سنن ابو داؤد - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 3129
حدیث نمبر: 3129
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏وأبي معاوية، ‏‏‏‏‏‏المعني عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ وَهِلَ تَعْنِي ابْنَ عُمَرَ ؟ إِنَّمَا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ صَاحِبَ هَذَا لَيُعَذَّبُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَهْلُهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ. ثُمَّ قَرَأَتْ:‏‏‏‏ وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164. قَالَ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ:‏‏‏‏ عَلَى قَبْرِ يَهُودِيٍّ.
نوحہ کرنے کا بیان
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے ١ ؎، ابن عمر ؓ کی اس بات کا ذکر ام المؤمنین عائشہ ؓ سے کیا گیا تو انہوں نے کہا: ان سے یعنی ابن عمر ؓ سے بھول ہوئی ہے، سچ یہ ہے کہ نبی اکرم کا ایک قبر کے پاس سے گزر ہوا تو آپ نے فرمایا: اس قبر والے کو تو عذاب ہو رہا ہے اور اس کے گھر والے ہیں کہ اس پر رو رہے ہیں ، پھر ام المؤمنین عائشہ ؓ نے آیت ولا تزر وازرة وزر أخرى کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا (سورۃ الإسراء: ١٥) پڑھی۔ ابومعاویہ کی روایت میں على قبر کے بجائے على قبر يهودي ہے، یعنی ایک یہودی کے قبر کے پاس سے گزر ہوا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجنائز ٩ (٩٣١)، سنن النسائی/الجنائز ١٥ (١٨٥٦)، (تحفة الأشراف: ٧٣٢٤، ١٧٠٦٩، ١٧٢٢٦)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المغازي ٨ (٣٩٧٨)، مسند احمد (٢/٣٨، ٦/٣٩، ٥٧، ٩٥، ٢٠٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے، حالاں کہ رونا یا نوحہ کرنا بذات خود میت کا عمل نہیں ہے، پھر غیر کے عمل پر اسے عذاب دیا جانا باعث تعجب ہے، جب کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ولا تزر وازرة وزر أخرى کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اس سلسلہ میں علماء کا کہنا ہے کہ مرنے والے کو اگر یہ معلوم ہے کہ میرے مرنے کے بعد میرے گھر والے مجھ پر نوحہ کریں گے اور اس نے قدرت رکھنے کے باوجود قبل از موت اس سے منع نہیں کیا تو نہ روکنا اس کے لئے باعث سزا ہوگا، اور اس کے گھر والے اگر آہ و بکا کئے بغیر آنسو بہا رہے ہیں تو یہ جائز ہے جیسا کہ ابراہیم اور ام کلثوم کے انتقال پر خود رسول اللہ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے، پوچھے جانے پر آپ نے فرمایا کہ یہ تو رحمت ہے اللہ نے جس کے دل میں چاہا رکھا۔
Narrated Ibn Umar (RA) : The Messenger of Allah ﷺ as saying: The dead is punished because of his familys weeping for him. When this was mentioned to Aisha (RA) , she said: Ibn Umar forgot and made a mistake. The Prophet ﷺ passed by grave and he said: The man in the grave is being punished while his family is weeping for him. She then recited: No bearer of burdens can bear the burden of another. The narrator Abu Muawiyyah said: (The Prophet passed) by the grave of a Jew.
Top