سنن ابو داؤد - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2724
حدیث نمبر: 2724
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى الْبَلْخِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَسَأَلَهُ إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَحَدَّثَنَاهُ الزُّهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ عَنْبَسَةَ بْنَ سَعِيدٍ الْقُرَشِيَّ، ‏‏‏‏‏‏يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَيْبَرَ حِينَ افْتَتَحَهَا فَسَأَلْتُهُ أَنْ يُسْهِمَ لِي فَتَكَلَّمَ بَعْضُ وُلْدِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا تُسْهِمْ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ هَذَا قَاتِلُ ابْنِ قَوْقَلٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْعَاصِ:‏‏‏‏ يَا عَجَبًا لِوَبْرٍ قَدْ تَدَلَّى عَلَيْنَا مِنْ قَدُومِ ضَالٍ يُعَيِّرُنِي بِقَتْلِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ أَكْرَمَهُ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى يَدَيَّ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يُهِنِّي عَلَى يَدَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ هَؤُلَاءِ كَانُوا نَحْوَ عَشَرَةٍ فَقُتِلَ مِنْهُمْ سِتَّةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجَعَ مَنْ بَقِيَ.
جو شخص غنیمت کی تقسیم کے بعد آئے اس کو حصہ نہ ملے گا
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں مدینہ اس وقت آیا جب خیبر فتح ہوا، رسول اللہ خیبر میں تھے، میں نے آپ سے درخواست کی کہ مجھے بھی حصہ دیجئیے ١ ؎ تو سعید بن عاص ؓ کے لڑکوں میں سے کسی نے کہا: اللہ کے رسول! اسے حصہ نہ دیجئیے، تو میں نے کہا: ابن قوقل کا قاتل یہی ہے، تو سعید بن عاص ؓ نے کہا: تعجب ہے ایک وبر پر جو ہمارے پاس ضال کی چوٹی سے اتر کر آیا ہے مجھے ایک مسلمان کے قتل پر عار دلاتا ہے جسے اللہ نے میرے ہاتھوں عزت دی اور اس کے ہاتھ سے مجھ کو ذلیل نہیں کیا ٢ ؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ لوگ نو یا دس افراد تھے جن میں سے چھ شہید کردیئے گئے اور باقی واپس آئے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: ١٤٢٨٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس سے پہلی والی حدیث میں ہے کہ ابان ؓ نے رسول اللہ سے درخواست کی تھی کہ آپ ان کے لئے حصہ لگائیں اور اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ابوہریرہ ؓ نے اپنے لئے حصہ لگانے کی درخواست کی تھی دونوں حدیثوں میں بظاہر تعارض ہے صحیح یہ ہے کہ دونوں ہی نے رسول اللہ سے اپنے لئے حصہ لگانے کی درخواست کی تھی، اور اپنے اپنے نظریہ کے مطابق دوسرے کو نہ دینے کا مشورہ دیا تھا، ابان ؓ کو اس لئے کہ ابن قوقل ؓ کو قتل کردیا تھا، اور ابوہریرہ ؓ کو اس لئے کہ ابھی مسلمان ہوئے تھے۔ ٢ ؎: انہوں نے ابن قوقل ؓ کو اس وقت قتل کیا تھا جب وہ کافر تھے، ابن قوقل کو اس قتل کی وجہ سے شہادت کی عزت ملی، اس وقت ابن قوقل ؓ نے اگر ابان بن سعید کو قتل کردیا ہوتا تو وہ جہنم میں ڈالے جاتے اور ذلیل ہوتے، لیکن اللہ نے ایمان کی دولت دے کر انہیں اس ذلت سے بچا دیا۔
Abu Hurairah said “I came to Madeenah when the Abu Messenger of Allah ﷺ was in Khaibar, after it was captured. I asked him to give me a share from the booty. A son of Saeed bin Al ‘As spoke and said “Do not give him any share, Messenger of Allah ﷺ . I said “This is the killer of Ibn Qauqal. ” (The son of) Saeed bin Al ‘As said “Oh, how wonderful! A Wabr who came down to us from the peak of Dal blames me of having killed a Muslim whom Allaah honored at my hands and did not disgrace me at his hands. Abu Dawud said “They were about ten persons. Six of them were killed and the remaining returned.
Top