سنن ابو داؤد - سنت کا بیان - حدیث نمبر 4718
حدیث نمبر: 4718
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ أَبِي ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَبُوكَ فِي النَّارِ فَلَمَّا قَفَّى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ أَبِي وَأَبَاكَ فِي النَّارِ.
مشرکوں کی نابالغ اولاد کا بیان
انس ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد کہاں ہیں؟ آپ نے فرمایا: تمہارے والد جہنم میں ہیں جب وہ پیٹھ پھیر کر چلا تو آپ نے فرمایا: میرے والد اور تیرے والد دونوں جہنم میں ہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان ٨٨ (٢٠٣)، (تحفة الأشراف: ٣٢٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/١١٩، ٢٦٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: امام نووی فرماتے ہیں کہ اس سے صاف ظاہر ہے اہل فترہ (عیسیٰ (علیہ السلام) کے بعد اور نبی اکرم کی بعثت سے پہلے کے لوگ) اگر مشرک ہیں تو جہنمی ہیں، کیونکہ ان کو دعوت ابراہیمی پہنچی تھی، نبی اکرم کے والد کے بارے میں یہ حدیث نص صریح ہے، علامہ سیوطی وغیرہ نے جو لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو دوبارہ زندہ فرمایا، یا وہ ایمان لائے اور پھر مرگئے، تو یہ محض موضوع من گھڑت روایات پر مبنی ہے، ائمہ حدیث مثلا دارقطنی، جورقانی، ابن شاہین، ابن عساکر، ابن ناصر، ابن الجوزی، سہیلی، قرطبی، محب الطبری، ابن سیدالناس، ابراہیم الحلبی وغیرہم نے ان احادیث کو مکذوب مفتری اور موضوع قرار دیا ہے، علامہ ابراہیم حلبی نے اس بارے میں مستقل کتاب لکھی ہے، اسی طرح ملا علی قاری نے شرح فقہ اکبر میں اور ایک مستقل کتاب میں یہ ثابت کیا ہے کہ رسول اکرم کے والدین کے ایمان کی بات غلط محض ہے، علی کل حال اس مسئلہ میں زیادہ نہیں پڑنا چاہیئے بلکہ اپنی نجات کی فکر کرنی چاہیئے۔
Anas said: A man asked: where is my father, Messenger of Allah? He replied! Your father is in Hell. When he turned his back, he said: My father and your father are in Hell.
Top