سنن ابو داؤد - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2766
حدیث نمبر: 2766
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ ابْنَ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، ‏‏‏‏‏‏أنهم اصطلحوا على وضع الحرب عشر سنين، ‏‏‏‏‏‏يأمن فيهن الناس وعلى أن بيننا عيبة مكفوفة وأنه لا إسلال ولا إغلال.
دشمن سے صلح کرنے کا بیان
عروہ بن زیبر سے روایت ہے کہ مسور بن مخرمہ ؓ اور مروان بن حکم نے اس بات پر صلح کی کہ دس برس تک لڑائی بند رہے گی، اس مدت میں لوگ امن سے رہیں گے، طرفین کے دل ایک دوسرے کے بارے میں صاف رہیں گے ١ ؎ اور نہ اعلانیہ لوٹ مار ہوگی نہ چوری چھپے ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: ١١٢٥٣) (حسن )
وضاحت: ١ ؎: حدیث میں عیبہ کا لفظ آیا ہے، جس کے معنی ایسی تھیلی یا گٹھری کے ہیں جس میں عمدہ کپڑے رکھے جاتے ہیں، یہاں دل کو عیبہ سے تشبیہ دی اور مکفوفہ کے معنی بندھے ہوئے کے ہیں، یعنی ہمارے درمیان کپڑوں کا صندوق بند رہے گا، یعنی ہمارا دل ہر طرح کے مکر و فساد، کینے اور بدعہدی سے پاک ہوگا، عہد کی محافظت و پاسداری کی جائے گی اور دونوں طرف سے اب تک جو باتیں ہوئی ہیں انہیں لپیٹ کر رکھ دیا جائے گا کسی کی طرف سے کوئی مواخذہ نہیں ہوگا۔ ٢ ؎: بعض لوگوں کے یہاں حدیث میں وارد إسلال سے مراد تلواریں نکالنا ہے، اور إغلال سے مراد زرہ پہننا ہے، اور لا إسلال ولا إغلال کے معنی ہیں جنگ نہیں کریں گے۔
Al Miswar bin Makhramah and Marwan bin Al Hakam said “They agreed to abandon war for ten years during which the people which have security on the basis that there should be sincerity between them and that there should be not theft or treachery.
Top