سنن ابو داؤد - خرید وفروخت کا بیان - حدیث نمبر 3461
حدیث نمبر: 3461
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ بَاعَ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ فَلَهُ أَوْكَسُهُمَا أَوِ الرِّبَا.
ایک بیع میں دو بیع کرنے کا بیان
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: جس نے ایک معاملہ میں دو طرح کی بیع کی تو جو کم والی ہوگی وہی لاگو ہوگی (اور دوسری ٹھکرا دی جائے گی) کیونکہ وہ سود ہوجائے گی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ١٥١٠٥)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع ١٨ (١٢٣١)، سنن النسائی/البیوع ٧٣ (٧/٤٦٣٦)، موطا امام مالک/البیوع ٣٣ (٧٣)، مسند احمد (٢/٤٣٢، ٤٧٥، ٥٠٣) (حسن )
وضاحت: ١ ؎: بيعتين في بيعة ایک چیز کے بیچنے میں دو طرح کی بیع کرنا جیسے بیچنے والا خریدنے والے سے یہ کہے کہ یہ کپڑا ایک دینار کا ہے اور یہ دو دینار کا اور خریدنے والے کو دونوں میں سے ایک لینا پڑے، بعض لوگوں نے کہا کہ اس کی مثال یہ ہے کہ بیچنے والا خریدنے والے سے کہے کہ میں نے تمہارے ہاتھ یہ کپڑا نقد دس روپیہ میں اور ادھار پندرہ میں بیچا، بعضوں نے کہا: بیچنے والا خریدار سے کہے کہ میں نے اپنا باغ تمہارے ہاتھ اس شرط سے بیچا کہ تم اپنا گھر میرے ہاتھ بیچو، مگر دوسری صورت اس حدیث کے مضمون سے زیادہ مناسب ہے کیونکہ ایک چیز کی دو بیع میں دو قیمتیں کم اور زیادہ ہیں، اور اگر کم کو اختیار نہ کرے تو سود لازم ہوگا، ایک بیع میں دو بیع کی تشریح ابن القیم نے اس طرح کی ہے: بیچنے والا خریدنے والے کے ہاتھ کوئی سامان سو روپے ادھار پر بیچے، پھر خریدار سے اسی سامان کو اسی روپے نقد پر خرید لے، چونکہ یہ بیع سود تک پہنچانے والی ہے اس لئے ناجائز ہے۔
Narrated Abu Hurairah (RA) : The Prophet ﷺ said: If anyone makes two transactions combined in one bargain, he should have the lesser of the two or it will involve usury.
Top