سنن ابو داؤد - خرید وفروخت کا بیان - حدیث نمبر 3436
حدیث نمبر: 3436
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَلَقَّوْا السِّلَعَ حَتَّى يُهْبَطَ بِهَا الْأَسْوَاقَ.
تاجروں سے شہر سے باہر ہی سودا کرنے کا بیان
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے ١ ؎ اور تاجر سے پہلے ہی مل کر سودا نہ کرے جب تک کہ وہ اپنا سامان بازار میں نہ اتار لے ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ٧١ (٢١٦٨)، صحیح مسلم/البیوع ٥ (١٥١٧)، سنن النسائی/البیوع ١٨ (٤٥٠٧)، سنن ابن ماجہ/التجارات (٢١٧٩)، (تحفة الأشراف: ٨٣٢٩، ٨٠٥٩)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ البیوع ٤٥ (٩٥)، مسند احمد (٢/٧، ٢٢، ٦٣، ٩١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی ایک کے خریدار کو دوسرا نہ بلائے، یا اس کے گاہک کو نہ توڑے، مثلا، یہ کہے کہ یہ اتنے میں دے رہا ہے، تو چل میرے ساتھ میں تجھے یہی مال اس سے اتنے کم میں دے دوں گا۔ ٢ ؎: چونکہ تاجر کو بازار کی قیمت کا صحیح علم نہیں ہے اس لئے بازار میں پہنچنے سے پہلے اس سے سامان خریدنے میں تاجر کو دھوکہ ہوسکتا ہے، اسی لئے نبی اکرم نے تاجروں کے بازار میں پہنچنے سے پہلے ان سے مل کر ان کا سامان خریدنے سے منع فرما دیا ہے اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو تاجر کو اختیار حاصل ہوگا بیع کے نفاذ اور عدم نفاذ کے سلسلہ میں۔
Narrated Abdullah bin Umar (RA) : The Messenger of Allah ﷺ as saying: None of you must buy in opposition to one another ; and do not go out to meet the merchandise, (but one must wait) till it is brought down to the market.
Top