مسند امام احمد - حضرت عبدالرحمن بن شبل کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 15114
حدیث نمبر: 3408
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَعَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ.
مساقات
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے اہل خیبر کو زمین کے کام پر اس شرط پہ لگایا کہ کھجور یا غلہ کی جو بھی پیداوار ہوگی اس کا آدھا ہم لیں گے اور آدھا تمہیں دیں گے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحرث ٨ (٢٣٢٩)، صحیح مسلم/المساقاة ١ (١٥٥١)، سنن الترمذی/الأحکام ٤١ (١٣٨٣)، سنن ابن ماجہ/الرھون ١٤ (٢٤٦٧)، (تحفة الأشراف: ٨١٣٨)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/١٧، ٢٢، ٣٧)، سنن الدارمی/البیوع ٧١ (٢٦٥٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مساقاۃ یہ ہے کہ باغ کا مالک اپنے باغ کو کسی ایسے شخص کے حوالہ کر دے جو اس کی پوری نگہداشت کرے پھر اس سے حاصل ہونے والے پھل میں دونوں برابر کے شریک ہوں، مساقاۃ مزارعت ہی کی ایک شکل ہے فرق یہ ہے کہ مساقاۃ کا تعلق درختوں سے ہے جب کہ مزارعت کا تعلق کھیتی سے ہے۔
Top