سنن ابو داؤد - ادب کا بیان - حدیث نمبر 5106
حدیث نمبر: 5106
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ. ح وحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ،‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَيُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَدْعُو لَهُمْ بِالْبَرَكَةِ، ‏‏‏‏‏‏زَادَ يُوسُفُ:‏‏‏‏ وَيُحَنِّكُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَذْكُرْ بِالْبَرَكَةِ.
نومولود بچہ کے کان میں اذان دینے کا بیان
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ کے پاس بچے لائے جاتے تھے تو آپ ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے تھے، (یوسف کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ) آپ ان کی تحنیک فرماتے یعنی کھجور چبا کر ان کے منہ میں دیتے تھے، البتہ انہوں نے برکت کی دعا فرمانے کا ذکر نہیں کیا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ١٦٨٥٤، ١٧٢٤١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٤٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: تبرک کے لئے ضروری ہے کہ شخصیت متبرک ہو، رسول معصوم سے تحنیک کا فائدہ برکت کے یقینی طور پر حصول کی توقع تھی، بعد میں دوسری شخصیات سے تبرک اور تبریک کی بات خوش خیالی ہے، تحنیک کے اس واقعہ سے استدلال صحیح نہیں ہے، لیکن اگر تحنیک کا عمل حصول تبرک کے علاوہ دوسرے فوائد کے لئے کیا جائے تو اور بات ہے ایک تو یہی کہ اللہ کے رسول کی سنت کی اتباع کے جذبہ سے، دوسرے طب و صحت کے قواعد و ضوابط کے نقطہ نظر سے وغیرہ وغیرہ۔ واللہ اعلم۔
Narrated Aisha (RA) , Ummul Muminin (RA) : Boys used to be brought to the Messenger of Allah ﷺ , and he would invoke blessings on them. Yusuf added: and soften some dates and rub their palates with them. He did not mention blessings.
Top