سنن ابو داؤد - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 9
حدیث نمبر: 9
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي أَيُّوبَ رِوَايَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ وَلا بَوْلٍ وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا، ‏‏‏‏‏‏فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ قَدْ بُنِيَتْ قِبَلَ الْقِبْلَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَكُنَّا نَنْحَرِفُ عَنْهَا وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ.
قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف رخ کرنے کی ممانعت
ابوایوب انصاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا جب تم قضائے حاجت کے لیے آؤ تو پاخانہ اور پیشاب کرتے وقت قبلہ رو ہو کر نہ بیٹھو، بلکہ پورب یا پچھم کی طرف رخ کرلیا کرو ١ ؎، (ابوایوب ؓ کہتے ہیں) پھر ہم ملک شام آئے تو وہاں ہمیں بیت الخلاء قبلہ رخ بنے ہوئے ملے، تو ہم پاخانہ و پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف سے رخ پھیر لیتے تھے، اور اللہ سے مغفرت طلب کرتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ١١ (١٤٤)، الصلاة ٢٩ (٣٩٤)، صحیح مسلم/الطھارة ١٧ (٢٦٤)، سنن الترمذی/الطھارة ٦ (٨)، سنن النسائی/الطھارة ٢٠ (٢١)، ٢١ (٢٢)، سنن ابن ماجہ/الطھارة ١٧ (٣١٨)، (تحفة الأشراف: ٣٤٧٨)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القبلة ١ (١)، مسند احمد (٥/٤١٦، ٤١٧، ٤٢١)، سنن الدارمی/الطھارة ٦ (٦٩٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اہل مدینہ کا قبلہ مدینہ سے جنوبی سمت میں واقع ہے، اسی کا لحاظ کرتے ہوئے اہل مدینہ کو مشرق یا مغرب کی جانب منہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اور جن کا قبلہ مشرق یا مغرب کی طرف ہے ایسے لوگ قضائے حاجت کے وقت شمال یا جنوب کی طرف منہ اور پیٹھ کر کے بیٹھیں گے۔
Narrated Abu Ayyub (RA) : That he (the Holy Prophet, sal Allahu alayhi wa sallam) said: When you go to the privy, neither turn your face nor your back towards the qiblah at the time of excretion or urination, but turn towards the east or the west. (Abu Ayyub said): When we came to Syria, we found that the toilets already built there were facing the qiblah, We turned our faces away from them and begged pardon of Allaah.
Top