سنن ابو داؤد - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2705
حدیث نمبر: 2705
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمٍ يَعْنِي ابْنَ كُلَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَصَابَ النَّاسَ حَاجَةٌ شَدِيدَةٌ وَجَهْدٌ وَأَصَابُوا غَنَمًا فَانْتَهَبُوهَا فَإِنَّ قُدُورَنَا لَتَغْلِي، ‏‏‏‏‏‏إِذْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي عَلَى قَوْسِهِ فَأَكْفَأَ قُدُورَنَا بِقَوْسِهِ ثُمَّ جَعَلَ يُرَمِّلُ اللَّحْمَ بِالتُّرَابِ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ النُّهْبَةَ لَيْسَتْ بِأَحَلَّ مِنَ الْمَيْتَةِ أَوْ إِنَّ الْمَيْتَةَ لَيْسَتْ بِأَحَلَّ مِنَ النُّهْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏الشَّكُّ مِنْ هَنَّادٍ.
جب غلہ کی کمی ہو تو ہر ایک کو غلہ لوٹ کر اپنے لئے رکھنا منع ہے بلکہ لشکر میں تقسیم کرنا چاہئے
ایک انصاری ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ ایک سفر میں نکلے، لوگوں کو اس سفر میں بڑی احتیاج اور سخت پریشانی ہوئی پھر انہیں کچھ بکریاں ملیں، تو لوگوں نے انہیں لوٹ لیا، ہماری ہانڈیاں ابل رہی تھیں، اتنے میں نبی اکرم اپنی کمان پر ٹیک لگائے ہوئے تشریف لائے، پھر آپ نے اپنے کمان سے ہماری ہانڈیاں الٹ دیں اور گوشت کو مٹی میں لت پت کرنے لگے، اور فرمایا: لوٹ کا مال مردار سے زیادہ حلال نہیں ، یا فرمایا: مردار لوٹ کے مال سے زیادہ حلال نہیں ، یہ شک ہناد راوی کی جانب سے ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ١٥٦٦٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: چونکہ بکریاں غلے یا تیار کھانے کی چیزوں کی قبیل سے نہیں ہیں اس لئے ان کی لوٹ سے منع کیا گیا، جائز صرف غلہ یا تیار کھانے کی اشیاء میں سے بقدر ضرورت لینا ہے۔
Narrated A man of the Ansar (RA) : Kulayb reported from a man of the Ansar. He said: We went out with the Messenger of Allah ﷺ on a journey. The people suffered from intense need and strain. They gained booty and then plundered it. While our pots were boiling the Messenger of Allah ﷺ came walking with his bow touching the ground. He turned over our pots with his bow and smeared the meat with the soil, and said: Plunder is more unlawful than carrion, or he said: Carrion is more unlawful than plunder. The narrator Hannad was doubtful.
Top