سنن ابو داؤد - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2528
حدیث نمبر: 2528
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ جِئْتُ أُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ وَتَرَكْتُ أَبَوَيَّ يَبْكِيَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ارْجِعْ عَلَيْهِمَا فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا.
والدین کی مرضی کے بغیر جہاد میں شرکت
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ کے پاس آ کر کہا: میں آپ سے ہجرت پر بیعت کرنے کے لیے آیا ہوں، اور میں نے اپنے ماں باپ کو روتے ہوئے چھوڑا ہے، آپ نے فرمایا: ان کے پاس واپس جاؤ، اور انہیں ہنساؤ جیسا کہ رلایا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الجہاد ٥ (٣١٠٥)، سنن ابن ماجہ/الجھاد ١٢(٢٧٨٢)، (تحفة الأشراف: ٨٦٤٠)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/١٦٠، ١٩٤، ١٩٧، ١٩٨، ٢٠٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: علامہ خطابی کہتے ہیں کہ مجاہد اگر رضاکارانہ طور پر جہاد میں شریک ہونا چاہتا ہے تو ایسی صورت میں ماں باپ کی اجازت ضروری ہے، البتہ اگر جہاد میں شرکت اس کے لئے فرض ہے تو ماں باپ کی مرضی اور اجازت کی ضرورت نہیں، مذکورہ دونوں صورتوں میں ان کی اجازت یا عدم اجازت کا مسئلہ اس وقت اٹھتا ہے جب ماں باپ مسلم ہوں، اگر وہ دونوں کافر ہیں تو اجازت کی سرے سے ضرورت ہی نہیں۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: A man came to the Messenger of Allah ﷺ and said: I came to you to take the oath of allegiance to you on emigration, and I left my parents weeping. He (the Prophet) said: Return to them and make them laugh as you made them weep.
Top