سنن ابو داؤد - ادب کا بیان - حدیث نمبر 5201
حدیث نمبر: 5201
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَرَأَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَيَدْخُلُ عُمَرُ ؟.
ایک شخص دوسرے سے ذرا سی جدائی کے بعد پھر سلام کرنا چاہے
عمر ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم کے پاس آئے اور آپ اپنے ایک کمرے میں تھے، اور کہا: اللہ کے رسول! السلام عليكم کیا عمر اندر آسکتا ہے ١ ؎؟۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ١٠٤٩٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث کی باب سے مناسبت واضح نہیں ہے ممکن ہے کہ اس کی توجیہ اس طرح کی جائے کہ مؤلف اس باب کے ذریعہ تسلیم کی چار صورتیں بیان کرنا چاہتے ہیں۔ پہلی صورت یہ ہے کہ آدمی آدمی سے ملے اور سلام کرے پھر دونوں جدا ہوجائیں اور پھر دوبارہ ملیں تو کیا کریں، اس سلسلہ میں ابوہریرہ ؓ کی روایت اوپر گزر چکی ہے کہ وہ جب بھی ملیں تو سلام کریں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ آدمی آدمی سے ملے اور اسے سلام کرے پھر وہ اس سے جدا ہوجائے، پھر وہ اس کے گھر پر اس سے ملنے آئے تو اس کے لئے مناسب ہے کہ دوبارہ اسے سلام کرے یہ سلام سلام لقاء نہیں سلام استیٔذان ہوگا۔ اور تیسری صورت یہ ہے کہ آدمی آدمی سے اس کے گھر ملنے آیا اور اس نے اسے سلام استیٔذان کیا لیکن اسے اجازت نہیں ملی اور وہ لوٹ گیا، پھر وہ کچھ دیر کے بعد دوبارہ گھر پر ملنے آیا تو مناسب ہے کہ وہ دوبارہ سلام استیٔذان کرے۔ اور چوتھی صورت یہ ہے کہ آدمی آدمی سے اس کے گھر پر ملنے آیا اور سلام استیٔذان کیا لیکن اسے اجازت نہیں ملی اور وہ لوٹ گیا پھر دوبارہ آیا اور سلام استیٔذان کیا اور اسے اجازت مل گئی تو اندر جا کر وہ پھر سلام کرے اور یہ سلام سلام لقاء ہوگا، دوسری، تیسری اور چوتھی صورت پر مؤلف نے عمر ؓ کی اسی روایت سے استدلال کیا ہے۔ ابوداود نے اسے مختصراً ذکر کیا ہے اور امام بخاری نے اسے کتاب انکاح اور کتاب المظالم میں مطوّلاً ذکر کیا ہے جس سے اس روایت کی باب سے مناسبت واضح ہوجاتی ہے۔
Narrated Abdullah ibn Abbas (RA) : Umar came to the Prophet ﷺ when he was in his wooden oriel, and said to him: Peace be upon you. Messenger of Allah, peace be upon you! May Umar enter ?
Top