سنن ابو داؤد - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2729
حدیث نمبر: 2729
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَغَيْرُهُ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا رَافِعُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ زِيَادٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي حَشْرَجُ بْنُ زِيَادٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا خَرَجَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ سَادِسَ سِتِّ نِسْوَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَبَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ إِلَيْنَا فَجِئْنَا فَرَأَيْنَا فِيهِ الْغَضَبَ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَعَ مَنْ خَرَجْتُنَّ وَبِإِذْنِ مَنْ خَرَجْتُنَّ ؟ فَقُلْنَا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ خَرَجْنَا نَغْزِلُ الشَّعَرَ وَنُعِينُ بِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَعَنَا دَوَاءُ الْجَرْحَى وَنُنَاوِلُ السِّهَامَ وَنَسْقِي السَّوِيقَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ قُمْنَ. حتَّى إِذَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ خَيْبَرَ أَسْهَمَ لَنَا كَمَا أَسْهَمَ لِلرِّجَالِ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لَهَا:‏‏‏‏ يَا جَدَّةُ وَمَا كَانَ ذَلِكَ قَالَتْ:‏‏‏‏ تَمْرًا.
عورت اور غلام کو غنیمت کو مال میں سے کچھ حصہ ملنا چاہیے یا نہیں؟
حشرج بن زیاد اپنی دادی (ام زیاد اشجعیہ) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ کے ساتھ خیبر کی جنگ میں نکلیں، یہ چھ عورتوں میں سے چھٹی تھیں، جب رسول اللہ کو یہ بات پہنچی تو آپ نے ہمیں بلا بھیجا، ہم آئے تو ہم نے آپ کو ناراض دیکھا، آپ نے پوچھا: تم کس کے ساتھ نکلیں؟ اور کس کے حکم سے نکلیں؟ ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نکل کر بالوں کو بٹ رہی ہیں، اس سے اللہ کی راہ میں مدد پہنچائیں گے، ہمارے پاس زخمیوں کی دوا ہے، اور ہم مجاہدین کو تیر دیں گے، اور ستو گھول کر پلائیں گے، آپ نے فرمایا: اچھا چلو یہاں تک کہ جب خیبر فتح ہوا تو آپ نے ہمیں بھی ویسے ہی حصہ دیا جیسے کہ مردوں کو دیا، حشرج بن زیاد کہتے ہیں: میں نے ان سے پوچھا: دادی! وہ حصہ کیا تھا؟ تو وہ کہنے لگیں: کچھ کھجوریں تھیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ١٨٣١٩)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٢٧١، ٣٧١) (ضعیف) (اس کے رواة رافع اور حشرج دونوں مجہول ہیں، اور بعض ائمہ کے نزدیک رافع لین الحدیث ہیں )
وضاحت: ١ ؎: یہ ضعیف روایت ہے اس سے استدلال درست نہیں ہے، کیونکہ صحیح روایت کے مطابق جہاد میں شریک ہونے والی عورتوں کا مال غنیمت میں کوئی متعین حصہ نہیں ہے البتہ انہیں ایسے ہی کچھ دے دیا جاتا ہے۔
Narrated Umm Ziyad (RA) : Hashraj ibn Ziyad reported on the authority of his grandmother that she went out with the Messenger of Allah ﷺ for the battle of Khaybar. They were six in number including herself. (She said): When the Messenger of Allah ﷺ was informed about it, he sent for us. We came to him, and found him angry. He said: With whom did you come out, and by whose permission did you come out? We said: Messenger of Allah, we have come out to spin the hair, by which we provide aid in the cause of Allah. We have medicine for the wounded, we hand arrows (to the fighters), and supply drink made of wheat or barley. He said: Stand up. When Allah bestowed victory of Khaybar on him, he allotted shares to us from spoils that he allotted to the men. He (Hashraj ibn Ziyad) said: I said to her: Grandmother, what was that? She replied: Dates.
Top