سنن ابو داؤد - سنت کا بیان - حدیث نمبر 4676
حدیث نمبر: 4676
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ، ‏‏‏‏‏‏أَفْضَلُهَا قَوْلُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الْعَظْمِ عَنِ الطَّرِيقِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ.
مرحبہ کی تردید
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: ایمان کی ستر سے کچھ زیادہ شاخیں ہیں، ان میں سب سے افضل لا إله إلا الله کہنا، اور سب سے کم تر راستے سے ہڈی ہٹانا ہے ٢ ؎، اور حیاء ایمان کی ایک شاخ ہے ٣ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإیمان ٣ (٩)، صحیح مسلم/الإیمان ١٢ (٣٥)، سنن الترمذی/الإیمان ٦ (٢٦١٤)، سنن النسائی/الإیمان ١٦ (٥٠٠٧، ٥٠٠٨، ٥٠٠٩)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ٩ (٥٧)، (تحفة الأشراف: ١٢٨١٦)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٤١٤، ٤٤٢، ٤٤٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ارجاء کے معنی تاخیر کے ہیں اسی سے فرقہ مرجئہ ہے جس کا عقیدہ ہے کہ ایمان کے ساتھ کوئی معصیت نقصان دہ نہیں، اور کفر کے ساتھ کوئی نیکی نفع بخش نہیں، یہ قدیم گمراہ فرقوں میں سے ایک ہے، اس کی تردید میں محدثین کرام نے مستقل کتابیں لکھی ہیں، اس کتاب میں بھی ان کا رد و ابطال مقصود ہے، ان کے نزدیک اعمال ایمان کا جزء نہیں، بلکہ ایمان محض تصدیق اور اقرار کا نام ہے، جب کہ اہل سنت و اہل حدیث کے یہاں ایمان کے ارکان تین ہیں، دل سے تصدیق، زبان سے اقرار، اور اعضاء وجوارح سے عملی ثبوت فراہم کرنا۔ ٢ ؎: بعض نسخوں میں عظم کے بجائے اذی کا لفظ ہے گویا کوئی بھی تکلیف دہ چیز۔ ٣ ؎: حدیث سے ظاہر ہے کہ اعمال صالحہ سے مومن کو فائدہ اور اعمال بد سے نقصان اور ضرر ہوتا ہے، جب کہ مرجئہ کہتے ہیں کہ اعمال ایمان میں داخل نہیں۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Faith has over seventy branches, the most excellent of which is the declaration that there is no god but Allah, and the humblest of which is the removal of a bone from the road. And modesty is a branch of faith.
Top