سنن ابو داؤد - سنت کا بیان - حدیث نمبر 4624
حدیث نمبر: 4624
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَوْ عَلِمْنَا أَنَّ كَلِمَةَ الْحَسَنِ تَبْلُغُ مَا بَلَغَتْ، ‏‏‏‏‏‏لَكَتَبْنَا بِرُجُوعِهِ كِتَابًا وَأَشْهَدْنَا عَلَيْهِ شُهُودًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنَّا قُلْنَا:‏‏‏‏ كَلِمَةٌ خَرَجَتْ لَا تُحْمَلُ.
سنت کو لازم پکڑنے کا بیان
ابن عون کہتے ہیں کہ اگر ہمیں یہ معلوم ہوتا کہ حسن کی بات (غلط معنی کے ساتھ شہرت کے) اس مقام کو پہنچ جائے گی جہاں وہ پہنچ گئی تو ہم لوگ ان کے اس قول کے بارے میں ان کے رجوع کی بابت ایک کتاب لکھتے اور اس پر لوگوں کو گواہ بناتے، لیکن ہم نے سوچا کہ ایک بات ہے جو نکل گئی ہے اور اس کے خلاف معنی پر محمول نہیں کی جائے گی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داودع (تحفة الأشراف: ١٨٩٢٢) (صحیح مثلہ )
وضاحت: ١ ؎: حسن بصری (رح) کے بہت سے اقوال کو لوگوں نے اپنی گمراہ کن بدعتوں کی موافقت میں ڈھال لیا جب کہ خود ان کا مقصد اس قول سے وہ نہیں تھا جو اہل بدعت نے گھڑ لیا، اسی کو ابن عون فرماتے ہیں کہ اگر یہ احساس ہوتا کہ آپ کی بات کو یہ لوگ غلط معنی پہنا کر لوگوں کو گمراہ کریں گے تو ہم حسن بصری سے اس کا غلط ہونا ثابت کرتے، ان سے پوچھتے، وہ جواب دیتے، اور ہم اس پر لوگوں کی گواہیاں بھی کراتے، مگر اس وقت اس کا احساس نہ تھا، اب ان کے بعد اہل بدعت نے سیکڑوں غلط باتیں ان سے منسوب کر رکھی ہیں جن سے وہ بری ہیں۔
Ibn Awn said: If we learnt that the remark of al-Hasan would reach the extent that it has reached, we would write a book for his withdrawal and call witnesses to him; but we said: This is a remark that surprisingly came out (from him) and it will not be transmitted to others.
Top