سنن ابو داؤد - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2725
حدیث نمبر: 2725
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَدِمْنَا فَوَافَقْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ فَأَسْهَمَ لَنَا، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ فَأَعْطَانَا مِنْهَا وَمَا قَسَمَ لِأَحَدٍ غَابَ عَنْ فَتْحِ خَيْبَرَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا لِمَنْ شَهِدَ مَعَهُ إِلَّا أَصْحَابَ سَفِينَتِنَا، ‏‏‏‏‏‏جَعْفَرٌ وَأَصْحَابُهُ فَأَسْهَمَ لَهُمْ مَعَهُمْ.
جو شخص غنیمت کی تقسیم کے بعد آئے اس کو حصہ نہ ملے گا
ابوموسیٰ اشعری ؓ کہتے ہیں کہ ہم (حبشہ سے) آئے اور رسول اللہ سے فتح خیبر کے موقع پر ملے، آپ نے (مال غنیمت سے) ہمارے لیے حصہ لگایا، یا ہمیں اس میں سے دیا، اور جو فتح خیبر میں موجود نہیں تھے انہیں کچھ بھی نہیں دیا سوائے ان کے جو آپ کے ساتھ حاضر اور خیبر کی فتح میں شریک تھے، البتہ ہماری کشتی والوں کو یعنی جعفر ؓ اور ان کے ساتھیوں کو ان سب کے ساتھ حصہ دیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/فرض الخمس ١٥ (٣١٣٦)، والمناقب ٣٧ (٣٨٧٦)، والمغازي ٣٨ (٤٢٣٠)، سنن الترمذی/السیر ١٠ (١٥٥٩)، (تحفة الأشراف: ٩٠٤٩)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٤١ (٢٥٠٢)، مسند احمد (٤/٣٩٤، ٤٠٥، ٤١٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ابوموسی اشعری ؓ اور ان کے ساتھیوں کو مال غنیمت میں سے آپ نے جو حصہ دیا اس کے سلسلہ میں کئی اقوال ہیں: (١) یہ حصہ آپ نے خمس سے دیا تھا، (٢) یہ لوگ تقسیم سے پہلے پہنچے تھے اس لئے انہیں منجملہ مال غنیمت سے دیا گیا، (٣) لشکر کی رضامندی سے ایسا کیا گیا (واللہ اعلم )۔
Abu Nusa said “We arrived just at the moment when the Messenger of Allah ﷺ conquered Khaibar and he allotted us a portion (or he said he gave us some of it). He allotted nothing to anyone who was not present at the conquest of Khaybar, giving shares only to those who were present with him except for those who were in our ship, Jafar and his companions to whom he gave (a portion) something along with them.
Top