش آوازی سے تغیر کلمات ہونا لازمی نہیں ہے 8. صبح کی اذان میں حَیَّ عَلَی الفَلَاح کے بعد دو دفعہ الصلوۃ خیر من النوم کہنا مستحب ہے ۹. اذان دیتے وقت اپنی دونوں شہادت کی انگلیاں ( یعنی انگوٹھوں کے پاس والی انگلیاں ) اپنے دونوں کانوں کے سوراخ میں رکھ لے یہ مستحب ہے اگر دونوں ہاتھ کانوں پر رکھ لے تب بھی بہتر ہے ، اقامت میں ایسا نہ کرے بلکہ دونوں ہاتھ عام حالت کی طرح لٹکے رہیں 10. تثویب متاخرین کے نزدیک مغرب کے سوا ہر نماز میں بہتر ہے اور تثویب اس کو کہتے ہیں کہ موذن اذان اور اقامت کے درمیان پھر اعلان کرے، ہر شہر کی تثویب وہاں کے رواج کے مطابق ہوتی ہے جس سے لوگ سمجھ جائیں کہ جماعت تیار ہے مثلاً الصَّلوۃُ الصَّلوۃُ کہنا، یا قَامَت قَامَت کہنا، یا الصَّلوۃُ رَحِمَکمُ اللّٰہ کہنا، یا اس مفہوم کے الفاظ اپنی زبان میں کہنا مثلاً اردو میں کہے " جماعت تیار ہے "وغیرہ، بہتر یہ ہے کو اذان و اقامت کا کوئی کلمہ تثویب میں استعمال نہ کیا جائے اُن کے علاوہ کوئی اور کلمات ہوں 10. تثویب متاخرین کے نزدیک مغرب کے سوا ہر نماز میں بہتر ہے اور تثویب اس کو کہتے ہیں کہ موذن اذان اور اقامت کے درمیان پھر اعلان کرے، ہر شہر کی تثویب وہاں کے رواج کے مطابق ہوتی ہے جس سے لوگ سمجھ جائیں کہ جماعت تیار ہے مثلاً الصَّلوۃُ الصَّلوۃُ کہنا، یا قَامَت قَامَت کہنا، یا الصَّلوۃُ رَحِمَکمُ اللّٰہ کہنا، یا اس مفہوم کے الفاظ اپنی زبان میں کہنا مثلاً اردو میں کہے " جماعت تیار ہے "وغیرہ، بہتر یہ ہے کو اذان و اقامت کا کوئی کلمہ تثویب میں استعمال نہ کیا جائے اُن کے علاوہ کوئی اور کلمات ہوں 11. اذان اور اقامت کے درمیان ایسی دو چار رکعات کی مقدار فصل کرنا مستحب ہے جن کی ہر رکعت میں دس آیتیں پڑھ سکے یعنی اتنی دیر ٹھہر کر تکبیر و اقامت کہی جائے کہ جو لوگ کھانے پینے میں مشغول ہوں یا پیشاب پاخانہ کر رہے ہوں تو فارغ ہو کر نماز میں شریک ہو سکیں اور مستحب وقت کا خیال رکھتے ہوئے ہمیشہ آنے والی نمازیوں کا انتظار کرے، اذان و اقامت کو ملانا یعنی ان میں فصل نہ کرنا بالاتفاق مکروہ ہے ۔ مغرب کی اذان اور اقامت میں بھی فصل ضروری ہے اور اس کی مقدار امام ابوحنیفہ کے نزدیک جتنی دیر میں تین چھوٹی یا ایک بڑی آیت پڑھ سکے اتنی دیر چپکے کھڑے رہنا مستحب ہے ، پھر اقامت کہے اور صاحبین کے نزدیک دونوں خطبوں میں بیٹھنے کی مقدار بیٹھ جائے اور یہ اختلاف صرف اتنی بات میں ہے کہ کھڑا رہنا افضل ہے یا بیٹھنا پس امام ابوحنیفہ کے نزدیک کھڑا رہنا افضل ہے اور بیٹھنا جائز اور صاحبین کے نزدیک بیٹھنا افضل ہے اور کھڑا رہنا جائز ہے 12. اذان اور اقامت کی درمیان دعا مانگنا مستحب ہے 13. اذان کا مستحب وقت وہی ہے جس میں مناسب وقفے کے بعد جماعت مستحب وقت میں ادا ہو جائے اور مناسب ہے کہ اذان مستحب وقت کے شروع میں کہے اور اقامت درمیانی وقت میں کہے 14. کھڑے ہو کر اذان کہنا سنت ہے اور بیٹھ کر اذان کہنا مکروہ ہے اس کا اعادہ کرنا چاہئے ۔ منفرد اپنے واسطے بیٹھ کر اذان کہے تو مضائقہ نہیں اور اعادہ کی ضرورت نہیں 15. اذان اور اقامت کے لئے نیت شرط نہیں لیکن ثواب بغیر نیت کے نہیں ملتا اور نیت یہ ہے کہ دل میں ارادہ کرے " میں یہ اذان محض اللّٰہ تعالیٰ کی خوشنودی اور ثواب کے لئے کہتا ہوں اور کچھ مقصود نہیں " 16. اذان و اقامت کی حالت میں کوئی دوسرا کلام نہ کرنا خواہ سلام یا سلام کا جواب دینا، یا چھینک کا جواب وغیرہ ہی کیوں نہ ہو، نہ اس وقت جواب دے نہ فراغت کے بعد، اگر کلام کیا اور زیادہ کیا تو اذان کا اعادہ کرے اور تھوڑا کلام کیا تو اعادہ نہ کرے، اقامت کا اعادہ کسی حال میں نہ کرے 17. موذن کو حالت اذان میں چلنا مکروہ ہے اگر کوئی چلتا جائے اور اس حالت میں اذان کہتا جائے تو اعادہ کرے
Top