سنن ابو داؤد - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 96
حدیث نمبر: 96
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي نَعَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ ابْنَهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْقَصْرَ الْأَبْيَضَ عَنْ يَمِينِ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلْتُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيْ بُنَيَّ، ‏‏‏‏‏‏سَلِ اللَّهَ الْجَنَّةَ وَتَعَوَّذْ بِهِ مِنَ النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّهُ سَيَكُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الطَّهُورِ وَالدُّعَاءِ.
وضو میں اسراف جائز نہیں
ابونعامہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مغفل ؓ نے اپنے بیٹے کو کہتے سنا: اے اللہ! میں جب جنت میں داخل ہوں تو مجھے جنت کے دائیں طرف کا سفید محل عطا فرما، آپ نے کہا: میرے بیٹے! تم اللہ سے جنت طلب کرو اور جہنم سے پناہ مانگو، کیونکہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا ہے: اس امت میں عنقریب ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو طہارت اور دعا میں حد سے تجاوز کریں گے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الدعاء ١٢ (٣٨٦٤)، (تحفة الأشراف: ٩٦٦٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٨٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: طہارت میں حد سے تجاوز کا مطلب یہ ہے کہ وضو، غسل یا آب دست میں رسول اللہ سے منقول " تحدید " سے زیادہ بلا ضرورت پانی بہایا جائے، اور دعا میں حد سے تجاوز کا مطلب ہے کہ رسول اللہ کی دعائیں چھوڑ کر دوسروں کی تکلفات سے بھری، مقفی اور مسجّع دعائیں پڑھی جائیں، یا حد ادب سے تجاوز ہو، یا صلہ رحمی کے خلاف ہو، یا غیر شرعی خواہش ہو۔
Narrated Abdullah ibn Mughaffal (RA) : Abdullah heard his son praying to Allah: O Allah, I ask Thee a white palace on the right of Paradise when I enter it. He said: O my son, ask Allah for Paradise and seek refuge in Him from Hell-Fire, for I heard the Messenger of Allah ﷺ say: In this community there will be some people who will exceed the limits in purification as well as in supplication.
Top