مسند امام احمد - - حدیث نمبر 4286
حدیث نمبر: 4286
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَاحِبٍ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَكُونُ اخْتِلَافٌ عِنْدَ مَوْتِ خَلِيفَةٍ فَيَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ هَارِبًا إِلَى مَكَّةَ فَيَأْتِيهِ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ فَيُخْرِجُونَهُ وَهُوَ كَارِهٌ، ‏‏‏‏‏‏فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ وَيُبْعَثُ إِلَيْهِ بَعْثٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، ‏‏‏‏‏‏فَيُخْسَفُ بِهِمْ بِالْبَيْدَاءِ بَيْنَ مَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَدِينَةِ فَإِذَا رَأَى النَّاسُ ذَلِكَ أَتَاهُ أَبْدَالُ الشَّامِ وَعَصَائِبُ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ ثُمَّ يَنْشَأُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ أَخْوَالُهُ كَلْبٌ، ‏‏‏‏‏‏فَيَبْعَثُ إِلَيْهِمْ بَعْثًا فَيَظْهَرُونَ عَلَيْهِمْ وَذَلِكَ بَعْثُ كَلْبٍ وَالْخَيْبَةُ لِمَنْ لَمْ يَشْهَدْ غَنِيمَةَ كَلْبٍ فَيَقْسِمُ الْمَالَ وَيَعْمَلُ فِي النَّاسِ بِسُنَّةِ نَبِيِّهِمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُلْقِي الْإِسْلَامُ بِجِرَانِهِ إِلى الْأَرْضِ فَيَلْبَثُ سَبْعَ سِنِينَ ثُمَّ يُتَوَفَّى وَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ قَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ عَنِ هِشَامٍ تِسْعَ سِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ بَعْضُهُمْ سَبْعَ سِنِينَ.
قتل ہونے میں کیا امید کی جائے
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: ایک خلیفہ کی موت کے وقت اختلاف ہوگا تو اہل مدینہ میں سے ایک شخص مکہ کی طرف بھاگتے ہوئے نکلے گا، اہل مکہ میں سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے اور اس کو امامت کے لیے پیش کریں گے، اسے یہ پسند نہ ہوگا، پھر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان لوگ اس سے بیعت کریں گے، اور شام کی جانب سے ایک لشکر اس کی طرف بھیجا جائے گا تو مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام بیداء میں وہ سب کے سب دھنسا دئیے جائیں گے، جب لوگ اس صورت حال کو دیکھیں گے تو شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں اس کے پاس آئیں گی، حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس سے بیعت کریں گی، اس کے بعد ایک شخص قریش میں سے اٹھے گا جس کا ننہال بنی کلب میں ہوگا جو ایک لشکر ان کی طرف بھیجے گا، وہ اس پر غالب آئیں گے، یہی کلب کا لشکر ہوگا، اور نامراد رہے گا وہ شخص جو کلب کے مال غنیمت میں حاضر نہ رہے، وہ مال غنیمت تقسیم کرے گا اور لوگوں میں ان کے نبی کی سنت کو جاری کرے گا، اور اسلام اپنی گردن زمین میں ڈال دے گا، وہ سات سال تک حکمرانی کرے گا، پھر وفات پا جائے گا، اور مسلمان اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بعض نے ہشام سے نو سال کی روایت کی ہے اور بعض نے سات کی۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ١٨١٧٠، ١٨٢٥٠ )، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٢٥٩، ٣١٦) (ضعیف )
Top