مسند امام احمد - - حدیث نمبر 2643
حدیث نمبر: 2643
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ المعنى، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً إِلَى الْحُرَقَاتِ فَنَذِرُوا بِنَا فَهَرَبُوا، ‏‏‏‏‏‏فَأَدْرَكْنَا رَجُلًا فَلَمَّا غَشِينَاهُ قَالَ:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَضَرَبْنَاهُ حَتَّى قَتَلْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرْتُهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ لَكَ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ؟ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا قَالَهَا مَخَافَةَ السِّلَاحِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَفَلَا شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِهِ حَتَّى تَعْلَمَ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ قَالَهَا أَمْ لَا مَنْ لَكَ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ؟. فَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّى وَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أُسْلِمْ إِلَّا يَوْمَئِذٍ.
مشرکین سے کس بات پر جنگ کی جائے؟
اسامہ بن زید ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے ہمیں حرقات ١ ؎ کی طرف ایک سریہ میں بھیجا، تو ان کافروں کو ہمارے آنے کا علم ہوگیا، چناچہ وہ سب بھاگ کھڑے ہوئے، لیکن ہم نے ایک آدمی کو پکڑ لیا، جب ہم نے اسے گھیرے میں لے لیا تو لا إله إلا الله کہنے لگا (اس کے باوجود) ہم نے اسے مارا یہاں تک کہ اسے قتل کردیا، پھر میں نے نبی اکرم سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: قیامت کے دن لا إله إلا الله کے سامنے تیری مدد کون کرے گا؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے یہ بات تلوار کے ڈر سے کہی تھی، آپ نے فرمایا: تم نے اس کا دل پھاڑ کر دیکھ کیوں نہیں لیا کہ ٢ ؎ اس نے کلمہ تلوار کے ڈر سے پڑھا ہے یا (تلوار کے ڈر سے) نہیں (بلکہ اسلام کے لیے) ؟ قیامت کے دن لا إله إلا الله کے سامنے تیری مدد کون کرے گا؟ آپ برابر یہی بات فرماتے رہے، یہاں تک کہ میں نے سوچا کاش کہ میں آج ہی اسلام لایا ہوتا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المغازي ٤٥ (٤٢٦٩)، والدیات ٢ (٦٨٧٢)، صحیح مسلم/الإیمان ٤١ (٩٦)، سنن النسائی/الکبری (٨٥٩٤)، (تحفة الأشراف: ٨٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جہینہ کے چند قبائل کا نام ہے۔ ٢ ؎: زبان سے کلمہ شہادت پڑھنے والے کا شمار مسلمانوں میں ہوگا، اس کے ساتھ دنیا میں وہی سلوک ہوگا جو کسی مسلم مومن کے ساتھ ہوتا ہے اس کے کلمہ پڑھنے کا سبب خواہ کچھ بھی ہو، کیونکہ کلمہ کا تعلق ظاہر سے ہے نہ کہ باطن سے اور باطن کا علم صرف اللہ کو ہے نبی اکرم کے فرمان أفلا شققت عن قلبه کا یہی مفہوم ہے۔
Top