سنن ابو داؤد - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2563
حدیث نمبر: 2563
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَخٍ لِي حِينَ وُلِدَ لِيُحَنِّكَهُ فَإِذَا هُوَ فِي مِرْبَدٍ يَسِمُ غَنَمًا أَحْسَبُهُ قَالَ:‏‏‏‏ فِي آذَانِهَا.
جانوروں کی علامت لگانا
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ میں اپنے بھائی کی پیدائش پر اس کو نبی اکرم کے پاس لے کر آیا تاکہ آپ اس کی تحنیک (گھٹی) ١ ؎ فرما دیں، تو دیکھا کہ آپ جانوروں کے ایک باڑہ میں بکریوں کو نشان (داغ) لگا رہے تھے۔ ہشام کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ انس ؓ نے کہا: ان کے کانوں پر داغ لگا رہے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة ٦٩ (١٥٠٢)، والذبائح ٣٥ (٥٥٤٢)، صحیح مسلم/اللباس ٣٠ (٢١١٩)، الآداب ٥ (٢١٤٥)، سنن ابن ماجہ/اللباس ٤ (٣٦٥)، (تحفة الأشراف: ١٦٣٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/١٦٩، ١٧١، ٢٥٤، ٢٥٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: " تحنيك " یہ ہے کہ کھجور یا اسی جیسی کوئی میٹھی چیز منہ میں چبا کر بچے کے منہ میں رکھ دیا جائے تاکہ اس کی مٹھاس کا اثر بچے کے پیٹ میں پہنچ جائے، رسول اکرم سے تحنیک کا مقصد برکت کا حصول تھا، اور چیز غیر نبی میں متحقق نہیں ہے اس لئے دوسروں سے تحنیک کرانے کا کوئی فائدہ نہیں نیز بزرگ شخصیات سے تحنیک کا تحنیک نبوی پر قیاس صحیح نہیں ہے۔
Anas bin Malik (RA) said “I brought my brother when he was born to Prophet ﷺ to chew something for him and rub his palate with it and found him in a sheep pen branding the sheep, I think, on their ears. ”
Top